سعودی ولی عہد کا 2 ہزار سے زائد پاکستانی قیدیوں کو رہاکرنے کا حکم

جاسم محمد

محفلین
سعودی ولی عہد کا 2 ہزار سے زائد پاکستانی قیدیوں کو رہاکرنے کا حکم

1557153-shahzadamuhammadbinsalman-1550474125-187-640x480.jpg

گزشتہ روز وزیراعظم نے سعودی جیلوں میں قید پاکستانیوں کو رہا کرنے کی درخواست کی تھی۔ فوٹو: فائل

اسلام آباد: وزیر اطلاعات فوادچوہدری کا کہنا ہے کہ سعودی ولی عہد نے سعودی جیلوں میں قید 2 ہزار سے زائد پاکستانیوں کو رہاکرنے کا حکم دیا ہے۔

سماجی رابطے کی سائٹ ٹوئٹر پر وفاقی وزیراطلاعات فواد چوہدری کا کہنا تھا کہ سعودی ولی عہد شہزادہ محمد بن سلمان نے وزیراعظم عمران خان کی درخواست پر پاکستانی قیدیوں کو رہا کرنے کا حکم دیا ہے، سعودی ولی عہد نے وزیراعظم کی درخواست کے بعد فوری طور پر سعودی جیلوں میں قید 2 ہزار سے زائد پاکستانیوں کو رہا کرنے کا حکم دیا ہے۔

واضح رہے کہ گزشتہ روز وزیر اعظم ہاؤس میں سعودی ولی عہد کے اعزاز میں دیئے گئے عشایئے میں وزیر اعظم عمران خان نے شہزادہ محمد بن سلمان سے درخواست کی تھی کہ سعودی جیلوں میں قید پاکستانیوں کو رہا کیا جائے۔
 

جاسم محمد

محفلین
پاکستانی لیڈرشپ کی ٹائم لائن
---------------------------------
مختلف پاکستانی لیڈروں کی جانب سے اب تک سعودی قیادت سے کئے جانے والے مطالبات:
1۔ افغان جہاد کیلئے مزید مال چاہیئے، مدد کی جائے - امیر جماعت اسلامی (1988
2۔ طالبان کی حکومت قائم کرنے میں مدد دینے کو تیار ہیں، مجھے اور میرے شوہر کو اقتدار کی گارنٹی دلوائی جائے - بینظیر (1995)
3۔ میری مشرف سے ڈیل کروائی جائے - نوازشریف (2000)
4۔ میرے بچوں کو جدہ میں سٹیل مل لگانے کی اجازت دی جائے - نوازشریف (2003)
5۔ مجھے پاکستان جا کر الیکشن لڑنے کی اجازت دلوائی جائے - نوازشریف (2007)
6۔ ہمیں فنڈز جاری کئے جائیں تاکہ آپ کے حق میں رائے عامہ ہموار کرسکیں - فضل الرحمان (2007)
7۔ آرمی کے ساتھ ڈیل کروائی جائے - زرداری (2014)
8۔ میرے ملک کے مزدوروں کو اپنا سمجھ کے انکا بہت خیال رکھنا یہ لوگ میرے دل کے بہت قریب ہیں - وزیراعظم عمران خان (2019)
-----
لیکن مخالفین کے نزدیک ابھی بھی کوئی تبدیلی نہیں آئی
 

عباس اعوان

محفلین
پاکستانی لیڈرشپ کی ٹائم لائن
---------------------------------
مختلف پاکستانی لیڈروں کی جانب سے اب تک سعودی قیادت سے کئے جانے والے مطالبات:
1۔ افغان جہاد کیلئے مزید مال چاہیئے، مدد کی جائے - امیر جماعت اسلامی (1988
2۔ طالبان کی حکومت قائم کرنے میں مدد دینے کو تیار ہیں، مجھے اور میرے شوہر کو اقتدار کی گارنٹی دلوائی جائے - بینظیر (1995)
3۔ میری مشرف سے ڈیل کروائی جائے - نوازشریف (2000)
4۔ میرے بچوں کو جدہ میں سٹیل مل لگانے کی اجازت دی جائے - نوازشریف (2003)
5۔ مجھے پاکستان جا کر الیکشن لڑنے کی اجازت دلوائی جائے - نوازشریف (2007)
6۔ ہمیں فنڈز جاری کئے جائیں تاکہ آپ کے حق میں رائے عامہ ہموار کرسکیں - فضل الرحمان (2007)
7۔ آرمی کے ساتھ ڈیل کروائی جائے - زرداری (2014)
8۔ میرے ملک کے مزدوروں کو اپنا سمجھ کے انکا بہت خیال رکھنا یہ لوگ میرے دل کے بہت قریب ہیں - وزیراعظم عمران خان (2019)
-----
لیکن مخالفین کے نزدیک ابھی بھی کوئی تبدیلی نہیں آئی
بقلم خود کدھر گیا ؟
 

