خرم زکی
محفلین
جناب حماد صاحب نے کچھ دن پہلے سعودی حکومت میں پھیلتی ہوئی کرپشن پر ایک خبر کا لنک لگایا تھا۔ پہلے یوسف صاحب نے اور بعد میں ام نورالعین صاحبہ نے اس خبر پر تبصرہ کے علاوہ سب کچھ کہا۔ دونوں صاحبان کا مؤقف یہ تھا کہ چوں کہ خبر ایرانی نیوز ایجنسی کی ہے اس لئے معتبر نہیں اور یہ بعید نہیں کہ ایرانی خبر رساں ادارے نے ان دونوں صاحبان کی شہزادی محترمہ بسمہ بنت سعود پر بہتان باندھا ہو. اس کے علاوہ ہمارے ان دو دوستوں نے جو کچھ لکھا دل تو چاہتا ہے کہ اس کا بھی مناسب جواب دیا جائے مگر اس کو پھر کبھی کے لئے اٹھا رکھتے ہیں مگر افسوس کے ساتھ اتنا عرض کرتا جاؤں گا کہ انگریزوں کی غلامی اور اس سے پہلے مغلوں کی بادشاہت میں رہنے کا اثر یہ ہوا کہ بادشاہوں کو حقیقت میں زمین پر اللہ کا سایہ فرض کر لیا گیا ہے اور سعودی گماشتوں کو کہ جو خلافت عثمانیہ سے غداری کے سبب اور انگریزوں کی چاپلوسی کے نتیجے میں سر زمین عرب پر قابض ہوئے تھے آج دین کا حقیقی نمائندہ بنا کر پیش کیا جا رہا ہے۔ خیر فی الحال اسی خاندان کی ماہ جبیں شہزادی بسمہ بنت سعود کا وہ انٹرویو یہاں پوسٹ کر رہا ہوں جو کسی ایرانی خبر رساں ادارے کو نہیں بلکہ برطانوی جریدے انڈیپنڈنٹ کو دیا گیا. اس انٹرویو میں شہزادی بسمہ نے سعودی معاشرے و حکومت میں موجود خامیوں پر روشنی ڈالی ہے اور بتایا ہے کہ کس طرح ٢٠٠٠ سعودی شاہی گھرانے ساری دولت کے مالک بنے بیٹھے ہیں اور سعودی مذھبی پولیس معاشرے کے لئے کس حد تک ناسور بن چکی ہے
ربط
ربط