پڑھنے میں تو یہ قصہ دلچسپ اور پر مزاح لگتا ہے (میں نے بھی پرمزاح کی ریٹنگ دی ہے) لیکن جب یہ سب بھگتایا جا رہا ہوں بندہ زچ ہو کر رہ جاتا ہے اور طالبان کی سخت یاد آتی ہے مگر بعد میں محفلوں میں بیٹھ کر ان واقعات پر خوب قہقہے بھی لگتے ہیں۔ موبائلی ایک نجی کمپنی ہے ، اس کا یہ حال ہے تو مجھے لائن دوبارہ بحال کروا کر لمٹ کم سے کم کروا کر بند کر وانا ایک بہتر منصوبہ لگ رہا ہے۔ہمارے ہاں ایک مدیر تھے، ان کے پاس بِل والا موبائلی کا نمبر تھا۔ سعودیہ چھوڑ کر جا رہے تھے۔ جانے سے پہلے وہ موبائلی کے دفتر گئے اور نمبر بند کروانا چاہا۔ انہوں نے کمپیوٹر پر دیکھ کر 500 ریال طلب کیے اور نمبر بند کر دیا۔ ساتھ میں ہدایت کی کہ بقایاجات دیکھ کر جو بھی رقم باقی بچے گی وہ آپ ایک ماہ بعد آ کر وصول کر سکتے ہیں۔ ان کے مطابق تقریباً 400 ریال انہیں واپس ملنے تھے۔ جاتے ہوئے وہ مجھے مختار کر گئے کہ میں وہ رقم وصول کر لوں۔
ایک ماہ بعد میں وہ کاغذات لیکر گیا۔ اپنی باری کا اتنظار کرتا رہا۔ باری آنے پر بتایا گیا کہ یہ مختار نامہ غرفہ تجاریہ (Chamber of Commerce) سے تصدیق شدہ ہونا چاہیے۔ مزید 25 ریال خرچ کر کے وہ بھی کروا لیا۔
پھر موبائلی کے دفتر گیا، وہی صورتحال کہ نمبر لیکر بیٹھ جاؤ، گھنٹہ بعد باری آئی تو کسٹمر سروس والے ملازم نے کاغذات دیکھ کر کہا کہ آپ کا IBAN نمبر چاہیے۔ وہ میں پہلے ہی لکھ کر لے گیا تھا۔ وہ دیا تو کہنے لگا کہ یہ بنک کے چھپے ہوئے کاغذ پر ہونا چاہیے اور بنک کہ مہر بھی ہونی چاہیے۔
اب نیا مسئلہ، بنک والوں سے یہ کاغذ مانگا۔ وہ کہنے لگے کہ ہم ایسا سرٹیفیکٹ جاری ہی نہیں کرتے۔ اپنے دفتر سے ایک بڑے مدیر کو پکڑا، اس نے بنک والوں سے رجوع کیا۔ اور دوسرے دن صرف دو سطروں پر مشتمل یہ سرٹیفیکٹ ملا۔
پھر مابائلی کے دفتر گیا، وہ صورتحال کہ نمبر لیکر بیٹھ جاؤ۔ گھنٹہ بھر بعد باری آئی تو نماز کا وقت ہو گیا۔ اب پون گھنٹہ انتظار کرو یا دوبارہ آؤ۔
اگلے دن گیا، پھر وہی ۔۔۔ ۔۔۔ باری آئی تو کسٹمر سروس کے ملازم کو سمجھانے میں 15 منٹ لگ گئے۔ پھر بھی اس کی سمجھ میں نہیں آیا کہ میں کیا چاہتا ہوں۔ وہ اپنے سپروائیزر کو بلا کر لایا۔ اسے سمجھایا۔ اس نے کاغذات دیکھے پھر کہنے لگا کہ بقایا رقم اسی بندے کو ملے گی۔ میں نے کہا یہ دیکھو کاغذ، اس نے مجھے اختیار دیا ہے اور تصدیق شدہ ہے۔ وہ نہیں مانا۔ بول بول کر میرا سر دکھنے لگ گیا لیکن وہ مان کے نہیں دیا۔ اب کسی دن آخری دفعہ جانا ہے اور کسی مدیر سے ملوں گا۔ وہ اگر مان گیا تو ٹھیک نہیں تو مع السلامہ کہہ کر واپس آ جاؤں گا۔
یہی وجہ ہے کہ سعودی دماغ سب سے مہنگا ہے۔۔۔ہمارے ہاں ایک مدیر تھے، ان کے پاس بِل والا موبائلی کا نمبر تھا۔ سعودیہ چھوڑ کر جا رہے تھے۔ جانے سے پہلے وہ موبائلی کے دفتر گئے اور نمبر بند کروانا چاہا۔ انہوں نے کمپیوٹر پر دیکھ کر 500 ریال طلب کیے اور نمبر بند کر دیا۔ ساتھ میں ہدایت کی کہ بقایاجات دیکھ کر جو بھی رقم باقی بچے گی وہ آپ ایک ماہ بعد آ کر وصول کر سکتے ہیں۔ ان کے مطابق تقریباً 400 ریال انہیں واپس ملنے تھے۔ جاتے ہوئے وہ مجھے مختار کر گئے کہ میں وہ رقم وصول کر لوں۔
ایک ماہ بعد میں وہ کاغذات لیکر گیا۔ اپنی باری کا اتنظار کرتا رہا۔ باری آنے پر بتایا گیا کہ یہ مختار نامہ غرفہ تجاریہ (Chamber of Commerce) سے تصدیق شدہ ہونا چاہیے۔ مزید 25 ریال خرچ کر کے وہ بھی کروا لیا۔