فرقان احمد

محفلین
گواہ رہنا بھٹو نے بےنظیر کا نواز شریف نے مریم کا زرداری نے بلاول کا اور خان نے صرف مزدور کا سوچا
معاہدے تو پہلے سے طے شدہ تھے اور ہر حکومت نے سعودیہ کے ساتھ اچھے معاہدے کیے البتہ قیدیوں کے لیے رہائی کا مطالبہ ایک اچھا اور اضافی مطالبہ تھا جسے تسلیم کیا گیا۔ اس کی ہر طبقے نے ستائش کی تاہم آپ نے اس رنگ میں بھنگ ڈالنا ضروری خیال کیا اور ہمیشہ کی طرح غیر ضروری طور پر سیاست چمکا کر کم فہمی کا ثبوت دینا لازم سمجھا۔
 

جاسم محمد

محفلین
اس کی ہر طبقے نے ستائش کی
خیر سب طبقے تو ابھی بھی خوش نہیں ہیں۔ لیگی سوشل میڈیا پر کہہ رہے ہیں کہ عمران خان کو ہزاروں میل دور قیدیوں کی رہائی کی بہت فکر ہے۔ لیکن کوٹ لکھپت جیل میں موجود قیدیوں کو پوچھتے تک نہیں۔
 

فرقان احمد

محفلین
خیر سب طبقے تو ابھی بھی خوش نہیں ہیں۔ لیگی سوشل میڈیا پر کہہ رہے ہیں کہ عمران خان کو ہزاروں میل دور قیدیوں کی رہائی کی بہت فکر ہے۔ لیکن کوٹ لکھپت جیل میں موجود قیدیوں کو پوچھتے تک نہیں۔
تو کیا آپ ہر وقت اُن سے چڑنے کے لیے بیٹھے ہیں؛ صاحب! آپ حکومت میں ہیں؛ اپنے ظرف کو بڑھائیے۔ :) صبر و برداشت سے کام چلایا کریں۔
 

