سرمایہءِ شعورَ تمنّا حضور آپ ”نعت برائے اصلاح“

السلام علیکم،
فیس بک کے ایک گروپ میں چند روز قبل طرحی مشاعرے کے لئے یہ مصرعہ دیا گیا،

سرمایہءِ شعورِ تمنا حضور آپ

میں کچھ اشعار اساتذہ اور شعرا کی خدمت میں برائے اصلاح پیش کرتا ہوں، امید ہے کہ تجاویز و تنقید سے مستفیض فرمائینگے۔

فخرِ اساسِ زندگی کیف و سُرور آپ
’’سرمایہءِ شعورِ تمنا حضور آپ‘‘

فکر و خیال و سوچ کی معراج آپ سے
’’سرمایہءِ شعورِ تمنا حضور آپ‘‘

امید آپ ہیں ہر اِک حرماں نصیب کی
’’سرمایہءِ شعورِ تمنا حضور آپ‘‘

ہر ذی فہم کی آس ہے وابستہ آپ سے
’’سرمایہءِ شعورِ تمنا حضور آپ‘‘

شعرو سخن کی رونقوں کا آپ ہیں سبب
’’سرمایہءِ شعورِ تمنا حضور آپ‘‘

آپ آبرو عرَب کے سخن کی،عجم کی جاں
’’سرمایہءِ شعورِ تمنا حضور آپ‘‘

اوج و عروج آپ سے قرطاس و قلم کا
’’سرمایہءِ شعورِ تمنا حضور آپ‘‘

اُن کو پکار دیکھیے آپ اس یقین سے
لاریب! یکساں سُنتے ہیں نزدیک و دُور آپ

کیا کیا کہوں میں آپ کو’’حیراں ہوں میرے شاہ‘‘
داتا، کریم، سرورا، آقا، حُضور آپ

’’دنیا مزار حشر، جہاں ہیں‘‘ بہ اِذنِ رَب [پہلی کاوش]
دنیا میں قبر وحشر میں ہرجا بہ اذنِ رَب [ترمیم شدہ]
ہیں مشفق و شفیع و نصیر و غفور آپ

عصیاں شعار ہوں کہ خطا کار و بد عمل
جائے اماں ہر ایک کی یوم النشُور آپ

اسباب ہوں نہ ہوں نبی سے لَو لگی رہے [پہلی کاوش]
اسباپ ھوں نہ ھوں نبی سے ہو لو لگی [ترمیم شدہ]
پہنچیں گے شہرِ مصطفٰی اِک دن ضرور آپ

ٹہنی رکھی تھی قبر پہ ثابت ہُوا ہے یہ
ہیں واقفِ خصائلِ اہلِ قبور آپ

’’بد ہوں تو آپکا ہوں بھلا ہوں تو آپکا‘‘
بخشائیں گے اویؔس کے جرم و قصور آپ

[ابوالمیزاب اویس ، کراچی، 6 رجب المرجب 1436]

حیراں ہوں میرے شاہ میں کیا کیا کہوں تجھے، از امام احمد رضا
دنیا مزار حشر جہاں ہیں غفور ہیں، از امام احمد رضا
بد ہیں تو آپ کے ہیں بھلے ہیں تو آپ کے، از امام احمد رضا
 

الف نظامی

لائبریرین
کیا کیا کہوں میں آپ کو’’حیراں ہوں میرے شاہ‘‘ 1؎
داتا، کریم، سرورا، آقا، حُضور آپ

1؎ حیراں ہوں میرے شاہ میں کیا کیا کہوں تجھے، از امام احمد رضا
 

الف عین

لائبریرین
پہلے تو خوش آمدید ابو المیزاب اویس۔ اپنا تعارف تو دیں۔
اب نعت کی بات

اچھی کوشش ہے۔ اگر پہلی ہی کاوش ہے تو بہت عمدہ ہے۔ موزونیِ طبع کا اظہار تو ہو رہا ہے۔ اگرچہ کہیں کہیں عروضی تقطیع سے خارج ہے۔
مصرع طرح پر سات عدد گرہیں لگانے کی ضرورت؟ یہ بات سمجھ میں نہیں آئی۔
خیال و سوچ!! غلط ترکیب ہے، ایک فارسی اور ایک ہندی النسل لفظ کا ملن نہیں کیا جاتا۔

امید آپ ہیں ہر اِک حرماں نصیب کی
بحر سے خارج، ’ح‘ کا اسقاط غلط ہے کہ ’کُرماں نصیب‘ تقطیع ہوتا ہے۔ بحر ہے مفعول فاعلات مفاعیل فاعلن (یا آخر میں فاعلات)

ہر ذی فہم کی آس ہے وابستہ آپ سے
’فہم‘ کا تلفظ؟ یہاں ’ہ‘ پر زبر تقطیع ہو رہا ہے، اصل تلفظ میں جزم ہے۔

شعرو سخن کی رونقوں کا آپ ہیں سبب
آپؐ شاعر تو نہیں تھے!! ’نَقُکا‘ کی تقطیع اچھی نہیں لگتی۔

