سر پھرے مؤرخ کی نظر میں پاکستانی قوم کا خاکہ

زیرک

محفلین
''ہم پاکستانی محبت کے اظہار میں گونگی اور نفرت کے اظہار میں منہ پھٹ قوم ہیں، گھر میں بیوی کو اکڑ کر اور باہر غیر عورت کو نظر بھر کر دیکھنا گویا ان کا جزوِ ایمانی ہے۔ کان کے اتنے کچے ہیں کہ بات کی تحقیق نہیں کرتے لیکن پھپھے کٹنیوں کی طرح جھوٹ کا طومار مچانا ہمارا شیوہ بنتا جا رہا ہے۔ عقل کے استعمال کا یہ حال ہے کہ کتا یا گدھا ہضم کر لیتے ہیں لیکن تحقیق نہیں کرتے کہ کیا کھایا ہے، کبھی غلطی سے بکرے یا گائے کا گوشت کھا لیں تو ہضم نہیں ہوتا۔ بلڈ ٹیسٹ سے پتہ چلتا ہے کہ سگ و خر ایک بار نہیں کئی بار کھا چکے ہیں۔ ان کی خوش خوراکی کی وجہ سے پاکستان کے ہر بڑے شہر میں کتوں اور گدھوں کی نسل قریباً ناپید ہو گئی ہے اور اب ان کے پیٹ کا جہنم بھرنے کے لیے چھوٹے شہروں سے کتے اور گدھے امپورٹ کیے جا رہے ہیں، آہستہ آہستہ یہ وبا دوسرے شہروں میں بھی پھیلتی جا رہی ہے۔ کل ایک دوست ملنے آیا، گاؤں سے خالہ نے گائے کا خالص دودھ بھجوایا تھا، اسی دودھ کی چائے پی تو موصوف نے کہا کہ 'اس میں سے بُو آتی ہے'۔ میں نے کہا 'اصل میں سے دودھ کی مہک آیا ہی کرتی ہے، آپ کو عادت ہے کیمیکل سے بنے دودھ کو پینے کی جس میں دودھ جیسی سفیدی تو ہوتی ہے، نام بھی دودھ رکھا گیا ہوتا ہے مگر دودھ کے خواص اس میں نہیں پائے جاتے'۔ قصہ مختصر نہ تو قوم ہی خالص رہی اور نہ قوم کی خوراک و عادات''۔
نوٹ؛ قارئین کا مصنف کے خیالات سے متفق ہونا ضروری نہیں، نہ ہی تیر و تفنگ اٹھا کر حملے کی اجازت دی جائے گی اور مشورے کا ٹوکرا اپنے پاس ہی سنبھال کر رکھیے کیونکہ بندہ سر پھرا سا ہے۔
 
صد فیصد متفق
ہم بحیثیت مجموعی ایک منتشر ڈھور ڈنگروں کا ریوڑ ہیں عقل و خرد سے عاری ملک اور قوم کا نہیں سوچتے گلی کی بدرو ایک قیمے والے نان ایک پلیٹ بریانی کی قیمت پر اپنا ووٹ بیچ دینے والے ووٹ جو قوم کی امانت ہے اس امانت میں خیانت کرنے والے جس قوم کی سوچ گلی کی بدرو تک محدود ہو اس قوم کی ذہنی حالت کا اندازہ لگایا جا سکتا ہے
اللہ ہمارے حال پر رحم کرے
 
آخری تدوین:

سین خے

محفلین
''ہم پاکستانی محبت کے اظہار میں گونگی اور نفرت کے اظہار میں منہ پھٹ قوم ہیں، گھر میں بیوی کو اکڑ کر اور باہر غیر عورت کو نظر بھر کر دیکھنا گویا ان کا جزوِ ایمانی ہے۔ کان کے اتنے کچے ہیں کہ بات کی تحقیق نہیں کرتے لیکن پھپھے کٹنیوں کی طرح جھوٹ کا طومار مچانا ہمارا شیوہ بنتا جا رہا ہے۔

سچ لکھا ہے۔ تلخ حقیقت یہی ہے چاہے کسی کو پسند آئے یا نہ آئے۔

لکھتے رہئے۔

خوش آمدید :)
 

