سعودی عرب کا پاکستان کو 12 ارب ڈالرز کا مالیاتی پیکج دینے کا فیصلہ

جاسم محمد

محفلین
سعودی عرب کا پاکستان کو 12 ارب ڈالرز کا مالیاتی پیکج دینے کا فیصلہ

اسلام آباد: وزیر اعظم عمران خان کا دورہ سعودی عرب کامیاب ہوگیا، سعودی عرب نے پاکستان کیلئے 12 ارب ڈالر کے مالیاتی پیکج دینے کا فیصلہ کرلیا۔

وزیراعظم آفس کی جانب سے جاری اعلامیے کے مطابق عمران خان کے دورہ سعودی عرب کے موقع پر دونوں ملکوں کے درمیان اقتصادی اور مالیاتی تعاون کے اہم فیصلے کیے گئے۔

وزیراعظم عمران خان نے سعودی شاہ سلمان اور ولی عہد شہزادہ محمد بن سلمان سے ملاقات کی۔ اس موقع پر محمد بن سلمان نے وزیراعظم عمران خان کی تجویز سے اتفاق کرتے ہوئے پاکستانی ورکرز کیلئے سعودی ویزے کی فیس میں کمی پر بھی آمادگی ظاہر کی جو کہ سعودی عرب میں موجود پاکستانی ورکرز کیلئے انتہائی اہم قدم ہے۔

وزیر خزانہ اسد عمر اور سعودی وزیر خزانہ محمد عبداللہ الجدان کے درمیان مفاہمت کی ایک یادداشت پر دستخط کیا گیا جس کے مطابق سعودی عرب نے اس بات پر آمادگی ظاہر کی ہے کہ وہ پاکستان کے اکاؤنٹ میں 3 ارب ڈالر ایک سال کیلئے ڈپازٹ کرے گا جس کا مقصد ادائیگیوں کے توازن کو سہارا دینا ہے۔

اس بات پر بھی اتفاق کیا گیا کہ تاخیر سے ادائیگی کی بنیاد پر سعودی عرب پاکستان کو سالانہ 3 ارب ڈالر مالیت کا تیل دے گا اور یہ سلسلہ 3 سال تک جاری رہے گا جس کے بعد اس پر دوبارہ جائزہ لیا جائے گا۔

191936_9576470_updates.jpg

وزیراعظم عمران خان سعودی شاہ سلمان سے ملاقات کررہے ہیں — فوٹو: پی ٹی آئی ٹوئٹر پیج

اعلامیے کے مطابق سعودی وفد کے حالیہ دورہ پاکستان کے دوران ملک میں پٹرولیم ریفائنری کے شعبے میں سرمایہ کاری کے امکانات کا جائزہ لیا گیا تھا جس پر اب سعودی عرب نے سرمایہ کاری کی دلچسپی ظاہر کی ہے، اس حوالے سے کابینہ کی منظوری کے بعد سعودی عرب کے ساتھ مفاہمت کی یادداشت پر دستخط کیے جائیں گے۔

اس کے علاوہ سعودی عرب نے پاکستان میں معدنیات کی تلاش کے شعبے میں بھی سرمایہ کاری کی دلچسپی ظاہر کی ہے اور اس حوالے سے وفاقی حکومت اور بلوچستان حکومت باہمی مشاورت سے فیصلہ کرے گی جس کے بعد سعودی وفد کو دورہ پاکستان کی دعوت دی جائے گی۔

ذرائع کے مطابق رقم پاکستان کے اکاؤنٹ میں رکھنے سے پاکستان کے زرمبادلہ کے ذخائر پر دباؤ میں کمی آئے گی، معاہدے کے بعد ڈالر کے مقابلے میں روپے کی قیمت میں استحکام آئے گا۔

اس کے علاوہ وزیراعظم عمران خان کی تجویز پر سعودی ولی عہد شہزادہ محمد بن سلمان نے پاکستانی ورکرز کے لیے ویزہ فیس کم کرنے پر بھی اتفاق کیا۔

