سفارتی تعلقات متاثر ہوں گے؛ایران۔

ساجد

محفلین
ایران کی حکومت نے پاکستان کو متنبہ کیا ہے کہ اگر بحرینی افوج میں ریٹائرڈ پاکستانی فوجیوں کی بھرتی نہ روکی گئی تو پاکستان کے ساتھ اس کے سفارتی تعلقات متاثر ہوں گے۔ ایران کا مؤقف ہے کہ یہ پاکستانی فوجی بحرین میں جمہوریت پسندوں کے خلاف کارروائی کے لئے استعمال کئے جاتے ہیں۔
واضح رہے کہ پاکستانی فوجیوں کی بحرین میں تعیناتی پاکستان کی سرکاری پالیسی کے تحت نہیں کی جاتی بلکہ خلیج میں روزگار کے حصول کے معروف طریقہ کے مطابق بحرینی حکومت مطلوب اسامیوں کے لئےاشتہار شائع کرواتی ہے اور ساری کارروائی بحرینی حکومت کے قوانین کے تحت انجام پاتی ہے۔
بحرین میں برسوں سے شیعہ اور سنی مل جل کر رہتے رہے ہیں اور عوامی سطح پر آپس میں شادیوں کے علاوہ حکومتی عہدوں پر بھی یہی رجحان پایا جاتا ہے۔ لیکن پچھلے چند برسوں سے حالات خرابی کی طرف جا رہے ہیں اور بحرین میں جمہوریت پسندوں نے حکومت کے خلاف مظاہرے کئے ہیں اور ایرانی حکومت ان کی حمایت کرتی ہے۔
 

عسکری

معطل
ویسے تو یہ صحیح ہے کہ ہمیں کسی گند میں نہیں پڑنا چاہیے پر کیا ایران شام میں اور لبنان میں موجود اپنی افواج کو بھول گیا ہے کیا؟
 

خرم زکی

محفلین
نہ ہی شام میں اور نہ ہی لبنان میں ایرانی افواج موجود ہیں۔ دونوں ملکوں کی اپنی قومی افواج ہیں. جبکہ بحرین سمیت دیگر ملکوں کی اپنی قومی افواج نہیں بلکہ وہ کراے کے فوجی بھرتی کرتے ہیں.
 

عسکری

معطل
نہ ہی شام میں اور نہ ہی لبنان میں ایرانی افواج موجود ہیں۔ دونوں ملکوں کی اپنی قومی افواج ہیں. جبکہ بحرین سمیت دیگر ملکوں کی اپنی قومی افواج نہیں بلکہ وہ کراے کے فوجی بھرتی کرتے ہیں.
اور نا ہی بحرین نا ہی کہیں اور ہماری افواج ہیں ۔اگر کسی کے پاس ایک فوٹو بھی ہے تو لا کر دکھا دے کہ پاکستانی فوجی وہاں پر ایکٹیو ہے۔ رہی بات ایران کی تو اس کے 40 سال پرانی زنگ لگی ائیر فورس نے ہمارا جو بگاڑنا ہے آ کر بگاڑ لے ہمیں دھمکانے کی ضرورت نہیں ۔ خاص کر اسوقت جب ایران دنیا میں تنہا پڑا ہے اور اس کی اپنی سیکیورٹی اکانومی بربادی کے کنارے پر ہے پر ان ملاؤں کو گریٹ گیم سوجھ رہی ہے اسوقت بھی ۔
 

عسکری

معطل
اصولاّ یہ بات پاکستان کی بجائے بحرین سے کہنی چاہئیے تھی۔۔۔ ۔
بھائی جی بول بول کر تھک گئے ہیں کچھ یاد ہے جب تک الجزیرہ شیلڈ فورس نہیں گئی تھی ایران دھمکاتا رہا کہ کوئی باہر سے آیا تو انجام اچھا نہیں ہو گا اور بڑھکیں مارتا رہا پر جب فورسز پہنچ گئی سعودی کویت امارات سے تو دوسری ٹون پر آگیا اب کہیں بس نہیں چل رہا تو پاکستان کو دھمکانا ھھھھھھھھھھھھھھھھ
 

عسکری

معطل
نہ ہی شام میں اور نہ ہی لبنان میں ایرانی افواج موجود ہیں۔ دونوں ملکوں کی اپنی قومی افواج ہیں. جبکہ بحرین سمیت دیگر ملکوں کی اپنی قومی افواج نہیں بلکہ وہ کراے کے فوجی بھرتی کرتے ہیں.
یہ روسی نیوز ایجنسی سے جو شام کا حلیف اور ایران کا بھی حلیف ملک ہے
15,000elite Iranian special-ops 'head' to Syria

Published: 10 February, 2012, 13:41


afp-photo-news-fars.n.jpg





The regime of Bashar al-Assad in Syria is expecting up to 15,000 Iranian troops to help maintain order in the country’s provinces, a Chinese newspaper reports. Iran has yet to confirm or deny the news.
According to the central Chinese daily Renmin Ribao, the Iranian special task troops are due to be deployed in Syria’s key provinces.
The Syrian opposition announced earlier that commander of Iran’s elite Quds Force, Qassem Suleimani, advises the Syrian authorities on quashing the country’s opposition movement, the Telegraph newspaper reports.
According to the Israeli daily Haaretz, the Quds Force includes 15,000 elite soldiers, who operated in Iraq and other wars on foreign soil. The Quds is reportedly in charge of training and funding Hezbollah.
The number of advisers and troops from the Quds in Syria could reach up to high hundreds or low thousands, the Telegraph reports. The newspaper said that they have set up at least one military base near the capital Damascus.
Official Tehran has neither confirmed nor refuted the news of its military participation in Syria. However, according to the head of the country’s state news agency Mehr, it is not in Iran’s plans to send any military contingent to the country.
“As far as I know there is not and will not be any program to dispatch Iranian military troops to Syria,” Reza Moghadasi told in his interview to Voice of Russia radio station.
Seyed Mohammad Marandi from the University of Tehran, speaking to RT regarding the troops, dismissed the news as “basically Western propaganda” and attributed the claims to erroneous information received by the Chinese media.
Iran has no troops in the country. Iran has never had troops involved in the problems within Syria.”
“Someone in the Chinese media has been receiving information that is completely false,” said Marandi.
He went on to say that the Iranian government supports Assad al-Bashar’s regime, but at the same time emphasized the fact that foreign intervention goes against Iranian policy.
“Iran’s position is based on a moral principal and that is the non-interference of hegemonic powers and the non-interference of neighboring countries in Syrian affairs,” he concluded.
Israeli website debka.com announced earlier that the UK and Qatari forces are involved with the conflict in Syria, directing tactics of the opposition forces in the bloody battle for Homs. According to the website, the presence of the foreign troops topped the agenda of talks Russia's foreign intelligence chief Fradkov and Foreign Minister Lavrov held with Assad’s officials on Tuesday.
Syrian tanks and troops reportedly massed outside Homs on Friday. A large offensive is expected to hit the city and its neighborhood in the nearest future.
Up to 110 people have reportedly been killed in Homs on Thursday. As of yet, it is impossible to verify the number of casualties.
Konstantin Kosachev, the deputy chairman of the State Duma Foreign Affairs Committee commented that US intervention in Damascus was a precursor to regime change in Iran. He said that after the Syrian government is “forcefully removed" he expected “something similar will start happening in Iran.”
“This is not about democracy in Syria. This is not about any internal developments in this country. This is about Syrian foreign policy because Syria is considered and is, in reality, one of the closest allies of certain countries in the region.” said Kosachev.
He underlined the West’s ulterior motives in supporting a regime change in Syria and the removal of President Bashar al- Assad.
“This is a global game; this is about geo-political and geo-economic interests and unfortunately countries like Syria are being held hostage for the geo-political and geo-economic interests of Western countries.”
http://rt.com/news/syria-iran-cooperation-protests-969/
 

خرم زکی

محفلین
اگر کسی کے پاس ایک فوٹو بھی ہے تو لا کر دکھا دے کہ پاکستانی فوجی وہاں پر ایکٹیو ہے۔

نہیں جناب یہ کسی نے بھی نہیں کہا کہ پاکستان کے حاضر سروس فوجی وہاں تعینات ہیں بلکہ یہ بات ریٹائرڈ فوجیوں کے حوالے سے کی گئی ہے۔
 

خرم زکی

محفلین
ایران کی تو اس کے 40 سال پرانی زنگ لگی ائیر فورس نے ہمارا جو بگاڑنا ہے آ کر بگاڑ لے ہمیں دھمکانے کی ضرورت نہیں ۔

چلیں جناب ان کی ائرفورس کو تو زنگ لگ چکا ، مگر ہماری ائرفورس کہاں ہے ؟؟؟ روزانہ ہمارے ملک پر ڈرون حملے ہوتے ہیں، کل ہی کی بات ہے بنوں جیل سے ٤٠٠ دہشت گرد فرار ہونے میں کامیاب ہوچکے۔ ہمارا کسی کو بگاڑنے کی کیا ضرورت؟؟؟ انڈیا کشمیر پر قابض ہے َ بلوچستان علیحدگی کے دھانے پر، قبائلی علاقوں میں خونریزی اور ڈرون حملے جاری ہیں، سیاچن پر بھی بھارت قابض، سرکریک پر بھی بھارت قابض، اور ہم ڈینگیں مارنے میں مصروف کے "اب کی مار" !
 