اوج و عروج آپ سے قرطاس و قلم کا
قلم بسکون لام تقطیع ہو رہا ہے، لام پر فتحہ ہے۔

سباب ہوں نہ ہوں نبی سے لَو لگی رہے [پہلی کاوش]
اسباپ ھوں نہ ھوں نبی سے ہو لو لگی [ترمیم شدہ]
پہنچیں گے شہرِ مصطفٰی اِک دن ضرور آپ
پہلا مصرع، دونوں صورتوں میں ’ ’نبی سے‘َنَ بِ سے‘ تقطیع ہوتا ہے جو مکروہ محسوس ہوتا ہے۔ ترمیم شدہ مصرع تو بحر میں بھی نہیں۔
مصطفیٰ کا بھی محض ’مصطفَ‘ تقطیع ہونا ناگوار محسوس ہوتا ہے۔
 
کیا کیا کہوں میں آپ کو’’حیراں ہوں میرے شاہ‘‘ 1؎
داتا، کریم، سرورا، آقا، حُضور آپ

1؎ حیراں ہوں میرے شاہ میں کیا کیا کہوں تجھے، از امام احمد رضا

محترم، میں سمجھ نہیں پایا کہ یہ شعر درست ہے یا اِس کو شامل نہیں کرنا چاہیے؟
 
پہلے تو خوش آمدید ابو المیزاب اویس۔ اپنا تعارف تو دیں۔

بہت شکریہ،
تعارف کے لئے تو امام احمد رضا خان کا یہ قطعہ کافی ہے ”اور عاجزی نہیں بلکہ حقیقت ہے‘‘

محصور جہاں دانی و عالی میں ہے
کیا شبہ رضا کی بیمثالی میں ہے
ہر شخص کو اِک وصف میں ہوتا ہے کمال
بندے کو کمال بے کمالی میں ہے

اچھی کوشش ہے۔ اگر پہلی ہی کاوش ہے تو بہت عمدہ ہے۔
بہت بہت شکریہ، جزاک اللہ آمین

خیال و سوچ!! غلط ترکیب ہے، ایک فارسی اور ایک ہندی النسل لفظ کا ملن نہیں کیا جاتا۔

مجھے یہ معلوم ہی نہ تھا

امید آپ ہیں ہر اِک حرماں نصیب کی
بحر سے خارج، ’ح‘ کا اسقاط غلط ہے کہ ’کُرماں نصیب‘ تقطیع ہوتا ہے۔ بحر ہے مفعول فاعلات مفاعیل فاعلن (یا آخر میں فاعلات)

کیا اِس طرح درست ہے؟
امید گاہ آپ ہیں حرماں نصیب کی

ہر ذی فہم کی آس ہے وابستہ آپ سے
’فہم‘ کا تلفظ؟ یہاں ’ہ‘ پر زبر تقطیع ہو رہا ہے، اصل تلفظ میں جزم ہے۔
جی میں ’ہ‘ پر زبر کے ساتھ ہی پڑھ رہا تھا، یہ ملاحظہ ہو
وابستہ آس آپ سے ہر ذی شعور کی

شعرو سخن کی رونقوں کا آپ ہیں سبب
آپؐ شاعر تو نہیں تھے!! ’نَقُکا‘ کی تقطیع اچھی نہیں لگتی۔

بہت بہتر، اگر یوں کہا جائے تو؟

اہلِ سخن کی عزتوں کا آپ ہیں سبب

اوج و عروج آپ سے قرطاس و قلم کا
قلم بسکون لام تقطیع ہو رہا ہے، لام پر فتحہ ہے۔

اگر یوں کہا جائے،

ہے آپ سے عروج بیان و زبان کا

سباب ہوں نہ ہوں نبی سے لَو لگی رہے [پہلی کاوش]
اسباپ ھوں نہ ھوں نبی سے ہو لو لگی [ترمیم شدہ]
پہنچیں گے شہرِ مصطفٰی اِک دن ضرور آپ
پہلا مصرع، دونوں صورتوں میں ’ ’نبی سے‘َنَ بِ سے‘ تقطیع ہوتا ہے جو مکروہ محسوس ہوتا ہے۔ ترمیم شدہ مصرع تو بحر میں بھی نہیں۔
مصطفیٰ کا بھی محض ’مصطفَ‘ تقطیع ہونا ناگوار محسوس ہوتا ہے۔

یوں کہا جائے تو،

ذکرِ نبی کا لب پہ وظیفہ سدا رہے
شہرِ نبی کو جائیں گے اِک دن ضرور آپ

آخر میں ایک بار پھر بہت بہت شکرگزار ہوں آپ کے قیمتی وقت اور شفقت و عنایت کا۔ اللہ پاک بے شمار خوشیاں عطا فرمائے۔ آمین
 

