بے ضابطگیاں پائی گئیں : ٹربیونل....سعد رفیق کے حلقہ این 125 اے کا الیکشن کالعدم‘ دوبارہ کرانے کا حکم‘ پی پی 155 میں بھی دو ماہ کے اندر انتخابات ہونگے
لاہور (اپنے نامہ نگار سے+ نوائے وقت رپورٹ) الیکشن ٹریبونل نے این اے 125 اور پی پی 155کے الیکشن کالعدم قرار دے دئیے۔ الیکشن ٹربیونل نے 60 روز میں دونوں حلقوں میں دوبارہ انتخاب کرانے کا حکم جاری کردیا۔11 مئی 2013ء کے عام انتخابات میں کامیاب ہونے والے خواجہ سعد رفیق اب رکن قومی اسمبلی اور میاں نصیر پنجاب اسمبلی کے ممبر نہیں رہے۔ لاہور میں الیکشن ٹربیونل کے جج جاوید رشید محبوبی نے وفاقی وزیر ریلوے خواجہ سعد رفیق کے حلقہ این اے 125 پریذائیڈنگ افسر اور مسلم لیگ ن کے میاں نصیرکے حلقہ پی پی 155 کے نتائج کالعدم قرار دئیے۔ 80صفحات پر مشتمل فیصلے میں کہا گیا ہے مئی 2013ءکے الیکشن میں حلقہ این اے 125میں ریٹرننگ آفیسر اور الیکشن کمشن کے عملے نے فرائض درست طریقے سے سرانجام نہیں دئیے جبکہ ریٹرننگ آفیسر نے غیر مصدقہ نتائج کو ہی حتمی نتیجہ قرار دیا، متعدد پولنگ سٹیشنز کے ریکارڈ میں فارم 14 اور 15 بھی غائب تھا اس کے علاوہ درجنوں کاﺅنٹر فائلز پر دستخط بھی موجود نہیں تھے۔ فیصلہ میں یہ بھی کہا گیا این اے 125 کے جن پولنگ سٹیشنز کے ریکارڈ کی جانچ پڑتال کی گئی اس میں متعدد پولنگ سٹیشنز کا ریکارڈ بھی مکمل نہیں تھا۔ ٹربیونل کے جج نے اپنے فیصلہ میں یہ بھی لکھا حامد خان این اے 125میں دھاندلی ثابت نہیں کرسکے لیکن 7پولنگ سٹیشنز کے تھیلے کھلنے کے بعد اس حلقہ میں بڑے پیمانے پر انتخابی بے ضابطگیاں سامنے آئی ہیں۔ پانچ پولنگ سٹیشنز کی تحقیقات کے بعد نادرا نے اپنی رپورٹ میں کہا ہے ان پولنگ سٹیشنز میں ایک ایک ووٹر نے اوسطاً چھ چھ ووٹ کاسٹ کئے، ٹربیونل نے انتخابی بے ضابطگیوں کی بنیاد پر این اے 125کے ساتھ پی پی 155 کے نتائج کالعدم قرار دیدئیے جبکہ فرائض میں غفلت برتنے پر ریٹرننگ آفیسر اور الیکشن کمشن کے عملہ کےخلاف کارروائی کاحکم بھی دیدیا گیا ہے اور ان سے الیکشن کمشن سے وصول کئے گئے اخراجات بھی واپس لینے کی ہدایت کی ہے۔ ٹربیونل کے روبرو مئی 2013ءکے الیکشن کے بعد تحریک انصاف کے حامد خان نے این اے 125 فرحت عباس نے پی پی 155کے نتائج کو چیلنج کیا تھا۔ الیکشن ٹربیونل کے جج جاوید رشید محبوبی نے خصوصی گفتگو میں کہا دونوں حلقوں کا فیصلہ جاری کردیا گیا ہے۔ درخواست گزار دھاندلی ثابت تو نہیں کرسکے لیکن تحقیقات میں انتخابی بے ضابطگیاں سامنے آنے سے دونوں حلقوں میں الیکشن کا عمل مشکوک ہوگیا جس کے بعد ان حلقوں کے نتائج کو کالعدم قرار دیا گیا ہے۔ الیکشن ٹربیونل نے اپنے فیصلے میں کہا ہے تھیلوں میں جعلی ووٹ پائے گئے تھے۔ ان پولنگ سٹیشنوں میں بے ضابطگیاں پائی گئیں، ریٹرننگ افسر اور پریذائیڈنگ افسروں نے اپنی ڈیوٹی درست طریقے سے انجام نہیں دی اور وہ بے ضابطگیوں کے مرتکب پائے گئے انکے کیخلاف کارروائی کی جائے۔ واضح رہے لاہور کے حلقہ این اے 125 میں مسلم لیگ (ن) کے رہنما خواجہ سعد رفیق ایک لاکھ 23 ہزار416 ووٹ کےساتھ کامیاب ہوئے تھے جبکہ ان کے حریف تحریک انصاف کے رہنما حامد خان 84 ہزار 495 ووٹ حاصل کر کے دوسرے نمبر پر تھے۔ نوائے وقت رپورٹ کے مطابق این اے 125کا فیصلہ دینے والے الیکشن ٹربیونل فیصل آباد کے جج جاوید رشید محبوبی نے بتایا کل 263پولنگ سٹیشنوں کے نتائج میں آدھے سے زیادہ فارم نمبر 14پر پریذائیڈنگ افسروں کے دستخط تھے نہ نشان انگوٹھا، ریٹرننگ افسر نے غیرمصدقہ نتائج کی بنیاد پر حتمی نتیجہ بنایا، نادرا نے تصدیق کی انگوٹھے کے نشان ڈبل یا شناختی کارڈ ہی جعلی ہیں۔ پٹیشنرز نے 263میں سے صرف 7پولنگ سٹیشنز کے گواہ پیش کئے۔ جج نے بتایا پریذائیڈنگ افسر فارم نمبر 14پر رزلٹ مرتب کرتے ہیں جس کی بنیاد پر پریذائیڈنگ افسر فارم نمبر 15پر حتمی انتخابی نتائج کا رزلٹ مرتب کرتے ہیں۔ فارم 14پر پریذائیڈنگ افسر کے دستخط تھے نہ ہی انگوٹھے کے نشان، فیصلے کی بنیاد اس رزلٹ میں دستخط نشان انگوٹھا، حاصل کردہ ووٹ نہ ہونا، تمام جماعتوں کے امیدواروں کا نام نہ ہونا ہے۔صرف 3-2امیدواروں کے نام فارم نمبر 14پر درج کئے گئے۔ آر او کو شک پڑ گیا تھا کہ یہ رزلٹ درست نہیں تو انہیں خود تھیلے کھول کر چیک کرنے چاہئے تھے۔ جج نے کہا دھاندلی کئی قسم کی ہوتی ہے یہ بھی دھاندلی ہے۔ پریذائیڈنگ افسر کے دستخط یا انگوٹھا نہیں تو یہ اصل رزلٹ نہیں کہا جا سکتا۔ آر اوز سے اعزازیہ ضبط کیا جائے۔ فیصلے میں کہا گیا ہے الیکشن کمشن ایسے قوانین بنائے کہ غفلت کرنے والے افسروں کو سزا ملے۔ الیکشن ٹربیونل نے اپنے فیصلے میں کہا تھیلوں میں جعلی ووٹ پائے گئے تھے۔ 5پولنگ سٹیشنز میںایک ووٹر نے 6بار ووٹ ڈالے۔ الیکشن کمشن نے اپنے بیان میں کہا ہے کہ فیصلہ ملتے ہی سعد رفیق کی رکنیت ختم کرنے کا نوٹیفکیشن جاری کیا جائے گا۔ آئین کے آرٹیکل 224کے تحت 60دن کے اندر ضمنی انتخاب ہو گا۔ سپریم کورٹ کا حکم امتناعی جاری ہونے تک الیکشن کمشن کارروائی جاری رکھے گا۔ خواجہ سعد رفیق ایک ماہ کے اندر اپیل کا حق رکھتے ہیں۔ الیکشن ٹربیونل کا فیصلہ ایک دو روز میں ملنے کا امکان ہے۔