خرم زکی

محفلین
یہ روسی نیوز ایجنسی سے جو شام کا حلیف اور ایران کا بھی حلیف ملک ہے

صحیح بات ہے جناب، مگر آپ نے خبر پڑھنے کی زحمت گوارا نہیں کی. پہلی بات خبر کی سورس ایک غیر معروف چینی اخبار ہے نہ کہ روسی نیوز ایجنسی، دوسری بات یہ کہ خبر کے مطابق یہ فوجی بھیجے جانے کی توقع ہے نہ کے بھیجے جا چکے، اور تیسری بات یہ کہ اس خبر کی تصدیق نہیں ہو سکی ہے اور اگر آپ آگے خبر پڑھتے اور صرف ہیڈ لائن پڑھ کر لنک نہ لگاتے تو آپ کو پتہ چلتا کہ آگے اسی خبر کی تردید موجود ہے۔
 

خرم زکی

محفلین
کچھ یاد ہے جب تک الجزیرہ شیلڈ فورس نہیں گئی تھی

اس بیچاری الجزیرہ شیلڈ فورس کا زور صرف بحرین تک چلتا ہے، فلسطین جانے کی زحمت یہ گوارہ نہیں کرتے کیوں کہ وہاں بحرینی عوام نہیں بلکہ اسرائیلی فوجی ہوتے ہیں
 

ساجد

محفلین
ایک دلچسپ پہلو ہے اس خبر میں کہ ایرانی حکومت شام میں تبدیلی کا مطالبہ کرنے والوں کی مخالفت کرتی ہے اور بشار الاسد کے اقدامات کی حمایت۔ لیکن بحرین میں معاملہ اس کے بر عکس نظر آتا ہے:) ۔
یا مظہر العجائب ،یہ سیاست بھی کیا عجب گورکھ دھندہ ہے۔
 

عمر سیف

محفلین
میں چونکہ بحرین میں مقیم ہوں اور یہاں کے حالات و واقعات سے واقف ہوں۔

جن حضرات نے میرے بلاگ پہ ”کھودا پہاڑ نکلا چوہا” عنوان نہیں پڑھا ، وہ ابھی پڑھ لیں۔
ایران بحرینی معاملات میں حد درجہ مداخلت کرتا آیا ہے اور یہ سلسلہ اب بھی جاری ہے۔پاکستان کا نام اس لیے آ رہا ہے کہاں بحرینی پولیس میں کثیر تعداد پاکستانی خصوصا بلوچیوں کی ہے۔ آج کل یہ ہاٹ ایشو اس لیے بھی ہے کہ اس سال ایف ون ریس بحرین میں منقعد ہو رہی ہے۔انٹرنشنل میڈیا یہاں کثیر تعداد میں موجود ہوگا یہ سب ان کی توجہ اپنی طرف مرکوز کرنے کے حربے ہیں۔

اس کے علاوہ اگر کوئی ایرانی بات کہ ” جمہوریت پسندوں کے خلاف کاروائی” کو مانتا ہے تو وہ فیسبک پر اس لنک کا جائزہ لے سکتا ہے۔یہاں آپ یہ دیکھ سکیں گے کہ پاکستانی جوان کس دلیری ان نام نہاد جمہوریت پسندوں کا مقابلہ کرتے ہیں۔

اور کوئی بات پوچھنی ہو تو میں حاضر ہوں۔
 

خرم زکی

محفلین
ساجد صاحب یہ شام و بحرین کا موازنہ اس لئے غلط ہے کہ :