جاسم محمد

محفلین
یہ رنگ میں بھنگ نہیں بلکہ نمک مرچ ہے ۔ :)
اس بار تو بھکاری خان حد ہی کر گیا بھیک میں 2107 خاندانوں کی خوشیاں واپس مانگ لیں
سنو اے ارض مقدس کے باسیو
تم اسکو دیکھ رہے ہو جو سعودی ولی عہد کی گاڑی چلارہا ہے ؟
جانتے ہو یہ کون ہے ؟
یہ اپنے وقت کا شہزادہ ہے ایک عظیم کھلاڑی ایک ہیرو جس کے اشارہ ابرو پر بیسیوں حسینائیں جان نچھاور کیا کرتی تھیں
وہ عمران خان جو ایک کرشماتی شخصیت تھا جہاں جاتا اپنی شخصیت سے سب کا دل لبھاتا تھا ،
پھر کیا ہوا کہ وہ ایک بھکاری بن گیا اسکو ایک شوفر کا کردار ادا کرنا پڑا ؟
جانتے ہو کس لئے وہ بھکاری بنا اور دوسرے ممالک کے سربراہان مملکت کی گاڑیاں چلانے لگا ؟
تو سنو اگر سن سکتے ہو تو
پہلی مرتبہ وہ بھکاری بنا جب اس نے اپنے ملک کے غریب و لاچار کینسر کے مریضوں کے لئے کینسر کے ہسپتال بنانے کا عہد کیا
وہ پر شہر گاوں گیا ملک کا کونہ کونہ گھوما ہر امیر و غریب کے آگے ہاتھ پھیلائے جھولیاں پھیلائیں دن رات پیسہ اکٹھا کیا
پھر اس نے نمل یونیورسٹی کے لئے عوام کے آگے ہاتھ پھیلایا
سیلاب ہو یا زلزلہ یا دوسری قدرتی آفات اس بندے نے ہمیشہ عوام الناس کے لئے ہاتھ پھیلایا اور فقیر بنا،
اور اب اگر وہ گاڑیاں چلا رہا ہے تو بھی عوام الناس کی خاطر چلا رہا ہے،
جب اس نے عنان اقتدار سمبھالا تو سابقہ لٹیرے حکمرانوں کی عیاشیوں اور ڈاکہ زنی کے بعد خالی خزانہ اسکا منہ چڑھا رہا تھا
ملک چلانا مشکل ہو رہا تھا تب یہ بھکاری اپنے دوست ممالک کے پاس گیا اور عوام الناس کی خاطر مدد کی درخواست کی اور جب ان ممالک کے سربراہان مملکت پاکستان آئے تو جزبہ خیر سگالی کے تحت عمران خان انکی گاڑیاں خود چلا کر انکو وزیراعظم ہاوس لاتا ہے تاکہ پاکستان کی طرف سے ایک اچھا اور مثبت پیغام جائے اور وہ زیادہ سے زیادہ سرمایہ کاری کریں جس سے عوام کا بھلا ہو عوام کو روزگار ملے ،
یاد رکھنا پاکستانیو اسے اج بھی کسی چیز کی کمی نہیں ہے پیسہ اسکے ہاتھ کا میل ہے
مگر وہ تمہارے بچوں کے مستقبل کی خاطر بھکاری بنا ہوا ہے
تاکہ تم اور تمہارے بچے پیٹ بھر کر کھا سکیں
اور ہاں اج بھی اس نے معزز مہمان سے یہی درخواست کی ہے کہ میرے لیئے میرے پاکستانی مزدور ہی وی آئی پی ہیں جو آپکے ملک میں مزدوری کرنے جاتے ہیں
خدارا ان کے ساتھ اچھا سلوک کیا کریں جیسا آپ اپنے شہریوں کے ساتھ کرتے ہیں کیونکہ یہ میرے دل کے بہت قریب ہیں
تو معزز مہمان جناب شہزادہ محمد بن سلمان نے اس عظیم انسان کے سینے میں اپنی عوام کے درد کو سمجھتے ہوئے جواب دیا کہ جناب وزیراعظم صاحب آپ مجھے سعودیہ میں پاکستان کا سفیر ہی سمجھیں
پاکستانیو شاید آج تمہیں اس بھکاری اس ڈرائیور کی قدر معلوم نہ ہو مگر
آنے والے وقتوں میں تم اسکو خدا کا تحفہ ہی سمجھو گے،
اور ہاں مجھے میرے ووٹ کا صلہ مل چکا ہے
مجھے فخر ہے کہ عمران خان میرا انتخاب تھا۔
 

جاسم محمد

محفلین
عمران خان اپنے وقت کے عرب شہزادوں کے ساتھ پڑھتا تھا۔ عزت، دولت، شہرت کی کبھی کمی نہیں دیکھی۔ پھر کیا وجہ ہے کہ اس نے یہ سب ترک کرکے کل انہی عرب شہزادوں کے آگے ہاتھ جوڑ کر اپنے ملک و قوم کیلئے بھیک مانگی؟ اس بھیک کے پیچھے یہ راز پوشیدہ ہے کہ اس ملک کو اس نہج تک کس قسم کی قیادت نے پہنچایا۔
Dzrt6RVWwAAzzuo.jpg

DzruFL_WoAU1YdR.jpg
 

جاسم محمد

محفلین
لفافوں کو جو ملک میں اچھا ہو رہا ہے نظر نہیں آتا۔ اور جو نہیں ہوا اس پر پروگرام کرنا ہے
#مثبت_رپورٹنگ
 