لاہور (اپنے نامہ نگار سے+ نوائے وقت رپورٹ) الیکشن ٹریبونل نے این اے 125 اور پی پی 155کے الیکشن کالعدم قرار دے دئیے۔ الیکشن ٹربیونل نے 60 روز میں دونوں حلقوں میں دوبارہ انتخاب کرانے کا حکم جاری کردیا۔11 مئی 2013ء کے عام انتخابات میں کامیاب ہونے والے خواجہ سعد رفیق اب رکن قومی اسمبلی اور میاں نصیر پنجاب اسمبلی کے ممبر نہیں رہے۔ لاہور میں الیکشن ٹربیونل کے جج جاوید رشید محبوبی نے وفاقی وزیر ریلوے خواجہ سعد رفیق کے حلقہ این اے 125 پریذائیڈنگ افسر اور مسلم لیگ ن کے میاں نصیرکے حلقہ پی پی 155 کے نتائج کالعدم قرار دئیے۔ 80صفحات پر مشتمل فیصلے میں کہا گیا ہے مئی 2013ءکے الیکشن میں حلقہ این اے 125میں ریٹرننگ آفیسر اور الیکشن کمشن کے عملے نے فرائض درست طریقے سے سرانجام نہیں دئیے جبکہ ریٹرننگ آفیسر نے غیر مصدقہ نتائج کو ہی حتمی نتیجہ قرار دیا، متعدد پولنگ سٹیشنز کے ریکارڈ میں فارم 14 اور 15 بھی غائب تھا اس کے علاوہ درجنوں کاﺅنٹر فائلز پر دستخط بھی موجود نہیں تھے۔ فیصلہ میں یہ بھی کہا گیا این اے 125 کے جن پولنگ سٹیشنز کے ریکارڈ کی جانچ پڑتال کی گئی اس میں متعدد پولنگ سٹیشنز کا ریکارڈ بھی مکمل نہیں تھا۔ ٹربیونل کے جج نے اپنے فیصلہ میں یہ بھی لکھا حامد خان این اے 125میں دھاندلی ثابت نہیں کرسکے لیکن 7پولنگ سٹیشنز کے تھیلے کھلنے کے بعد اس حلقہ میں بڑے پیمانے پر انتخابی بے ضابطگیاں سامنے آئی ہیں۔ پانچ پولنگ سٹیشنز کی تحقیقات کے بعد نادرا نے اپنی رپورٹ میں کہا ہے ان پولنگ سٹیشنز میں ایک ایک ووٹر نے اوسطاً چھ چھ ووٹ کاسٹ کئے، ٹربیونل نے انتخابی بے ضابطگیوں کی بنیاد پر این اے 125کے ساتھ پی پی 155 کے نتائج کالعدم قرار دیدئیے جبکہ فرائض میں غفلت برتنے پر ریٹرننگ آفیسر اور الیکشن کمشن کے عملہ کےخلاف کارروائی کاحکم بھی دیدیا گیا ہے اور ان سے الیکشن کمشن سے وصول کئے گئے اخراجات بھی واپس لینے کی ہدایت کی ہے۔ ٹربیونل کے روبرو مئی 2013ءکے الیکشن کے بعد تحریک انصاف کے حامد خان نے این اے 125 فرحت عباس نے پی پی 155کے نتائج کو چیلنج کیا تھا۔ الیکشن ٹربیونل کے جج جاوید رشید محبوبی نے خصوصی گفتگو میں کہا دونوں حلقوں کا فیصلہ جاری کردیا گیا ہے۔ درخواست گزار دھاندلی ثابت تو نہیں کرسکے لیکن تحقیقات میں انتخابی بے ضابطگیاں سامنے آنے سے دونوں حلقوں میں الیکشن کا عمل مشکوک ہوگیا جس کے بعد ان حلقوں کے نتائج کو کالعدم قرار دیا گیا ہے۔ الیکشن ٹربیونل نے اپنے فیصلے میں کہا ہے تھیلوں میں جعلی ووٹ پائے گئے تھے۔ ان پولنگ سٹیشنوں میں بے ضابطگیاں پائی گئیں، ریٹرننگ افسر اور پریذائیڈنگ افسروں نے اپنی ڈیوٹی درست طریقے سے انجام نہیں دی اور وہ بے ضابطگیوں کے مرتکب پائے گئے انکے کیخلاف کارروائی کی جائے۔ واضح رہے لاہور کے حلقہ این اے 125 میں مسلم لیگ (ن) کے رہنما خواجہ سعد رفیق ایک لاکھ 23 ہزار416 ووٹ کےساتھ کامیاب ہوئے تھے جبکہ ان کے حریف تحریک انصاف کے رہنما حامد خان 84 ہزار 495 ووٹ حاصل کر کے دوسرے نمبر پر تھے۔ نوائے وقت رپورٹ کے مطابق این اے 125کا فیصلہ دینے والے الیکشن ٹربیونل فیصل آباد کے جج جاوید رشید محبوبی نے بتایا کل 263پولنگ سٹیشنوں کے نتائج میں آدھے سے زیادہ فارم نمبر 14پر پریذائیڈنگ افسروں کے دستخط تھے نہ نشان انگوٹھا، ریٹرننگ افسر نے غیرمصدقہ نتائج کی بنیاد پر حتمی نتیجہ بنایا، نادرا نے تصدیق کی انگوٹھے کے نشان ڈبل یا شناختی کارڈ ہی جعلی ہیں۔ پٹیشنرز نے 263میں سے صرف 7پولنگ سٹیشنز کے گواہ پیش کئے۔ جج نے بتایا پریذائیڈنگ افسر فارم نمبر 14پر رزلٹ مرتب کرتے ہیں جس کی بنیاد پر پریذائیڈنگ افسر فارم نمبر 15پر حتمی انتخابی نتائج کا رزلٹ مرتب کرتے ہیں۔ فارم 14پر پریذائیڈنگ افسر کے دستخط تھے نہ ہی انگوٹھے کے نشان، فیصلے کی بنیاد اس رزلٹ میں دستخط نشان انگوٹھا، حاصل کردہ ووٹ نہ ہونا، تمام جماعتوں کے امیدواروں کا نام نہ ہونا ہے۔صرف 3-2امیدواروں کے نام فارم نمبر 14پر درج کئے گئے۔ آر او کو شک پڑ گیا تھا کہ یہ رزلٹ درست نہیں تو انہیں خود تھیلے کھول کر چیک کرنے چاہئے تھے۔ جج نے کہا دھاندلی کئی قسم کی ہوتی ہے یہ بھی دھاندلی ہے۔ پریذائیڈنگ افسر کے دستخط یا انگوٹھا نہیں تو یہ اصل رزلٹ نہیں کہا جا سکتا۔ آر اوز سے اعزازیہ ضبط کیا جائے۔ فیصلے میں کہا گیا ہے الیکشن کمشن ایسے قوانین بنائے کہ غفلت کرنے والے افسروں کو سزا ملے۔ الیکشن ٹربیونل نے اپنے فیصلے میں کہا تھیلوں میں جعلی ووٹ پائے گئے تھے۔ 5پولنگ سٹیشنز میںایک ووٹر نے 6بار ووٹ ڈالے۔ الیکشن کمشن نے اپنے بیان میں کہا ہے کہ فیصلہ ملتے ہی سعد رفیق کی رکنیت ختم کرنے کا نوٹیفکیشن جاری کیا جائے گا۔ آئین کے آرٹیکل 224کے تحت 60دن کے اندر ضمنی انتخاب ہو گا۔ سپریم کورٹ کا حکم امتناعی جاری ہونے تک الیکشن کمشن کارروائی جاری رکھے گا۔ خواجہ سعد رفیق ایک ماہ کے اندر اپیل کا حق رکھتے ہیں۔ الیکشن ٹربیونل کا فیصلہ ایک دو روز میں ملنے کا امکان ہے۔