سرکردہ صحافی، شاعر، ادیب ظفر عدیم کا دہلی میں انتقال

سرکردہ صحافی، شاعر، ادیب ظفر عدیم کا دہلی میں انتقال
(پریس ریلیز)
نئی دہلی۔ ۱۶ نومبر
سینئر اردو صحافی، شاعر، افسانہ نویس اورناول نگار ظفر عدیم کا آج اچانک حرکت قلب بند ہو جانے سے ذاکر نگر، جامعہ نگر میں واقع ان کے مکان پر انتقال ہو گیا۔ وہ ۶۵ سال کے تھے۔ پسماندگان میں بیوی اور چار بچے ہیں۔ وہ مظفر پور بہار میں پیدا ہوئے تھے۔ نو عمری میں انھوں نے ممبئی کا رخ کیا تھا لیکن اس کے بعد دہلی آگئے تھے۔ یہاں انھوں نے ایک صحافی کی حیثیت سے اپنے کیرئر کا آغاز کیا۔ وہ روزنامہ قومی آواز میں اس کے بند ہونے تک سب ایڈیٹر کی حیثیت سے برسر کار رہے۔ اس سے قبل انھوں نے روزنامہ تیج، ماہنامہ فلمی ستارے، ہفت روزہ اخبار نو اور ماہنامہ جرائم میں خدمات انجام دی تھیں۔ روزنامہ انقلاب میں جمعہ کے روز ان کا مستقل کالم شائع ہوا کرتا تھا۔ ان کا ایک دیوان ’’دیوان عدیم‘‘ کے نام سے شائع ہوا ہے۔ جبکہ کئی شعری مجموعے اور کئی ناول بھی شائع ہوچکے ہیں۔ ان کے انتقال کی خبر سے دہلی کے صحافتی حلقوں میں بالخصوص قومی آواز کے کارکنوں میں اضطراب پیدا ہو گیا۔
بہت سے صحافیوں نے ان کے انتقال پر گہرے رنج و غم کا اظہار کیا ہے۔ ہفت روزہ اخبار نو کے چیف ایڈیٹر اور سابق ممبر پارلیمنٹ م۔ افضل نے ان کے انتقال کو اردو صحافت کا ایک بڑا خسارہ قرار دیا اور کہا کہ اخبار نو سے ان کا بڑا گہرا رشتہ رہا ہے۔ معروف صحافی شاہد پرویز نے بھی ان کے انتقال پر روج و غم کا اظہار کیا۔ روزنامہ انقلاب کے ایڈیٹوریل انچارج عبد الحئی، وائس آف امریکہ کے نامہ نگار سہیل انجم، اردو تہذیب ڈاٹ نیٹ کے اردو ایڈیٹر سید اجمل حسین، سید منصور آغا، مودود صدیقی، عالمی اردو سروس کے انچارج نایاب رحمان، جلال الدین اسلم، مولانا رحمت اللہ فاروقی، محمد ذکیر الدین ذکی، خلیق اعظمی، کفیل نعمانی، محمد غفران، ابرار رحمانی، منور شکوری، چندر بھان خیال،کامران غنی،(اردو نیٹ جاپان) محمد احمد، بسمل عارفی، ظفر انور اور دیگر صحافیوں اور شاعروں نے ظفر عدیم کے انتقال پر گہرے رنج و غم کا اظہار کیا ہے اور پسماندگان سے اظہار تعزیت کیا ہے۔
 
Top