جاسم محمد

محفلین
80 کی دہائی کے نصف کی بات ہے، انگلینڈ میں جاری ٹیسٹ سیریز کے پہلے دو میچز بارشوں کی نظر ہوکر ڈرا ہوچکے تھے، تیسرا ٹیسٹ ہیڈنگلے لیڈز میں شروع ہوا اور اتفاق سے اس دن کئی ہفتوں بعد سورج بھی نکل آیا۔
کپتان عمران خان نے ٹاس جیت کر پہلے باؤلنگ کرنے کا فیصلہ کیا جو کہ تجزیہ نگاروں کیلئے کافی حد تک خلاف توقع تھا کیونکہ ہیڈنگلے میں آج تک چوتھی اننگ میں بیٹنگ کرنے والی ٹیم کبھی نہیں جیت پائی تھی۔ ٹاس کے بعد جب عمران خان سے پوچھا گیا کہ وہ پہلے باؤلنگ کیوں کروانا چاہتا ہے تو اس نے کہا کہ آج کئی دنوں بعد باؤلنگ کرتے وقت میری کمر پر سورج کی کرنیں پڑیں گی، مجھے امید ہے کہ میں اس کا فائدہ اٹھا پاؤں گا۔
پھر وہی ہوا، پہلے دن چائے کے وقفے تک انگلینڈ کی ساری ٹیم آؤٹ ہو کر پویلین واپس جاچکی تھی۔ یہ میچ پاکستان نے دس وکٹس سے جیت لیا اور مین آف دی میچ عمران خان بنا۔
میج جیتنے کے بعد جب کھلاڑی واپس جارہے تھے تو ایک بچے نے عمران خان سے آٹو گراف مانگا، عمران خان نے اسے دھتکار کر پیچھے کردیا۔
اس سے قبل آسٹریلیا میں ایک میچ کے بعد ایک فین عمران خان کے پاس آیا تو خان نے ٹھڈا مار کر اپنے سے دور کردیا۔
1983 میں بالی وڈ اداکاروں کے جھرمٹ میں ایک ٹی وی کی تقریب میں خان کو مدعو کیا گیا، جب بھی کیمرہ خان کی طرف پڑتا، خان یا تو اپنا چہرہ دوسری طرف کرلیتا، یا اپنا ہاتھ چہرے پر رکھ کر کیمرے سے چھپا لیتا۔
اسی تقریب میں زینت امان سے لے کر ریکھا تک، ہر کوئی عمران خان کے ساتھ بیٹھنا چاہ رہی تھی لیکن خان نے کونے میں لگی ایک ٹیبل منتخب کی جہاں چند انڈین کرکٹرز موجود تھے۔
1987 تک عمران خان کے بارے میں پاکستان اور پوری دنیا کا یہی تاثر تھا کہ وہ انتہائی مغرور، بددماغ، اکھڑ اور بدتمیز شخص ہے جو اپنے علاوہ دنیا میں کسی کو خاطر میں نہیں لاتا۔
ایک ایسا مغرور اور بددماغ شخص کل سعودی پرنس کو کرسی پر بٹھا کر خود کھڑا ہوتا ہے اور اپنے ساڑھے تین منٹ کے خطاب میں پندرہ مرتبہ " پلیز "، " یور ہائی نیس " ، " میں آپ کا احسان مند ہوں گا " جیسے ناقابل یقین الفاظ دہراتا ہے تاکہ پرنس سعودی عرب میں موجود پاکستانیوں کی مشکلات آسان کردے، ان کیلئے قوانین میں نرمی کردے اور جیلوں میں بند قیدیوں کے ساتھ آسانی کے معاملات کردے۔
اکھڑ، مغرور اور اپنی ذات میں قید رہنے والا عمران خان جب ہاتھ جوڑے اپنی قوم کے مزدوروں کیلئے سعودی پرنس کو یہ درخواست کررہا تھا تو اس وقت وہاں موجود پاکستانیوں کے ساتھ ساتھ سعودی سفارتکاروں کی بھی آنکھوں میں آنسو آگئے۔
آج سعودی پرنس نے 21 سو سے زائد پاکستانی قیدیوں کو آزاد کرنے کا اعلان کردیا ہے۔
آپ عمران خان کو بھکاری کہیں یا منگتا، میرے نزدیک عمران خان اس قوم کیلئے وہی حیثیت رکھتا ہے جو اولاد کیلئے اس کے باپ کی ہوتی ہے۔
جس طرح باپ سارا دن محنت کرکے، دوسروں کی ڈانٹ ڈپٹ برداشت کرکے شام کو اپنے بچوں کیلئے رزق اور آسائشیں خرید کر لاتا ہے، بالکل اسی طرح عمران خان اپنے غرور کو اپنے ہی پاؤں تلے کچل کر در بدر پاکستانی قوم کیلئے آسانیاں مانگ رہا ہے۔
عمران خان کے ساتھ اللہ کیوں نہ ہو، جب وہ اللہ کی مخلوق کی خاطر اپنا سب کچھ قربان کررہا ہے تو پھر اللہ بھی انشا اللہ خان کا ساتھ دیتا رہے گا!!! بقلم خود باباکوڈا
 
Top