پاک سعودی معاہدے کےحوالے سے سعودی وفد جلد پاکستان کا دورہ کرے گا۔

خیال رہے کہ عمران خان نے وزارت عظمیٰ کا منصب سنبھالنے کے بعد ستمبر میں سب سے پہلا غیر ملکی دورہ سعودی عرب کا ہی کیا تھا اور ان کے دورے کے دوران یہ خبریں سامنے آگئی تھیں کہ پاکستان سعودی عرب سے ادھار پر تیل لینے کی درخواست کرے گا۔

وزیراعظم عمران خان سعودی عرب کے بعد متحدہ عرب امارات گئے تھے اور پھر وطن واپس آگئے تھے اور اس حوالے سے کوئی پیش رفت نہیں ہوسکی تھی۔

اب وزیراعظم عمران خان ریاض میں جاری عالمی سرمایہ کاری کانفرنس میں شرکت کیلئے ایک بار پھر سعودی عرب میں موجود ہیں اور ان کی کانفرنس میں شرکت کی اہم وجہ مالی معاونت کے حوالے سے سعودی قیادت سے بات کرنا تھی۔

عمران خان اپنے متعدد بیانات اور انٹرویوز میں واضح طور پر یہ بات کہہ چکے ہیں کہ پاکستانی معیشت تاریخ کی بدترین حالت میں ہے اور اس صورتحال سے نکلنے کیلے عالمی مالیاتی فنڈ (آئی ایم ایف) اور دوست ممالک سے قرض کا حصول ناگزیر ہے۔
 

فلک شیر

محفلین
پاکستانی معیشت کو بیل آؤٹ پیکج سے سانس لینے کی گنجائش تو ملے گی ہی.... اللہ تعالٰی آسانی فرمائیں اور معیشت کو درست رستے پر ڈال دیں
 

فرقان احمد

محفلین
سعودی عرب کی جانب سے مدد کی اس نوعیت کی پیشکش غالباََ چند ہفتے پہلے بھی کی گئی تھی تاہم تب یہ 'آفر' قبول نہیں کی گئی تھی۔ اب کن 'شرائط' کے تحت یہ معاہدے ہوئے ہوئے ہوں گے۔ اس کا اندازہ شاید ہمیں جلد ہی ہو جائے گا۔
 

جاسم محمد

محفلین
اب کن 'شرائط' کے تحت یہ معاہدے ہوئے ہوئے ہوں گے۔ اس کا اندازہ شاید ہمیں جلد ہی ہو جائے گا۔
سعودی صحافی خاشقجی کی ہلاکت کے بعد جہاں پرانے مغربی اتحادی سعودیہ سے الگ ہو گئے، وہاں پاکستان نے اس کا ساتھ دیا ہے۔ شایداس سے خوش ہو کر شاہ فرمان نے اپنے خزانے کا منہ کھول دیا ہو۔ دیکھتے ہیں یہ نرمی کب تک چلتی ہے۔
 

فرقان احمد

محفلین
سعودی صحافی خاشقجی کی ہلاکت کے بعد جہاں پرانے مغربی اتحادی سعودیہ سے الگ ہو گئے، وہاں پاکستان نے اس کا ساتھ دیا ہے۔ شایداس سے خوش ہو کر شاہ فرمان نے اپنے خزانے کا منہ کھول دیا ہو۔ دیکھتے ہیں یہ نرمی کب تک چلتی ہے۔
اُمید ہے کہ سعودی عرب مفاہمتی یادداشت کی پاس داری کرتا رہے گا تاہم اس احسان کے بدلے میں کچھ نہ کچھ کمپرومائزز کرنے پڑ سکتے ہیں۔سعودی اثر و رسوخ ماضی میں ہمارے لیے خطرناک ثابت ہوتا رہا ہے۔
 
آخری تدوین:

جاسم محمد

محفلین
تاہم اس احسان کے بدلے میں کچھ نہ کچھ کمپرومائزز کرنے پڑ سکتے ہیں۔
سعودی عرب سے ملنے والے پیکیج پر کوئی شرائط نہیں: وزیراعظم

اسلام آباد: وزیراعظم عمران خان نے پاکستان سٹیزن پورٹل کا افتتاح کردیا۔

افتتاحی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے وزیراعظم نےکہا کہ پاکستان سیزنل پورٹل پاکستان کے نوجوانوں نے تیار کیا، اس نظام سے سزا اور جزا میں آسانی ہوگی، جو نظام لایا جارہا ہے وہ ذہن بدلنے والا ہے، پہلی مرتبہ سرکاری افسران، وزارتیں اور سیاستدان سب قابل احتساب ہوگئے ہیں۔