زیرک

محفلین
صد فیصد متفق
ہم بحیثیت مجموعی ایک منتشر ڈھور ڈنگروں کا ریوڑ ہیں عقل و خرد سے عاری ملک اور قوم کا نہیں سوچتے گلی کی بدرو ایک قیمے والے ایک پلیٹ بریانی کی قیمت پر اپنا ووٹ بیچ دینے والے ووٹ جو قوم کی امانت ہے اس امانت میں خیانت کرنے والے جس قوم کی سوچ گلی کی بدرو تک محدود ہو اس قوم کی ذہنی حالت کا اندازہ لگایا جا سکتا ہے
اللہ ہمارے حال پر رحم کرے
خیلے مشکورم شہزاد بھائی
 

اکمل زیدی

محفلین
محمد وارث صاحب یہ تو ظاہر ہے کہ بلڈ کے کلچر ٹسٹ کا تذکرہ ہے جو ہم پاکستانیوں کے کلچر کا کچا چٹھا بیان کردیتا ہے!!!
ڈاکٹر فاخر رضا صاحب قبلہ، یہ تو بتائیے ذرا کہ یہ کون سا بلڈ ٹیسٹ ہوتا ہے! :)
میری کافی عمر لیب میں گذری ہے کلینکل لیب میں ۔۔ایسا تو خیر کوئی ٹیسٹ نظر سے نہیں گذرا ہاں نظر ڈال کر حرکتوں سے پتہ چل سکتا ہے ۔ ۔ ۔ :D
 

اکمل زیدی

محفلین
''ہم پاکستانی محبت کے اظہار میں گونگی اور نفرت کے اظہار میں منہ پھٹ قوم ہیں، گھر میں بیوی کو اکڑ کر اور باہر غیر عورت کو نظر بھر کر دیکھنا گویا ان کا جزوِ ایمانی ہے۔ کان کے اتنے کچے ہیں کہ بات کی تحقیق نہیں کرتے لیکن پھپھے کٹنیوں کی طرح جھوٹ کا طومار مچانا ہمارا شیوہ بنتا جا رہا ہے۔ عقل کے استعمال کا یہ حال ہے کہ کتا یا گدھا ہضم کر لیتے ہیں لیکن تحقیق نہیں کرتے کہ کیا کھایا ہے، کبھی غلطی سے بکرے یا گائے کا گوشت کھا لیں تو ہضم نہیں ہوتا۔ بلڈ ٹیسٹ سے پتہ چلتا ہے کہ سگ و خر ایک بار نہیں کئی بار کھا چکے ہیں۔ ان کی خوش خوراکی کی وجہ سے پاکستان کے ہر بڑے شہر میں کتوں اور گدھوں کی نسل قریباً ناپید ہو گئی ہے اور اب ان کے پیٹ کا جہنم بھرنے کے لیے چھوٹے شہروں سے کتے اور گدھے امپورٹ کیے جا رہے ہیں، آہستہ آہستہ یہ وبا دوسرے شہروں میں بھی پھیلتی جا رہی ہے۔ کل ایک دوست ملنے آیا، گاؤں سے خالہ نے گائے کا خالص دودھ بھجوایا تھا، اسی دودھ کی چائے پی تو موصوف نے کہا کہ 'اس میں سے بُو آتی ہے'۔ میں نے کہا 'اصل میں سے دودھ کی مہک آیا ہی کرتی ہے، آپ کو عادت ہے کیمیکل سے بنے دودھ کو پینے کی جس میں دودھ جیسی سفیدی تو ہوتی ہے، نام بھی دودھ رکھا گیا ہوتا ہے مگر دودھ کے خواص اس میں نہیں پائے جاتے'۔ قصہ مختصر نہ تو قوم ہی خالص رہی اور نہ قوم کی خوراک و عادات''۔
نوٹ؛ قارئین کا مصنف کے خیالات سے متفق ہونا ضروری نہیں، نہ ہی تیر و تفنگ اٹھا کر حملے کی اجازت دی جائے گی اور مشورے کا ٹوکرا اپنے پاس ہی سنبھال کر رکھیے کیونکہ بندہ سر پھرا سا ہے۔
اچھی مثالیں بھی ہیں ۔۔۔کافی ساری ۔۔۔ :)
 

محمدظہیر

محفلین
دلچسپ :)
ہم پاکستانی محبت کے اظہار میں گونگی اور نفرت کے اظہار میں منہ پھٹ قوم ہیں، گھر میں بیوی کو اکڑ کر اور باہر غیر عورت کو نظر بھر کر دیکھنا گویا ان کا جزوِ ایمانی ہے
ہمارا خیال ہے یہ نا صرف آپ کی "قوم" کا المیہ ہے بلکہ دنیا کے بیشتر علاقوں میں ایسے لوگ پائے جاتے ہیں :)
 
Top