سری نگر کی تاریخی میر سید علی ہمدانی مسجد

حسان خان

لائبریرین
مسجدِ میر سید علی ہمدانی وادیِ کشمیر کی اہم ترین تاریخی اور اس منطقے میں تعمیر ہونے والی اولین مساجد میں سے ایک ہے۔

یہ عمارت ۱۴۱۳ء میں شاہ سلطان اسکندر کے توسط سے بزرگ صوفی عالم میر سید علی ہمدانی کی یاد میں بنائی گئی تھی جو دینِ اسلام کی تبلیغ کے لیے ایران سے کشمیر آئے تھے۔

خطے کے بعض لوگوں کا یہ عقیدہ ہے کہ پیغمبرِ اسلام (ص) کے چند مُو اس مسجد میں موجود ہیں۔ اسی عقیدے نے اس مسجد کو خاص تقدس اور اہمیت بخش دی ہے اور اس مسجد کو عاشقانِ رسول کے لیے زیارت کے مکان میں تبدیل کر دیا ہے۔

اسی طرح ذی الحج کی چھٹی تاریخ کو میر سید علی ہمدانی کی وفات کی یاد میں کشمیر بھر سے بہت سارے لوگ یہاں نماز کی اقامت کے لیے آتے ہیں۔

یہ مسجد معنوی ابعاد کے علاوہ منفرد طرزِ تعمیر کی بھی حامل ہے جو کہ خطے کی اسلامی فنِ تعمیر کا ایک نمونہ ہے۔

اس عمارت کی بلندی تقریباً ۳۸ میٹر ہے اور اس کی دیواروں، دروازوں اور چھت پر اسلامی علامات اور اسمائے الٰہی سے شاندار انداز سے تزئین کی گئی ہے جس نے اس عمارت کی جاذبیت کو دو گنا کر دیا ہے۔

13920913113527970_PhotoL.jpg

13920913113528891_PhotoL.jpg

1392091311353014_PhotoL.jpg

13920913113530934_PhotoL.jpg

13920913113531746_PhotoL.jpg

13920913113532666_PhotoL.jpg

13920913113533571_PhotoL.jpg

13920913113534367_PhotoL.jpg

مسجد کے صحن میں کبوتر
13920913113535178_PhotoL.jpg

1392091311353636_PhotoL.jpg

13920913113536863_PhotoL.jpg


متن اور تصاویر کا منبع

تلمیذ
 
آخری تدوین:
Top