کاشفی
محفلین
غزل
(بہزاد لکھنوی)
سر ہے قدموں پہ بے خودی تو دیکھ
اپنے بندے کی بندگی تو دیکھ
بےخبر خود سے، باخبر تجھ سے
بےخودی میں یہ آگہی تو دیکھ
جان دینے کو زندگی سمجھے
عشق والوں کی زندگی تو دیکھ
مدبھری مست انکھڑیوں والے
تیرے قرباں ادھر کبھی تو دیکھ
غم میں مسرور ہوں، الم میں خوش
کیا خوشی ہے مری خوشی تو دیکھ
حال آتا ہے ہر خلش پہ اُسے
دل کی یہ درد پروری تو دیکھ
تیرا بہزاد بھی ہے محوِ نیاز
ناز والے نیاز بھی تو دیکھ
(بہزاد لکھنوی)
سر ہے قدموں پہ بے خودی تو دیکھ
اپنے بندے کی بندگی تو دیکھ
بےخبر خود سے، باخبر تجھ سے
بےخودی میں یہ آگہی تو دیکھ
جان دینے کو زندگی سمجھے
عشق والوں کی زندگی تو دیکھ
مدبھری مست انکھڑیوں والے
تیرے قرباں ادھر کبھی تو دیکھ
غم میں مسرور ہوں، الم میں خوش
کیا خوشی ہے مری خوشی تو دیکھ
حال آتا ہے ہر خلش پہ اُسے
دل کی یہ درد پروری تو دیکھ
تیرا بہزاد بھی ہے محوِ نیاز
ناز والے نیاز بھی تو دیکھ