پرانے پاکستان میں غلامانہ مائنڈ سیٹ تھا: وزیراعظم
انہوں نے کہا کہ جب لوگ کہتے ہیں نیا پاکستان کیا ہوگا، یہ ہے نیا پاکستان، پرانے پاکستان میں غلامانہ مائنڈ سیٹ تھا جس میں باہر سے لوگ حکمرانی کرنے آئے تھے، عوام اور حکمرانوں کا مختلف تعلق تھا، لوگ سرکاری دفاتر میں دھکے کھاتےتھے، اگر پیسہ طاقت ہے تو ناجائز کام بھی ہوجاتے تھے اور کمزوروں کے جائز کام نہیں ہوتے تھے لیکن اب جہاں بھی پاکستانی بیٹھا ہے، اس کے پاس آواز ہے، ہمیں ایک خاص مدت میں انہیں جواب دینا ہوگا۔

وزیراعظم عمران خان کا کہنا تھا کہ سرکاری اداروں میں سب سے زیادہ رشوت کی شکایات ہوتی ہیں، اب ہمیں کہیں بھی بیٹھ کر پتا چل جائے گاکہ کہاں کیا ہورہا ہے؟ کون سی وزارت کام کررہی ہے، یہ ای گورننس سسٹم ہے، ہم عوامی رائے سے پالیسی بنائیں گے، پہلی مرتبہ اب کمزور طبقے کے پاس آواز ہے، یہ پاکستان کے مستقبل کے لیےبہت اہم ہے۔

اس نظام کے تحت سرمایہ کار بھی رکاوٹیں حکومت کو بتاسکے گا: وزیراعظم
انہوں نے مزید کہا کہ ہم نے قرضوں کا جو پہاڑ بنایا ہے اس میں سے نکلنا ہے تو سرمایہ کاری لانا ہوگی اور یہ جب ہوگا جب سرمایہ کار کے سامنے رکاوٹیں کم ہوتی ہیں، اس نظام کے تحت سرمایہ کار بھی رکاوٹیں حکومت کو بتا سکے گا۔

عمران خان کا کہنا تھا کہ اس نظام کے ذریعے ہر ہفتے میں مجھے پتا چلا جائے گاکہ کس خطے اور وزارت سے کیا شکایت آرہی ہے، اس سے مائنڈ سیٹ بدلے گا، حکومت میں جو لوگ بیٹھے ہوں گے انہیں احساس ہوگا کہ ہم عوام کے ٹیکس پر بیٹھے ہیں، یہ ایک تبدیلی ہوگی جس سے نیا پاکستان بنے گا، یہ تب ہوگا جب لوگ اپنی حکومت کو اون کریں گے۔

انہوں نے کہا کہ جس طرح ہم پر قرضوں کا دباؤ ہے اس میں ہمارا مستقبل یہ ہے کہ گورننس کا وہ لیول لائیں جو اب تک پاکستان میں نہیں آیا، اس وجہ سے سرمایہ کاری آئے، ہمیں علم نہیں کہ پاکستان کتنا بڑا تحفہ ہے، سرمایہ کار دیکھ رہے ہیں کہ ہم انہیں بہتر طرز حکمرانی دے سکتے ہیں، گورننس سسٹم ٹھیک نہ ہونے سے کچھ نہیں کرسکے، اس لیے پہلا چیلنج ہی طرز حکمرانی ٹھیک کرنا ہے، ہمارا گورننس فیلیر ہے جس وجہ سے ہم پیچھے رہ گئے۔

وزیراعظم کی صحافیوں سے گفتگو

بعد ازاں صحافیوں کے سوالوں کے جواب دیتے ہوئے وزیراعظم کا کہنا تھا کہ میرا اپوزیشن میں 22 سال سے کردار تھا، جو میں سمجھتا تھا اور اب یقین دلا رہا ہوں پاکستان میں اس سے بھی کہیں زیادہ پوٹینشل ہے، صرف کرپشن رکاوٹ ہے، دنیا کا کوئی بھی ملک ادارے مضبوط اور کرپشن پر قابو پاکر ترقی کرتا ہے۔

