محمد خرم یاسین
محفلین
*سرکاری زچہ بچہ وارڈ!*
میرا دل پر مسرت ہے
اور خوشی سے جھوم رہا ہے
خدا نے مجھے بیٹا دیا ہے
جو اب ایمرجنسی میں داخل ہے
وہ ایمرجنسی۔۔۔
جہاں چھوٹے بڑے، کھلے اور بند ڈبوں میں
کتنے ہی بچے زندگی اور موت کی کشمکش میں مبتلا ہیں
ایک باپ سارے وارڈ میں مٹھاٸی بانٹ رہا ہے
چار بیٹوں کے بعد اسے بیٹی ملی ہے
ساتھ والے بیڈ پر ایک ماں کی گود میں بیٹی اور آنکھ میں آنسو ہیں
جس کے شوہر کو کوٸی تسلی دے رہا
”خدا کو یہی منظور تھا“
خدا کو کیا منظور ہے اس کا تو معلوم نہیں
البتہ۔۔۔
ایک جوڑے کا پندرہ سال بعد جنم لینے والا وہ بچہ رخصت ہوگیاہے
جس کے غم کے مداوے کے لیے ہر لفظ بے جان ہے
وارڈ کے صحن میں کچھ پولیس اہل کار چوکیدار سے تفتیش کر رہے ہیں
کسی کے گھر کے چراغ کو کوٸی اپنی شمع سے تبدیل کرگیا یے
ایک ان کھلی کلی اپنے والدین کا روتےہوئے انتظار کر رہی ہے
جو اسے تنہا چھوڑ کے جا بھی چکے ہیں
ایک غریب لڑکی نے یرقان زدہ بچے کو جنم دیا ہے
ایک بچہ دل میں سوراخ کے ساتھ پیدا ہوا ہے
ہر بیڈ پر نٸی کہانی ہے
ہر طرف اک ہلچل ہے
ایسے میں بھی
آیاٸیں، وارڈ بوائے، صفاٸی والے، چوکیدار
سب مریضوں کی جیبیں خالی کروارہے ہیں
آدھی رات سے قبل ہی نرسیں ڈاکٹر سونے کے لیے جارہے ہیں
خرم!
میرا دل پر مسرت ہے
اور خوشی سے جھوم رہا ہے
خدا نے مجھے بیٹا دیا ہے
جو اب ایمرجنسی میں داخل ہے
وہ ایمرجنسی۔۔۔
جہاں چھوٹے بڑے، کھلے اور بند ڈبوں میں
کتنے ہی بچے زندگی اور موت کی کشمکش میں مبتلا ہیں
ایک باپ سارے وارڈ میں مٹھاٸی بانٹ رہا ہے
چار بیٹوں کے بعد اسے بیٹی ملی ہے
ساتھ والے بیڈ پر ایک ماں کی گود میں بیٹی اور آنکھ میں آنسو ہیں
جس کے شوہر کو کوٸی تسلی دے رہا
”خدا کو یہی منظور تھا“
خدا کو کیا منظور ہے اس کا تو معلوم نہیں
البتہ۔۔۔
ایک جوڑے کا پندرہ سال بعد جنم لینے والا وہ بچہ رخصت ہوگیاہے
جس کے غم کے مداوے کے لیے ہر لفظ بے جان ہے
وارڈ کے صحن میں کچھ پولیس اہل کار چوکیدار سے تفتیش کر رہے ہیں
کسی کے گھر کے چراغ کو کوٸی اپنی شمع سے تبدیل کرگیا یے
ایک ان کھلی کلی اپنے والدین کا روتےہوئے انتظار کر رہی ہے
جو اسے تنہا چھوڑ کے جا بھی چکے ہیں
ایک غریب لڑکی نے یرقان زدہ بچے کو جنم دیا ہے
ایک بچہ دل میں سوراخ کے ساتھ پیدا ہوا ہے
ہر بیڈ پر نٸی کہانی ہے
ہر طرف اک ہلچل ہے
ایسے میں بھی
آیاٸیں، وارڈ بوائے، صفاٸی والے، چوکیدار
سب مریضوں کی جیبیں خالی کروارہے ہیں
آدھی رات سے قبل ہی نرسیں ڈاکٹر سونے کے لیے جارہے ہیں
خرم!