جاسمن
لائبریرین
سری لنکا میں بدھ مسلمان فسادات کے بعد کرفیو نافذ
پير 16 جون 2014
تشدد کے واقعات کے نتیجے میں مسلمانوں کی املاک کو جلائے جانے کی اطلاعات ہیں
سری لنکا میں ایک بنیاد پرست بدھ گروپ اور مسلمانوں کے درمیان جھڑپوں کو روکنے کے لیے انتظامیہ نے دو جنوبی شہروں میں کرفیو لگا دیا ہے۔
آلتھگاما شہر میں ایک بدھ مت کے پیروکاروں کی ریلی کے بعد تشدد شروع ہوا۔
اس تشدد کے نتیجے میں کئی لوگوں کے زخمی ہونے، ریلی میں شامل لوگوں پر پتھراؤ کرنے اور دکانیں جلانے کی اطلاعات ہیں۔
بعد میں بیرووالا شہر میں بھی کرفیو لگایا گیا جو ایک مسلم اکثریتی شہر ہے۔
بدھ مت اکثریت والے سری لنکا کی آبادی میں تقریبا 10 فیصد مسلمان ہیں۔
حالیہ دنوں میں نسلی حملوں کے بعد مسلم رہنماؤں نے صدر مہندا راج پكشے سے یہ اپیل کی کہ انہیں تشدد سے تحفظ دیا جائے۔ دوسری طرف بدھ مت کمیونٹی کا الزام ہے کہ اقلیتوں کا حکومت پر ضرورت سے زیادہ اثر ہے۔
عینی شاہدین کے مطابق مسلمانوں کو مقامی بسوں سے اتار کر مارا گیا اور لوٹ مار کی خبریں بھی ہیں۔
بدھ اکثریت کے ملک سری لنک میں مسلمان آبادی کا دس فیصد ہیں
کہا جا رہا ہے کہ بوڈو بالا سینا یا بدھ مت بریگیڈ کی ریلی کے بعد یہ جھڑپیں شروع ہوئیں۔
تین دن پہلے ایک بدھ راہب کے ڈرائیور اور مسلم نوجوانوں کے درمیان تھوڑی سی جھڑپ بھی ہوئی تھی۔
خبروں کے مطابق ریلی منعقد کرنے کے بعد بوڈو بالا سینا نے مسلم علاقوں میں گھس کر مسلم مخالف نعرے لگائے اور پولیس کو تشدد کو دبانے کے لیے آنسو گیس استعمال کرنی پڑی۔ غیر مصدقہ اطلاعات کے مطابق سکیورٹی فورسز نے فائرنگ بھی کی۔
عینی شاہدین کا کہنا ہے کہ مسلمانوں کے گھروں اور ایک مسجد پر پتھراؤ کیا گیا۔
بدھ تنظیم بوڈو بالا سینا کے سیکرٹری جنرل گالا بوڈا گناناسار تھیرو کی تنظیم کی ریلی کے بعد تشدد کے واقعات کا سلسلہ شروع ہوا
آلتھگاما میں موجود ایک بی بی سی کے نامہ نگار کا کہنا ہے کہ حالات واضح نہیں ہیں اور کئی اور علاقوں میں تشدد پھیل گیا ہے۔
ایسا لگ رہا ہے کہ سری لنکا کے میڈیا نے تشدد کی خبریں شائع نہ کرنے کا فیصلہ کیا ہے کیونکہ اس کا ذکر کہیں کہیں نظر آتا ہے۔
صدر مہندا راجپكشے نے اس معاملے کی تحقیقات کا حکم دے دیا ہے۔
صدر نے ٹوئٹر پر کہا کہ ’حکومت کسی کو بھی قانون اپنے ہاتھ میں نہیں لینے دے گی۔ میں ہر ایک سے ضبط برتنے کی اپیل کرتا ہوں۔‘
http://www.bbc.co.uk/urdu/regional/2014/06/140615_srilanka_muslim_budh_riots_tim.shtml