خبردار کررہا ہوں، جب ہم کچھ کریں گے تو شکایت آنے والی ہے کہ جمہوریت خطرے میں ہے: عمران خان
ایک سوال کے جواب میں وزیراعظم عمران خان نے کہاکہ سعودی عرب سے ملنے والے پیکیج پر کوئی شرائط نہیں، وہ سب لوگ پاکستان کی اسٹریٹیجک پوزیشن سمجھتے ہیں، ہمارے وسائل تو دور جو اسٹریٹیجک پوزیشن ہے وہ کسی کے پاس نہیں، سب سے بڑی چیز ہمارے 35 سال سے کم 10 کروڑ پاکستانی ہیں، یہ دنیا کے لیے مارکیٹ ہے، کبھی بھی ملک اٹھ سکتا ہے، کرپشن واحد چیز ہے جو ملک کو تباہ کرسکتی ہے، کرپشن سے ادارے تباہ ہوتے ہیں۔

انہوں نے مزید کہا کہ آنے والے دنوں میں دیکھیں گے آپ کے وزیراعظم کو دنیا میں جاکر قرضے نہیں مانگنے پڑیں گے۔

اپوزیشن کے انتقام کے الزام سے متعلق سوال کے جواب میں وزیراعظم کا کہنا تھا کہ ابھی تو ہم نے کچھ نہیں کیا، یہ سب پرانے کیسز ہیں لیکن خبردار کررہا ہوں، جب ہم کچھ کریں گے تو شکایت آنے والی ہے کہ جمہوریت خطرے میں ہے۔
 

فرقان احمد

محفلین
سعودی عرب سے ملنے والے پیکیج پر کوئی شرائط نہیں: وزیراعظم

اسلام آباد: وزیراعظم عمران خان نے پاکستان سٹیزن پورٹل کا افتتاح کردیا۔

افتتاحی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے وزیراعظم نےکہا کہ پاکستان سیزنل پورٹل پاکستان کے نوجوانوں نے تیار کیا، اس نظام سے سزا اور جزا میں آسانی ہوگی، جو نظام لایا جارہا ہے وہ ذہن بدلنے والا ہے، پہلی مرتبہ سرکاری افسران، وزارتیں اور سیاستدان سب قابل احتساب ہوگئے ہیں۔

پرانے پاکستان میں غلامانہ مائنڈ سیٹ تھا: وزیراعظم
انہوں نے کہا کہ جب لوگ کہتے ہیں نیا پاکستان کیا ہوگا، یہ ہے نیا پاکستان، پرانے پاکستان میں غلامانہ مائنڈ سیٹ تھا جس میں باہر سے لوگ حکمرانی کرنے آئے تھے، عوام اور حکمرانوں کا مختلف تعلق تھا، لوگ سرکاری دفاتر میں دھکے کھاتےتھے، اگر پیسہ طاقت ہے تو ناجائز کام بھی ہوجاتے تھے اور کمزوروں کے جائز کام نہیں ہوتے تھے لیکن اب جہاں بھی پاکستانی بیٹھا ہے، اس کے پاس آواز ہے، ہمیں ایک خاص مدت میں انہیں جواب دینا ہوگا۔

وزیراعظم عمران خان کا کہنا تھا کہ سرکاری اداروں میں سب سے زیادہ رشوت کی شکایات ہوتی ہیں، اب ہمیں کہیں بھی بیٹھ کر پتا چل جائے گاکہ کہاں کیا ہورہا ہے؟ کون سی وزارت کام کررہی ہے، یہ ای گورننس سسٹم ہے، ہم عوامی رائے سے پالیسی بنائیں گے، پہلی مرتبہ اب کمزور طبقے کے پاس آواز ہے، یہ پاکستان کے مستقبل کے لیےبہت اہم ہے۔

اس نظام کے تحت سرمایہ کار بھی رکاوٹیں حکومت کو بتاسکے گا: وزیراعظم
انہوں نے مزید کہا کہ ہم نے قرضوں کا جو پہاڑ بنایا ہے اس میں سے نکلنا ہے تو سرمایہ کاری لانا ہوگی اور یہ جب ہوگا جب سرمایہ کار کے سامنے رکاوٹیں کم ہوتی ہیں، اس نظام کے تحت سرمایہ کار بھی رکاوٹیں حکومت کو بتا سکے گا۔

