نور وجدان
لائبریرین
خطوط
نور ایمان کے نام ایک خط
#سرمدسانول
زندگی کے تہہ خانے سے
آج نور ایمان نام کی ایک داستان لکھنے بیٹھا ہوں۰ یہ داستان ایک وجود بھی ہے اور خیال بھی۰ خیال اس لیے ہے کہ اس نام کی داستان کبھی میں نے سامنے نہیں دیکھی ہے اور وجود اس لیے کہ وہ میرے سامنے نہ ہوتے ہوئے بھی ایک فطری وجود رکھتی ھے۰ آپ حیران ہو رہی ہوں گی کہ یہ بندہ مجھے داستان کیوں کہ رہا ہے۰ یہ سوال میرے لیے خود ایک داستان ہے اور اس کا جواب بھی داستان ہے ...، اس لیے میرا خط داستانوں کی ایک پوری کائنات بنتا جا رہا ہے۰ وجود اور خیال ایک دوسرے کی وحدت میں بھی ہیں اور تضاد میں بھی۰ کیوں کہ خیال وجود سے ہے اور وجود خیال سے ۰ یہی وجہ ہے کہ وجود کی ہستی خیال بن کر وجود میں پیوست ہو جاتی ہے۰ جہاں پر وجود ایک خیال اور خیال ایک وجود کی مانند لگتا ہے۰۰ آپ کو اس پر سوچنے کی ضرورت نہیں ہے کہ مجھے خط لکھنے والا شخص خیال ہے کہ وجود کیوں کہ میں ان دونوں کے بیچ میں سفر کرتا ہوں
میں تاں ایک خیال ہاں
مل ساں نال خیال دے
نور!
یہ سچل سرمست بھی کمال کی شے ھے۰ پتا نہیں کیوں خیال کے پیچھے خیال کی دنیا میں خیال بن کر رہ جانا چاہتا تھا۰میں نے ایک بار سوچا تھا کہ میں خیال کے وجد کی وصف کسی نایاب لڑکی کو سناؤں گا۰ آج لگتا ہے کہ اس خیال کا دن آ گیا ہے جس میں میرا خیال پیوست رہا ھے۰ نور! تمھیں پتا ہے کہ انسانی خیال ہی انسانی وجود کی سب سے بڑی حقیقت ہے۰ اس خیال میں انسانی فکر اور انسانی عمل بھی شامل ھے۰ زبان نہ ہوتی تو خیال کا وجود بھی خیال بن جاتا۰۰ فقط اتنی ہی وصف تھی اب یہ نا کہنا کہ رومی اور فردوسی نے کس خیال کی بات کی ہے کیوں کہ وہ یہ خیال نہیں سوچتے تھے کہ جس خیال کے پیچھے وہ ہیں ، اسی خیال کے پیچھے پوری کائنات پڑی ہے۰ وہ جانتے تو تھے پر اس جاننے اور نہ جاننے کے عمل کو بھی خیال ہی کہتے تھے۰ یہ منزل انسانی مادی وجود کی حد سے آزاد ہے، ایسا وحدت الشہود والے سوچتے ہیں! کائنات اور خیال کی وحدت فقط تصوف کی منزل ہے۰
نور!
میں نے آپ کو کہا تھا کہ آپ کو دریافت کرنا ہے۰ میں سمجھتا ہوں کہ انسان کو اس کے وجود اور خیال سے دیکھنا چاہیے۰ ان دو معنی میں انسان کی وجودی اور خیالی وحدت کا پتا چلتا ھے۰
میں نے آپ کے خیال کی دنیا میں جھانک کر دیکھا ہے جہاں عشق حقیقی سے بڑھ کر کوئی چیز نظر نہیں آئی۰ تم ستاروں کو بھی پنچھیوں کی طرح دیکھتی ہو۰ تمھارے اکثر دوست زندگی کو گزارنے والے لوگوں میں سے نہیں، پر انسانوں کی طرح بھرپور جینے والوں میں سے ہیں۰
نور!
تمھارے وجود کو جب بھی کوئی خیال کی نگاہ سے دیکھے گا اسے محبت لفظ سے بھی رقابت کا احساس ہوگا۰ تمھاری آنکھوں کو بنا پڑھے کوئی بھی تمھاری روح تک نہیں پہنچ سکتا۰
تمھارے گھر پر چاندنی کا سایہ فقط تمھارے وجود کو تراشنے آتا ھے!
نور!
