بھئی یہ ایک دو اشعار مت کہا کرو۔ یہ تو پتہ چلے کہ غزل کی ردیف و قافیہ کیا ہے، کئی بار اس مجبوری کی وجہ سے معمولی اغلاط بھی گوارا کرنی پڑتی ہیں۔
یہاں مدعا کا تلفظ غلط ہے۔ یہ مد دعا ہے، بر وزن فاعلن۔
جب سرمح ۔۔فل سنا کر۔ ہم چلے آ۔(ئے تھے) مدعا
دوسرے شعر میں فکر کو تم نے کاف متحرک باندھا ہے جو غلط ہے۔ خالہ جی کی ’ی‘ بھی گر رہی ہے جو اچھی نہیں لگتی