عمران خان کا کہنا تھا کہ اس نظام کے ذریعے ہر ہفتے میں مجھے پتا چلا جائے گاکہ کس خطے اور وزارت سے کیا شکایت آرہی ہے، اس سے مائنڈ سیٹ بدلے گا، حکومت میں جو لوگ بیٹھے ہوں گے انہیں احساس ہوگا کہ ہم عوام کے ٹیکس پر بیٹھے ہیں، یہ ایک تبدیلی ہوگی جس سے نیا پاکستان بنے گا، یہ تب ہوگا جب لوگ اپنی حکومت کو اون کریں گے۔

انہوں نے کہا کہ جس طرح ہم پر قرضوں کا دباؤ ہے اس میں ہمارا مستقبل یہ ہے کہ گورننس کا وہ لیول لائیں جو اب تک پاکستان میں نہیں آیا، اس وجہ سے سرمایہ کاری آئے، ہمیں علم نہیں کہ پاکستان کتنا بڑا تحفہ ہے، سرمایہ کار دیکھ رہے ہیں کہ ہم انہیں بہتر طرز حکمرانی دے سکتے ہیں، گورننس سسٹم ٹھیک نہ ہونے سے کچھ نہیں کرسکے، اس لیے پہلا چیلنج ہی طرز حکمرانی ٹھیک کرنا ہے، ہمارا گورننس فیلیر ہے جس وجہ سے ہم پیچھے رہ گئے۔

وزیراعظم کی صحافیوں سے گفتگو

بعد ازاں صحافیوں کے سوالوں کے جواب دیتے ہوئے وزیراعظم کا کہنا تھا کہ میرا اپوزیشن میں 22 سال سے کردار تھا، جو میں سمجھتا تھا اور اب یقین دلا رہا ہوں پاکستان میں اس سے بھی کہیں زیادہ پوٹینشل ہے، صرف کرپشن رکاوٹ ہے، دنیا کا کوئی بھی ملک ادارے مضبوط اور کرپشن پر قابو پاکر ترقی کرتا ہے۔

خبردار کررہا ہوں، جب ہم کچھ کریں گے تو شکایت آنے والی ہے کہ جمہوریت خطرے میں ہے: عمران خان
ایک سوال کے جواب میں وزیراعظم عمران خان نے کہاکہ سعودی عرب سے ملنے والے پیکیج پر کوئی شرائط نہیں، وہ سب لوگ پاکستان کی اسٹریٹیجک پوزیشن سمجھتے ہیں، ہمارے وسائل تو دور جو اسٹریٹیجک پوزیشن ہے وہ کسی کے پاس نہیں، سب سے بڑی چیز ہمارے 35 سال سے کم 10 کروڑ پاکستانی ہیں، یہ دنیا کے لیے مارکیٹ ہے، کبھی بھی ملک اٹھ سکتا ہے، کرپشن واحد چیز ہے جو ملک کو تباہ کرسکتی ہے، کرپشن سے ادارے تباہ ہوتے ہیں۔

انہوں نے مزید کہا کہ آنے والے دنوں میں دیکھیں گے آپ کے وزیراعظم کو دنیا میں جاکر قرضے نہیں مانگنے پڑیں گے۔

اپوزیشن کے انتقام کے الزام سے متعلق سوال کے جواب میں وزیراعظم کا کہنا تھا کہ ابھی تو ہم نے کچھ نہیں کیا، یہ سب پرانے کیسز ہیں لیکن خبردار کررہا ہوں، جب ہم کچھ کریں گے تو شکایت آنے والی ہے کہ جمہوریت خطرے میں ہے۔
وزیراعظم کا ماضی اس بات کا گواہ ہے کہ موصوف کبھی بھی، کسی بھی وقت اپنا بیان بدل سکتے ہیں، اس لیے آپ محترم خان صاحب کی بات کا اعتبار کر لیں۔ شاید ہمارے لیے ایسا کرنا کافی مشکل ہو۔
 
Top