فرخ منظور
لائبریرین
سرِ راہِ عدم گورِ غربياں طرفہ بستي ہے
کہيں غربت برستي ہے کہيں حسرت برستي ہے
تري مسجد ميں واعظ، خاص ھيں اوقات رحمت کے
ھمارے ميکدے ميں رات دن رحمت برستي ہے
خمارِ نشّہ سے نگاہيں ان کي کہتي ہيں
يہاں کيا کام تيرا، يہ تو متوالوں کي بستي ہے
جواني لے گئي ساتہ اپنے سارا عيش مستوں کا
صراحي ہے نہ شيشہ ہے نہ ساغر ہے نہ مستي ہے
ہمارے گھر ميں جس دن ہوتي ہے اس حور کي آمد
چھپر کھٹ کو پري آکر پري خانے سے کستي ہے
چلے نالے ہمارے يہ زبان حال سے کہہ کر
ٹھہر جانا پہنچ کر عرش پر، ہمّت کي پستي ہے
امير اس راستے سے جو گزرتے ھيں وہ لٹتے ہيں
محلہ ہے حسينوں کا، کہ قزاقوں کي بستي ہے؟
کہيں غربت برستي ہے کہيں حسرت برستي ہے
تري مسجد ميں واعظ، خاص ھيں اوقات رحمت کے
ھمارے ميکدے ميں رات دن رحمت برستي ہے
خمارِ نشّہ سے نگاہيں ان کي کہتي ہيں
يہاں کيا کام تيرا، يہ تو متوالوں کي بستي ہے
جواني لے گئي ساتہ اپنے سارا عيش مستوں کا
صراحي ہے نہ شيشہ ہے نہ ساغر ہے نہ مستي ہے
ہمارے گھر ميں جس دن ہوتي ہے اس حور کي آمد
چھپر کھٹ کو پري آکر پري خانے سے کستي ہے
چلے نالے ہمارے يہ زبان حال سے کہہ کر
ٹھہر جانا پہنچ کر عرش پر، ہمّت کي پستي ہے
امير اس راستے سے جو گزرتے ھيں وہ لٹتے ہيں
محلہ ہے حسينوں کا، کہ قزاقوں کي بستي ہے؟