تمھیں وجود سے وہ محبت کہاں جو خیال سے ہے۰ یہی وجہ ہے کہ تمھارے ہر خیال میں وجود ہستی بھی خیال بن کر رہ جاتا ھے۰
جو رہ گیا ہے اگلے جنم میں لکھ دوں گا۰۰
آپ کا شبھ چنتک
ایک مہذب وحشی
نور ایمان کے نام ایک خط
#سرمدسانول
زندگی کے تہہ خانے سے
آج نور ایمان نام کی ایک داستان لکھنے بیٹھا ہوں۰ یہ داستان ایک وجود بھی ہے اور خیال بھی۰ خیال اس لیے ہے کہ اس نام کی داستان کبھی میں نے سامنے نہیں دیکھی ہے اور وجود اس لیے کہ وہ میرے سامنے نہ ہوتے ہوئے بھی ایک فطری وجود رکھتی ھے۰ آپ حیران ہو رہی ہوں گی کہ یہ بندہ مجھے داستان کیوں کہ رہا ہے۰ یہ سوال میرے لیے خود ایک داستان ہے اور اس کا جواب بھی داستان ہے ...، اس لیے میرا خط داستانوں کی ایک پوری کائنات بنتا جا رہا ہے۰ وجود اور خیال ایک دوسرے کی وحدت میں بھی ہیں اور تضاد میں بھی۰ کیوں کہ خیال وجود سے ہے اور وجود خیال سے ۰ یہی وجہ ہے کہ وجود کی ہستی خیال بن کر وجود میں پیوست ہو جاتی ہے۰ جہاں پر وجود ایک خیال اور خیال ایک وجود کی مانند لگتا ہے۰۰ آپ کو اس پر سوچنے کی ضرورت نہیں ہے کہ مجھے خط لکھنے والا شخص خیال ہے کہ وجود کیوں کہ میں ان دونوں کے بیچ میں سفر کرتا ہوں
میں تاں ایک خیال ہاں
مل ساں نال خیال دے
نور!
یہ سچل سرمست بھی کمال کی شے ھے۰ پتا نہیں کیوں خیال کے پیچھے خیال کی دنیا میں خیال بن کر رہ جانا چاہتا تھا۰میں نے ایک بار سوچا تھا کہ میں خیال کے وجد کی وصف کسی نایاب لڑکی کو سناؤں گا۰ آج لگتا ہے کہ اس خیال کا دن آ گیا ہے جس میں میرا خیال پیوست رہا ھے۰ نور! تمھیں پتا ہے کہ انسانی خیال ہی انسانی وجود کی سب سے بڑی حقیقت ہے۰ اس خیال میں انسانی فکر اور انسانی عمل بھی شامل ھے۰ زبان نہ ہوتی تو خیال کا وجود بھی خیال بن جاتا۰۰ فقط اتنی ہی وصف تھی اب یہ نا کہنا کہ رومی اور فردوسی نے کس خیال کی بات کی ہے کیوں کہ وہ یہ خیال نہیں سوچتے تھے کہ جس خیال کے پیچھے وہ ہیں ، اسی خیال کے پیچھے پوری کائنات پڑی ہے۰ وہ جانتے تو تھے پر اس جاننے اور نہ جاننے کے عمل کو بھی خیال ہی کہتے تھے۰ یہ منزل انسانی مادی وجود کی حد سے آزاد ہے، ایسا وحدت الشہود والے سوچتے ہیں! کائنات اور خیال کی وحدت فقط تصوف کی منزل ہے۰
نور!
میں نے آپ کو کہا تھا کہ آپ کو دریافت کرنا ہے۰ میں سمجھتا ہوں کہ انسان کو اس کے وجود اور خیال سے دیکھنا چاہیے۰ ان دو معنی میں انسان کی وجودی اور خیالی وحدت کا پتا چلتا ھے۰
میں نے آپ کے خیال کی دنیا میں جھانک کر دیکھا ہے جہاں عشق حقیقی سے بڑھ کر کوئی چیز نظر نہیں آئی۰ تم ستاروں کو بھی پنچھیوں کی طرح دیکھتی ہو۰ تمھارے اکثر دوست زندگی کو گزارنے والے لوگوں میں سے نہیں، پر انسانوں کی طرح بھرپور جینے والوں میں سے ہیں۰
نور!
تمھارے وجود کو جب بھی کوئی خیال کی نگاہ سے دیکھے گا اسے محبت لفظ سے بھی رقابت کا احساس ہوگا۰ تمھاری آنکھوں کو بنا پڑھے کوئی بھی تمھاری روح تک نہیں پہنچ سکتا۰
تمھارے گھر پر چاندنی کا سایہ فقط تمھارے وجود کو تراشنے آتا ھے!
نور!
تمھیں وجود سے وہ محبت کہاں جو خیال سے ہے۰ یہی وجہ ہے کہ تمھارے ہر خیال میں وجود ہستی بھی خیال بن کر رہ جاتا ھے۰
جو رہ گیا ہے اگلے جنم میں لکھ دوں گا۰۰
آپ کا شبھ چنتک
ایک مہذب وحشی