سعودیہ میں اسلامی قانون ہے کیا آپ وضاحت فرما سکتے ہیں اسلام کے کس قانون کے تحت یہ سزا جائز ہے ؟ھر ملک کو اپنے آئین اور قانون پر عمل در آمد اور اس کی مخالفت کی صورت میں بلا تفریق تعقیب و معاقبہ کا پورا پورا حق حاصل ہے
اور ویسے سعودی حکومت نے آج تک بے شمار سنیوں کے خلاف ورزی اور مختلف جرائم پر سر قلم کیے اور ھاتھ بھی کاٹے ھیں
کیا اس بات کی وضاحت ہے کہ یہ قوانین شاہی خاندان (جس میں دس ہزار سے زیادہ شہزادے شہزادیاں ہیں) پر لاگو کیوں نہیں ہوتے؟ھر ملک کو اپنے آئین اور قانون پر عمل در آمد اور اس کی مخالفت کی صورت میں بلا تفریق تعقیب و معاقبہ کا پورا پورا حق حاصل ہے
اور ویسے سعودی حکومت نے آج تک بے شمار سنیوں کے خلاف ورزی اور مختلف جرائم پر سر قلم کیے اور ھاتھ بھی کاٹے ھیں
اور اسلام میں بادشاہت کا کیا تصور ہے ؟ نبی کریم نے کیوں سادہ زندگی بسر کی اور بادشاہت کو نہیں اپنایا ؟کیا اس بات کی وضاحت ہے کہ یہ قوانین شاہی خاندان (جس میں دس ہزار سے زیادہ شہزادے شہزادیاں ہیں) پر لاگو کیوں نہیں ہوتے؟
چھوڑیئے، اس طرح بات اصل موضوع سے ہٹ جائے گی۔ واپس چلتے ہیں کہ فقہی اختلاف کی بناء پر سزائے موت دی گئی ہے کہ اپنی بادشاہت کو تحفظ دینے کواور اسلام میں بادشاہت کا کیا تصور ہے ؟ نبی کریم نے کیوں سادہ زندگی بسر کی اور بادشاہت کو نہیں اپنایا ؟
شاید یہی وجہ ہے کہ عرب ممالک اپنی "قومی شناخت" برقرار رکھ رہے ہیں۔ تاہم اس چکر میں وہ دوسری اقوام کو سرے سے انسان ہی نہیں سمجھتےسعودی سرکاری ادارے شاید اہل تشیع کے ساتھ امتیازی سلوک کرتے رہتے ہوں، لیکن میرے علم میں نہیں ۔۔پر ایک واقعہ کا تو میں چشم دید گواہ ہوں اور وہ سب کچھ دیکھ کر مجھے بہت زیادہ حیرت بھی ہوئی تھی کیونکہ میں اس وقت سعودیہ میں بلکل نیا نیا گیا تھا۔
ہوا کچھ یوں کہ مجھے سعودی بحریہ کی مشرقی کمان کے صدر دفتر میں کسی کام سے جانا پڑا۔ مرکزی دروازے پر جہاں باہر سے آئے لوگوں کی تفصیلات وغیرہ درج ہوتی تھیں، اور اندر جانے کا اجازت نامہ ملتا تھا وہاں قطار میں کھڑا ہو گیا۔ دو تین سعودی اور کچھ غیر ملکی بھی قطار میں کھڑے تھے اور اندراج کرنے والے صاحب سبھی سے سوال و جواب کر کے وہیں پر فیصلہ صادر فرماتے جا رہے تھے۔ جنھیں اجازت نہ مل پاتی وہ بغیر کوئی بحث کیے لائین سے باہر نکل جاتے اور جنھیں اجازت ملتی ان کا اقامہ یا بطاقہ رکھ کر وزیٹر پاس جاری ہو جاتا۔ میرےآگے ایک سعودی باشندہ کھڑا تھا، جب اس کی باری آئی تو گیٹ کیپر صاحب نے بطاقہ دیکھا، کمپیوٹر پر انٹری کی اور بطاقہ اٹھا کر کھڑکی سے باہر پھینک دیا اور ساتھ ہی بلند آواز میں سعودی کو کچھ کہتے ہوئے چٹکی بجا کر ہاتھ کے اشارے سے کہا کہ فوراً ہٹ جاؤ اور ساتھ ہی میری طرف اشارہ کیا کہ اقامہ دو۔۔وہ سعودی بےچارہ چپ کر کے سائیڈ پر کھڑا ہو گیا۔ مجھے عربی کی تھوڑی بہت سمجھ بھی نہیں تھی لیکن اشارے اور اس کے درشت رویے سے اندازہ ہوا کہ کوئی بات ضرور ہے جو اس سعودی کے ساتھ گیٹ کیپر اتنے ہتک آمیز رویے سے پیش آیا ہے۔
