زنیرہ عقیل
محفلین
سر کش مٹے کچھ ایسے کہ نابود ہو گئے
رحمت سے رب کی دور وہ مردود ہو گئے
ہر عیب سے بری ہے یہ اللہ کی کتاب
مفروضے منکرین کے بےسود ہو گئے
عقل سلیم ، فکر رسا اور ادائے پاک
جن کو خدا نے بخشی وہ محمود ہو گئے
راہ ِ وفا میں پیکرِ صدق و صفا تھے جو
جویائے حق کی منزل مقصود ہو گئے
ذکرِ خدا میں دیکھ ذرا گلؔ کی بے خودی
کانٹے بھی کھِل کے شاہد و مشہود ہو گئے
زنیرہ گلؔ
رحمت سے رب کی دور وہ مردود ہو گئے
ہر عیب سے بری ہے یہ اللہ کی کتاب
مفروضے منکرین کے بےسود ہو گئے
عقل سلیم ، فکر رسا اور ادائے پاک
جن کو خدا نے بخشی وہ محمود ہو گئے
راہ ِ وفا میں پیکرِ صدق و صفا تھے جو
جویائے حق کی منزل مقصود ہو گئے
ذکرِ خدا میں دیکھ ذرا گلؔ کی بے خودی
کانٹے بھی کھِل کے شاہد و مشہود ہو گئے
زنیرہ گلؔ