ظہیراحمدظہیر
لائبریرین
سر پہ رکھے گا مرے دستِ اماں کتنی دیر
باد ِ بے درد میں تنکوں کا مکاں کتنی دیر
پوچھتی ہیں مری اقدار مرے بچوں سے
ساتھ رکھو گے ہمیں اور میاں کتنی دیر
بجھ گئی آگ تمناؤں کی جلتے جلتے
کچھ دھواں باقی ہے لیکن یہ دھواں کتنی دیر
رزق برحق ہے مگر یہ کسے معلوم کہ اب
رزق لکھا ہے مقدر میں کہاں کتنی دیر
جا چکے پتے ، ہوائیں بھی چلی جائیں گی
بے سبب ٹھہرے گی پیڑوں پہ خزاں کتنی دیر
ریگ زاروں میں کسے ڈھونڈنے نکلے ہو ظہیر
ریت پر رہتے ہیں قدموں کے نشاں کتنی دیر
ظہیراحمدظہیر ۔ ۔ ۔ ۔ ۔۔ ۔ ۲۰۰۳
فاتح سید عاطف علی محمد تابش صدیقی کاشف اخترباد ِ بے درد میں تنکوں کا مکاں کتنی دیر
پوچھتی ہیں مری اقدار مرے بچوں سے
ساتھ رکھو گے ہمیں اور میاں کتنی دیر
بجھ گئی آگ تمناؤں کی جلتے جلتے
کچھ دھواں باقی ہے لیکن یہ دھواں کتنی دیر
رزق برحق ہے مگر یہ کسے معلوم کہ اب
رزق لکھا ہے مقدر میں کہاں کتنی دیر
جا چکے پتے ، ہوائیں بھی چلی جائیں گی
بے سبب ٹھہرے گی پیڑوں پہ خزاں کتنی دیر
ریگ زاروں میں کسے ڈھونڈنے نکلے ہو ظہیر
ریت پر رہتے ہیں قدموں کے نشاں کتنی دیر
ظہیراحمدظہیر ۔ ۔ ۔ ۔ ۔۔ ۔ ۲۰۰۳
آخری تدوین: