چوہدری لیاقت علی
محفلین
عجب قفس تھا ، عجب خوش نوا پرندہ تھا
نہیں وہ دل نہیں ، اک دوسرا پرندہ تھا
کلام کرتا ہوا ، پنکھ پھڑ پھڑاتا ہوا
چراغ ِبام تھا یا شام کا پرندہ تھا
ہر ایک جانتا تھا گرم پانیوں کا سراغ
سو جو بھی ڈار میں تھا رہنما پرندہ تھا
روپہلی جھیل کے پہلو میں تھی سیہ بندوق
اور ان کی سمت اترتا ہوا پرندہ تھا
کُھلا جو شہر تو داخل ہوا نیا قاتل
وہ بادشاہ پرندہ بھی کیا پرندہ تھا
اترنے والی تھی کیا شب زمین زادوں پر
سواد ِ شام تھا ، بے انتہا پرندہ تھا
پھر ایک ہُوک نے تنہائی دور کردی مری
بہت قریب کوئی دل زدہ پرندہ تھا
عجیب حالت ہجرت تھی قبل ِ ہجر سعود
مرے وجود میں پر تولتا پرندہ تھا
نہیں وہ دل نہیں ، اک دوسرا پرندہ تھا
کلام کرتا ہوا ، پنکھ پھڑ پھڑاتا ہوا
چراغ ِبام تھا یا شام کا پرندہ تھا
ہر ایک جانتا تھا گرم پانیوں کا سراغ
سو جو بھی ڈار میں تھا رہنما پرندہ تھا
روپہلی جھیل کے پہلو میں تھی سیہ بندوق
اور ان کی سمت اترتا ہوا پرندہ تھا
کُھلا جو شہر تو داخل ہوا نیا قاتل
وہ بادشاہ پرندہ بھی کیا پرندہ تھا
اترنے والی تھی کیا شب زمین زادوں پر
سواد ِ شام تھا ، بے انتہا پرندہ تھا
پھر ایک ہُوک نے تنہائی دور کردی مری
بہت قریب کوئی دل زدہ پرندہ تھا
عجیب حالت ہجرت تھی قبل ِ ہجر سعود
مرے وجود میں پر تولتا پرندہ تھا