١. شامی عوام کی اکثریت بشار الاسد کی حامی ہے جیسا کہ بین الاقوامی سروے کے نتائج سے واضح ہے۔ ہمیں پروپیگنڈہ اور خبر کا فرق سمجھنا ہو گا۔ یہ صحیح ہے کہ فرانس، برطانیہ، امریکہ و اسرائیل کی کھلی حمایت بھی ایک گروہ کو حاصل ہے مگر یہ گروہ اقلیت میں ہے۔ دوسری طرف بحرین کے عوام کی اکثریت وہاں موجود امریکی و برطانوی پٹھو بادشاہت کو قبول نہیں کرتی جنہوں نے امریکہ کو سب سے بڑا بحری اڈہ دیا ہوا ہے۔ یہیں سے افغانستان و عراق پر حملے ہوتے ہیں.
٢. شام کی فوج کی اکثریت بحرین کے برخلاف وہیں کے مقامی سنی افراد پر مشتمل ہے جسے قومی فوج کا نام دیا جاتا ہے۔ اگر یہ کوئی ایک فرقہ کی حکومت ہوتی جو بزور جبر حکومت کر رہی ہوتی تو وہاں کی فوج میں سنیوں کی موجودگی نہ ہوتی۔ اس کے برخلاف بحرین میں جیسا کہ اوپر قبول کیا گیا سیکورٹی اداروں میں غیر ملکیوں کی کثیر تعداد موجود ہے جو کہ اس امریکی پٹھو بادشاہت کے فرمان پر مقامی آبادی کی بغاوت کو کچلنے کی کوششوں میں مصروف ہے، ایسے میں پاکستانیوں کے خلاف نفرت کا پیدا ہونا فطری امر ہے۔
٣. پھر یہ بات بھی واضح رہے کہ انہی عرب ملکوں سے ہمارے بلوچستان میں بھی بغاوت کو فروغ دیا جا رہا ہے اور بلوچ قوم پرستوں کی سرپرستی کی جا رہی ہے۔
 

خرم زکی

محفلین
تاہم اس سے قطع نظر کے بحرین میں کیا ہو رہا ہے، آپ نے نہ صرف خود خبر کے عنوان میں تحریف کی ہے بلکہ خبر کے مواد کو بھی جوں کا توں بیان نہیں کیا. خبر نگار نے واضح کیا ہے کہ "پاکستانی فیصلہ سازوں نے ایرانی تنبیہ نظرانداز کرتے ہوئے بھرتی کا عمل جاری رکھا ہے۔ فوجی فاؤنڈیشن کی ذیلی تنظیم فوجی سکیورٹی سروسز لمیٹڈ پاکستانی آرمی، ایئر فورس اور نیوی کے ریٹائرڈ افسران کو ہنگامی بنیادوں پر بھرتی کررہی ہے جن کو سعودی عرب اور بحرین میں بھاری معاوضوں پر تعینات کیا جارہا ہے۔ فوجی فاؤنڈیشن کے ذرائع کے مطابق مشرق وسطیٰ میں سیاسی افراتفری کے تناظر میں تازہ بھرتی کے 90 فیصد سے زائد افراد کو بحرین میں تعینات کیا جارہا ہے جو بحرین نیشنل گارڈ میں خدمات سرانجام دیں گے۔ " یعنی یہ کوئی نارمل روزرگار کا مسلہ نہیں بلکہ ایک تزویراتی فیصلہ ہے جس میں پاکستانی حکومت بحرینی بادشاہت کے ساتھ کھڑی ہے۔ اس فیصلہ کے بعد بحرینی عوام کراے کے فوجیوں پر پھول نچھاور کرنے سے تو رہے۔ خیر جس ملک میں پچھلے کئی سالوں سے ڈکٹیٹرشپ رہی ہے وہاں کے عوام اگر بادشاہت کے گن نہیں گائیں گے تو اور کیا کریں گے۔ ہم تو خود اپنے ملک میں ہر تھوڑے دنوں بعد فوجی آمر کو آوازیں دے رہے ہوتے ہیں.
 

ساجد

محفلین
ساجد صاحب یہ شام و بحرین کا موازنہ اس لئے غلط ہے کہ :