الف عین

لائبریرین
بہت خوب، پس ثابت ہوا کہ اگر کچھ عرصہ اور اس نعت کے ساتھ گزارتے تو خود ہی بہتر کر سکتے تھے!!! میں اور آسی بھائی بھی اکثر کہتے ہیں کہ خود ہی اصلاح کی کوشش کیا کریں، دیکھیں کہ کوئی مصرع کسی اور طرح بہترہو سکتا ہے؟
شعر و سخن والا شعر اب بھی پسند نہیں آیا۔ دوسرے مصرع سے ایسا تعلق بھی نہیں ہے کہ آپ صلی اللہ و علیہ وسلم کو شاعر یا کم از کم اس قسم کی محفلوں کی جان قرار دیا جا سکے، جو ایک طرح سے الزام تراشی ہے نعوذ باللہ۔ اس شعر کو نکال ہی دیں۔
یہ معلوم نہیں ہوا کہ ایک مصرع پر اتنی گرہیں کیوں لگائی گئی ہیں؟
 
بہت خوب، پس ثابت ہوا کہ اگر کچھ عرصہ اور اس نعت کے ساتھ گزارتے تو خود ہی بہتر کر سکتے تھے!!! میں اور آسی بھائی بھی اکثر کہتے ہیں کہ خود ہی اصلاح کی کوشش کیا کریں، دیکھیں کہ کوئی مصرع کسی اور طرح بہترہو سکتا ہے؟

بہت بہت شکریہ، آئندہ ضرور کوشش کرونگا کہ بہتر سے بہتر کیا جا سکے۔ ان شاء اللہ

شعر و سخن والا شعر اب بھی پسند نہیں آیا۔ دوسرے مصرع سے ایسا تعلق بھی نہیں ہے کہ آپ صلی اللہ و علیہ وسلم کو شاعر یا کم از کم اس قسم کی محفلوں کی جان قرار دیا جا سکے، جو ایک طرح سے الزام تراشی ہے نعوذ باللہ۔ اس شعر کو نکال ہی دیں۔

جی بہتر، مگر میرے پاس اب اس دھاگے کی تدوین کا آپشن نہیں آرہا اسی لئے یہیں اب تدوین شدہ مکمل کلام پوسٹ کردیتا ہوں۔

یہ معلوم نہیں ہوا کہ ایک مصرع پر اتنی گرہیں کیوں لگائی گئی ہیں؟

کوئی خاص وجہ نہیں یا یوں کہا جائے کہ مختلف آپشنز ہیں طرحی مصرعہ کیلئے۔

اصلاح (تدوین) شدہ کلام

فخرِ اساسِ زندگی کیف و سُرور آپ
’’سرمایہءِ شعورِ تمنا حضور آپ‘‘

امید گاہ آپ ہیں حرماں نصیب کی
’’سرمایہءِ شعورِ تمنا حضور آپ‘‘

وابستہ آس آپ سے ہر ذی شعور کی
’’سرمایہءِ شعورِ تمنا حضور آپ‘‘

آپ آبرو عرَب کے سخن کی،عجم کی جاں
’’سرمایہءِ شعورِ تمنا حضور آپ‘‘

ہے آپ سے عروج زبان و بیان کا
’’سرمایہءِ شعورِ تمنا حضور آپ‘‘

اُن کو پکار دیکھیے آپ اس یقین سے
لاریب! یکساں سُنتے ہیں نزدیک و دُور آپ

سورج کو روشنی مِلے سرکار آپ سے
دیتے ہیں چاند تاروں کو سرکار نُور آپ

کیا کیا کہوں میں آپ کو’’حیراں ہوں میرے شاہ‘‘ 1؎
داتا، کریم، سرورا، آقا، حُضور آپ

دنیا میں قبر وحشر میں ہرجا بہ اذنِ رَب
ہیں مشفق و شفیع و نصیر و غفور آپ

عصیاں شعار ہوں کہ خطا کار و بد عمل
جائے اماں ہر ایک کی یوم النشُور آپ

ذکرِ نبی کا لب پہ وظیفہ سدا رہے
شہرِ نبی کو جائینگے اِک دن ضرور آپ

ٹہنی رکھی تھی قبر پہ ثابت ہُوا ہے یہ
ہیں واقفِ خصائلِ اہلِ قبور آپ

’’بد ہوں تو آپکا ہوں بھلا ہوں تو آپکا‘‘ 2؎
بخشائیں گے اویؔس کے جرم و قصور آپ

1؎ حیراں ہوں میرے شاہ میں کیا کیا کہوں تجھے، از امام احمد رضا
2؎ بد ہیں تو آپ کے ہیں بھلے ہیں تو آپ کے، از امام احمد رضا
 
آخری تدوین:

الف عین

لائبریرین
بہتر یہی ہے کہ تصحیح ایک الگ مراسلے کی شکل میں کی جائے، تاکہ سب اصل اشعار کو بھی پڑھ سکیں اور سیکھ سکیں کہ کس شعر میں کیا غلطی تھی اور میں نے یا کسی اور نے کیا اور کیوں مشورے دئے ہیں۔
سنجیدگی سے دیکھا جائے تو صرف مطلع میں ہی گرہ لگانا کافی ہے۔ باقی اشعار غیر ضروری ہیں۔
 
Top