پھر موبائلی کے دفتر گیا، وہی صورتحال کہ نمبر لیکر بیٹھ جاؤ، گھنٹہ بعد باری آئی تو کسٹمر سروس والے ملازم نے کاغذات دیکھ کر کہا کہ آپ کا IBAN نمبر چاہیے۔ وہ میں پہلے ہی لکھ کر لے گیا تھا۔ وہ دیا تو کہنے لگا کہ یہ بنک کے چھپے ہوئے کاغذ پر ہونا چاہیے اور بنک کہ مہر بھی ہونی چاہیے۔
اب نیا مسئلہ، بنک والوں سے یہ کاغذ مانگا۔ وہ کہنے لگے کہ ہم ایسا سرٹیفیکٹ جاری ہی نہیں کرتے۔ اپنے دفتر سے ایک بڑے مدیر کو پکڑا، اس نے بنک والوں سے رجوع کیا۔ اور دوسرے دن صرف دو سطروں پر مشتمل یہ سرٹیفیکٹ ملا۔
پھر مابائلی کے دفتر گیا، وہ صورتحال کہ نمبر لیکر بیٹھ جاؤ۔ گھنٹہ بھر بعد باری آئی تو نماز کا وقت ہو گیا۔ اب پون گھنٹہ انتظار کرو یا دوبارہ آؤ۔
اگلے دن گیا، پھر وہی ۔۔۔ ۔۔۔ باری آئی تو کسٹمر سروس کے ملازم کو سمجھانے میں 15 منٹ لگ گئے۔ پھر بھی اس کی سمجھ میں نہیں آیا کہ میں کیا چاہتا ہوں۔ وہ اپنے سپروائیزر کو بلا کر لایا۔ اسے سمجھایا۔ اس نے کاغذات دیکھے پھر کہنے لگا کہ بقایا رقم اسی بندے کو ملے گی۔ میں نے کہا یہ دیکھو کاغذ، اس نے مجھے اختیار دیا ہے اور تصدیق شدہ ہے۔ وہ نہیں مانا۔ بول بول کر میرا سر دکھنے لگ گیا لیکن وہ مان کے نہیں دیا۔ اب کسی دن آخری دفعہ جانا ہے اور کسی مدیر سے ملوں گا۔ وہ اگر مان گیا تو ٹھیک نہیں تو مع السلامہ کہہ کر واپس آ جاؤں گا۔
ہر جگہ ایسا ہی حساب کتاب نہیں ہے۔۔۔کرہ ارض پر بہت سے ممالک ایسے بھی ہیں جہاں کسٹمر سروس کا معیار قابلِ فخر ہے۔السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ
ہر جگہہ ایسا ہی حساب کتاب ہے۔
یہ معاملہ عوام الناس کی بے وقوفی کا نہیں ، محض ہٹ دھرمی اور بد معاشی کا ہے ۔ کہنے والے کہتے ہیں کہ یہ سعودی عرب کی آرامکو کے بعد دوسری بڑی منافع بخش کمپنی ہے ، اور لگتا ہے اس مقام پر یہ انھی حرکتوں کے سبب ہے۔السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ
ہر جگہہ ایسا ہی حساب کتاب ہے
آفر بہت ہوتے ہیں ۱۰۰ ماہانہ آئی فون یا سیمسنگ ایس 4 مل جاتا ہے ایک پیکیج ہوتی ہے
جب بل آنا شروع ہوتا ہے تب معلوم پڑتا ہے انگارے کیوں ہتھیلی میں رکھے۔
سیدھی سادھی بات عوام الناس بیوقوف تو بزنس مین پیسے بنائینگے۔
آپ کی جانب سے کسی مشورے کا منتظر ہوں ۔ آخری آپشن کنیکشن کی بحالی کے طور پر طے کر رکھا ہے۔تحقیق و تفتیش جاری ہے اس معاملے کی ۔۔۔ ۔۔۔
امید ہے کہ اک دو دن میں شافی حل معلوم ہو جائے گا ۔
محترم بھائی کسی سعودی دوست کو ساتھ لیکر ایس ٹی سی کے مین آفس جائیں تو اک دن میں ہی کنکشن سے جان چھوٹ جائے گی۔آپ کی جانب سے کسی مشورے کا منتظر ہوں ۔ آخری آپشن کنیکشن کی بحالی کے طور پر طے کر رکھا ہے۔
تو کیا یہ لعنت پوری اسلامی دنیا میں مشترک ہے؟واسطے کے بنا آپ کی مشکل حل ہونا بہت مشکل ہے ۔
پاکستان میں تو صرف ان پڑھ لوگوں کی وجہ سے یا سسٹم کی خرابی کی وجہ سے ایسا کرنا پڑتا ہے۔ مگر یہاں تو ہر طرف ہر شعبہ میں سفارش۔۔۔ میں نے ریاض بنک کا انٹرنٹ سیکیورٹی ٹوکن منگوایا۔ 2 دن بعد فون آیا کہ اپنا ٹوکن لے جائیں۔ میں بنک چلا گیا۔ یقین کریں پورا ایک گھنٹہ بنک والوں کو سمجھاتا رہا مگر افسوس، پھر گاڑی نکالی دفتر آیا سعودی آدمی کو لیا جو تھوڑی بہت انگریزی سمجھتا تھا۔ وہ صاحب گئے اور انہیں سمجھایا تب مسئلہ حل ہوا۔۔۔گویا سعودیہ والوں کو بھی پاکستان ہوگیا ہے۔