مجھے وزیٹر پاس مل گیا تو پارکنگ کی طرف جاتے میں نے سعودی سے انگلش میں پوچھا کہ کیا مسئلہ ہے ؟ اس نے بڑی بےچارگی کے عالم میں میری شرٹ کے ساتھ لگے وزیٹر پاس کو دیکھا اور سر ہلاتے ہوئے بولا ۔۔میں شیعہ ہوں اور میں اس طرح اندر نہیں جا سکتا۔ بلکہ مجھے ایک دن پہلے یہاں آ کر اپنی ساری تفصیلات بمعہ کام کی نوعیت وغیرہ بتانا ہوں گی اور اگلے دن اگر یہ چاہیں تو مجھے جانے دیں، مجھے آج کچھ ایمرجنسی کام تھا اس لیے اس روٹین کو پورا کرنے کی بجائے سیدھا ہی چلا آیا کہ شاید اندر چلا جاؤں ۔ میں نے اسے کہا کہ اب اس نے نہیں جانے دیا تو کم از کم کل کے لیے تو ریکویسٹ کر دو۔ سعودی بولا اس کے لیے بھی مجھے 12 بجے کے بعد آنا ہو گا جب روٹین کی گیٹ انٹریز بند ہو جائیں گی۔ میں حیران ہوتا اس عجیب و غریب رویے کے بارے میں سوچتا اپنی گاڑی کی طرف چل دیا کہ کہیں یہ نا ہو کہ میرا پاس بھی واپس لے لیں کیونکہ ایک گارڈ اس وقت بھی بڑی نفرت کے ساتھ اس سعودی اور مجھے بات چیت کرتا دیکھ رہا تھا۔
میں نے سعودیوں سے اس بارے میں بہت گفتگو کی ہے اور ان کے پاس بس ایک ہی جواب ہوتا ہے کہ اگر ہم ایسا رویہ نا رکھیں تو ہمارا حال بھی فلسطین جیسا ہو جائے۔شاید یہی وجہ ہے کہ عرب ممالک اپنی "قومی شناخت" برقرار رکھ رہے ہیں۔ تاہم اس چکر میں وہ دوسری اقوام کو سرے سے انسان ہی نہیں سمجھتے
فلسطینی کس حوالے سے؟میں نے سعودیوں سے اس بارے میں بہت گفتگو کی ہے اور ان کے پاس بس ایک ہی جواب ہوتا ہے کہ اگر ہم ایسا رویہ نا رکھیں تو ہمارا حال بھی فلسطین جیسا ہو جائے۔
یعنی جس طرح فلسطینیوں نے فراخ دلی دیکھائی، اپنی زمینیں بھی یہیودیوں کو بیچیں انھیں کام بھی دئیے اور اب یہودی سارے علاقے کے مالک بن بیٹھے اور فلسطینی در بدر پھر رہے ہیں۔فلسطینی کس حوالے سے؟
اس بارے ایک مزے کی تحریر شیئر کر چکا ہوں، شاید خان عبدالغفار خان کی تھییعنی جس طرح فلسطینیوں نے فراخ دلی دیکھائی، اپنی زمینیں بھی یہیودیوں کو بیچیں انھیں کام بھی دئیے اور اب یہودی سارے علاقے کے مالک بن بیٹھے اور فلسطینی در بدر پھر رہے ہیں۔
ربط دی جیےاس بارے ایک مزے کی تحریر شیئر کر چکا ہوں، شاید خان عبدالغفار خان کی تھی
وہ کیوں بھلا؟تجھے اٹکھیلیاں سوجھی ہیں اور ہم بیزار بیٹھے ہیں