سعید احمد سجاد
محفلین
گھرا ہوں میں تلاطم میں کنارا ڈھونڈتا ہوں.
ہر اک لمحے میں قسمت کا ستارا ڈھونڈتا ہوں.
شفق کی سرخ موجوں پر ہے تیرا عکس رقصاں.
صبا کے دوش پر میں وہ نظارہ ڈھونڈتا ہوں.
ہوا ہوں دل گرفتہ صرف جس کی اک جھلک سے.
پری وش نازنیں چہرہ دوبارہ ڈھونڈتا ہوں.
فروزاں ہے تمھاری ذات طول و ارض میں جب.
فریب زیست کا پھر کیوں سہارا ڈھونڈتا ہوں.
تمھاری ذات کے محور سے نکلوں کس طرح میں.
نقوش پا میں ضم ہونے کا چارہ ڈھونڈتا ہوں.
ضرورت ہے انھیں سجاد رہ میں روشنی کی.
میں اپنا گھر جلانے کو شرارا ڈھونڈتا ہوں.
ہر اک لمحے میں قسمت کا ستارا ڈھونڈتا ہوں.
شفق کی سرخ موجوں پر ہے تیرا عکس رقصاں.
صبا کے دوش پر میں وہ نظارہ ڈھونڈتا ہوں.
ہوا ہوں دل گرفتہ صرف جس کی اک جھلک سے.
پری وش نازنیں چہرہ دوبارہ ڈھونڈتا ہوں.
فروزاں ہے تمھاری ذات طول و ارض میں جب.
فریب زیست کا پھر کیوں سہارا ڈھونڈتا ہوں.
تمھاری ذات کے محور سے نکلوں کس طرح میں.
نقوش پا میں ضم ہونے کا چارہ ڈھونڈتا ہوں.
ضرورت ہے انھیں سجاد رہ میں روشنی کی.
میں اپنا گھر جلانے کو شرارا ڈھونڈتا ہوں.