پير 16 جون 2014
تشدد کے واقعات کے نتیجے میں مسلمانوں کی املاک کو جلائے جانے کی اطلاعات ہیں
سری لنکا میں ایک بنیاد پرست بدھ گروپ اور مسلمانوں کے درمیان جھڑپوں کو روکنے کے لیے انتظامیہ نے دو جنوبی شہروں میں کرفیو لگا دیا ہے۔
آلتھگاما شہر میں ایک بدھ مت کے پیروکاروں کی ریلی کے بعد تشدد شروع ہوا۔
اس تشدد کے نتیجے میں کئی لوگوں کے زخمی ہونے، ریلی میں شامل لوگوں پر پتھراؤ کرنے اور دکانیں جلانے کی اطلاعات ہیں۔
بعد میں بیرووالا شہر میں بھی کرفیو لگایا گیا جو ایک مسلم اکثریتی شہر ہے۔
بدھ مت اکثریت والے سری لنکا کی آبادی میں تقریبا 10 فیصد مسلمان ہیں۔
حالیہ دنوں میں نسلی حملوں کے بعد مسلم رہنماؤں نے صدر مہندا راج پكشے سے یہ اپیل کی کہ انہیں تشدد سے تحفظ دیا جائے۔ دوسری طرف بدھ مت کمیونٹی کا الزام ہے کہ اقلیتوں کا حکومت پر ضرورت سے زیادہ اثر ہے۔
عینی شاہدین کے مطابق مسلمانوں کو مقامی بسوں سے اتار کر مارا گیا اور لوٹ مار کی خبریں بھی ہیں۔
بدھ اکثریت کے ملک سری لنک میں مسلمان آبادی کا دس فیصد ہیں
کہا جا رہا ہے کہ بوڈو بالا سینا یا بدھ مت بریگیڈ کی ریلی کے بعد یہ جھڑپیں شروع ہوئیں۔
تین دن پہلے ایک بدھ راہب کے ڈرائیور اور مسلم نوجوانوں کے درمیان تھوڑی سی جھڑپ بھی ہوئی تھی۔
خبروں کے مطابق ریلی منعقد کرنے کے بعد بوڈو بالا سینا نے مسلم علاقوں میں گھس کر مسلم مخالف نعرے لگائے اور پولیس کو تشدد کو دبانے کے لیے آنسو گیس استعمال کرنی پڑی۔ غیر مصدقہ اطلاعات کے مطابق سکیورٹی فورسز نے فائرنگ بھی کی۔
عینی شاہدین کا کہنا ہے کہ مسلمانوں کے گھروں اور ایک مسجد پر پتھراؤ کیا گیا۔
بدھ تنظیم بوڈو بالا سینا کے سیکرٹری جنرل گالا بوڈا گناناسار تھیرو کی تنظیم کی ریلی کے بعد تشدد کے واقعات کا سلسلہ شروع ہوا
آلتھگاما میں موجود ایک بی بی سی کے نامہ نگار کا کہنا ہے کہ حالات واضح نہیں ہیں اور کئی اور علاقوں میں تشدد پھیل گیا ہے۔
ایسا لگ رہا ہے کہ سری لنکا کے میڈیا نے تشدد کی خبریں شائع نہ کرنے کا فیصلہ کیا ہے کیونکہ اس کا ذکر کہیں کہیں نظر آتا ہے۔
صدر مہندا راجپكشے نے اس معاملے کی تحقیقات کا حکم دے دیا ہے۔
صدر نے ٹوئٹر پر کہا کہ ’حکومت کسی کو بھی قانون اپنے ہاتھ میں نہیں لینے دے گی۔ میں ہر ایک سے ضبط برتنے کی اپیل کرتا ہوں۔‘
http://www.bbc.co.uk/urdu/regional/2014/06/140615_srilanka_muslim_budh_riots_tim.shtml