١. شامی عوام کی اکثریت بشار الاسد کی حامی ہے جیسا کہ بین الاقوامی سروے کے نتائج سے واضح ہے۔ ہمیں پروپیگنڈہ اور خبر کا فرق سمجھنا ہو گا۔ یہ صحیح ہے کہ فرانس، برطانیہ، امریکہ و اسرائیل کی کھلی حمایت بھی ایک گروہ کو حاصل ہے مگر یہ گروہ اقلیت میں ہے۔ دوسری طرف بحرین کے عوام کی اکثریت وہاں موجود امریکی و برطانوی پٹھو بادشاہت کو قبول نہیں کرتی جنہوں نے امریکہ کو سب سے بڑا بحری اڈہ دیا ہوا ہے۔ یہیں سے افغانستان و عراق پر حملے ہوتے ہیں.
٢. شام کی فوج کی اکثریت بحرین کے برخلاف وہیں کے مقامی سنی افراد پر مشتمل ہے جسے قومی فوج کا نام دیا جاتا ہے۔ اگر یہ کوئی ایک فرقہ کی حکومت ہوتی جو بزور جبر حکومت کر رہی ہوتی تو وہاں کی فوج میں سنیوں کی موجودگی نہ ہوتی۔ اس کے برخلاف بحرین میں جیسا کہ اوپر قبول کیا گیا سیکورٹی اداروں میں غیر ملکیوں کی کثیر تعداد موجود ہے جو کہ اس امریکی پٹھو بادشاہت کے فرمان پر مقامی آبادی کی بغاوت کو کچلنے کی کوششوں میں مصروف ہے، ایسے میں پاکستانیوں کے خلاف نفرت کا پیدا ہونا فطری امر ہے۔
٣. پھر یہ بات بھی واضح رہے کہ انہی عرب ملکوں سے ہمارے بلوچستان میں بھی بغاوت کو فروغ دیا جا رہا ہے اور بلوچ قوم پرستوں کی سرپرستی کی جا رہی ہے۔
جناب ، بات موازنے کی نہیں۔ موقف کی ہے۔ اس میں یہ جاننا زیادہ اہم ہے کہ دوسرے ممالک کے داخلی معاملات میں مداخلت کی کیا تُک ہے۔ پاکستان نے بھی یہی کام کیا تھا افغانستان میں ،آج تک قیمت چکا رہا ہے۔امریکہ بھی یہی کر رہا ہے پاکستان، ایران ، شام ، عراق اور افغانستان میں۔ نتیجہ ؟اقتصادیات کی تباہی اور عالمی امن کا ستیا ناس۔
ایران ہو یا کوئی عرب ملک سب ہمارے مسلم بھائی ہیں لیکن ان کی حکومتیں جس بے وقوفی کے ساتھ معاملات چلاتی ہیں وہ غیر ملکی مداخلت کی راہ ہموار کرتی ہے۔ لہذا معاملے کو ہم تو سیاسی انداز سے دیکھیں گےمذہبی رنگ میں نہیں۔ اور بین الاقوامی تعلقات میں کسی قسم کی انفرادی یا گروہی
عقیدت غیر جانبداری سے دور لے جایا کرتی ہے۔
 

ساجد

محفلین
آپ نے نہ صرف خود خبر کے عنوان میں تحریف کی ہے
میں نے خبر من و عن پیش نہیں کی اس کا خلاصہ اپنے الفاظ میں لکھ کر تفصیل کے لئے ربط فراہم کیا ہے پھر عنوان میں تحریف کا کیا سوال؟۔اگر میں خبر کو کاپی پیسٹ کرتا اور دو ماخذوں سے خبر کا متن مزین نہ کرتا تو یہ سوال کیا جا سکتا تھا۔
خبر کے مواد کو بھی جوں کا توں بیان نہیں کیا
پہلی وضاحت کے بعد اس پر کچھ کہنے کی ضرورت تو نہیں لیکن اتمام حجت کے لئے عرض کرتا ہوں کہ اس نکتے کی نشاندہی فرمائیے جو اس خبر کی صحت سے متصادم ہے؟۔
پاکستانی فیصلہ سازوں نے ایرانی تنبیہ نظرانداز کرتے ہوئے بھرتی کا عمل جاری رکھا ہے
ایرانی تنبیہ کا ماننا پاکستانی فیصلہ سازوں پر فرض نہیں ہے۔ یہ آپ کی عقیدت تو ہو سکتی ہے لیکن بات غیر ضروری ہے۔
پاکستانی حکومت بحرینی بادشاہت کے ساتھ کھڑی ہے۔
پاکستانی حکومت تو ایرانی حکومت کے بھی ساتھ کھڑی ہے۔ ایٹمی ٹکنالوجی میں تعاون تک کیا۔
آپ مجھ سے الجھنے کی بجائے اپنے دل کو یہ بات سمجھائیں کہ جانبداری میرا شیوہ نہیں۔ ہاں آپ کسی بات پر لاجواب ہو جایا کریں تو اس کو مان لیا کریں یا متعلقہ ممبر کو دلیل سے مطمئن کیا کیجئے۔
 

ساجد

محفلین
ایک غلط فہمی کا ازالہ کر دوں۔
بحرین میں پاکستان کے حاضر سروس نہیں بلکہ ریٹائرڈ فوجی جا رہے ہیں۔ یہ تمام فوجی براہ راست بحرین کی حکومت اور قانون کے پابند ہیں۔ان کی قیادت بحرین کے نیشنل گارڈذ کے پاس ہے۔
 
Top