سید زبیر
محفلین
سعید خان نوشی گیلانی کے جیون ساتھی ہیں اور خود بھی بہت اچھا کلام کہتے ہیں
ان کی ایک غزل ساتھیوں کی خدمت میں پیش کر رہا ہوں
ان کی ایک غزل ساتھیوں کی خدمت میں پیش کر رہا ہوں
کھل جائے موسم کی رنگت ، کھل جائے ماحول ذرا
دھوپ نگر کی دیوی اپنا روشن چہرہ کھول ذرا
کہاں کہاں سے تیرے روپ کا درشن کرنے آئے ہیں
بنجاروں کو بھر لینے دو آنکھوں کے کشکول ذرا
اس بستی کے پتھر پھر سے ہنسنے گانے لگ جائیں گے
میرا ! تو اپنے گیتوں سے روحوں میں رس گھول ذرا
لوگ ، زمانہ ، اپنے ، پرائےسب موسم کے پنچھی ہیں
تو آئے تو بن جاتا ہے جیون کا ماحول ذرا
کب تک نین دریچوں سے بہلا کر پریت نبھانی ہے
یاروں نے پھر دستک دی ہے دل دروازہ کھول ذرا
وہ صحرا کی سب سے موہنی مورت کب آسان سعید
عشق میں کچھ دن اور ابھی خود کو روہی میں رول ذرا
سعید خان