طارق شاہ
محفلین
سر میں شوق کا سودا دیکھا
دہلی کو ہم نے بھی جا دیکھا
جو کُچھ دیکھا ، اچّھا دیکھا
کیا بتلائیں کیا کیا دیکھا
کُچھ چہروں پر مَردی دیکھی
کُچھ چہروں پر زردی دیکھی
اچّھی خاصی سردی دیکھی
دِل نے، جو حالت کردی دیکھی
ڈالی میں نارنگی دیکھی
محفل میں سارنگی دیکھی
بے رنگی، با رنگی دیکھی
دہر کی رنگا رنگی دیکھی
اچّھے اچّھوں کو بھٹکا دیکھا
بھیڑ میں کھاتے جھٹکا دیکھا
منہ کو اگرچہ لٹکا دیکھا
دِل دربار سے اٹکا دیکھا
اکبر الٰہ آبادی