اعجاز احمدلودھی
محفلین
سفر
---
وہی سفر ہے، وہی ہیں رستے
وہی دعا سفر کی
وہی کھانے کے چسکے
وہی رم جھم کا موسم
وہ ہر سو خوشی کا عالم
باہر کی ٹھنڈ میںہے اندر کی گرمی
وہی تبسم اور باتوں میں نرمی۔۔
وہی رکنا ، رک کے جانا
موڑوں کے جالوں میں ہلچل مچانا
کبھی سننا گیتوں کی مالا
کبھی اپنی باتیں سنانا
خیالوں کی بارش میں
میرا بھیگ بھیگ سا جانا۔۔
وہی سفر ہے مگر اب۔
تنہائی ہم سفر ہے۔
نغمہ کوئی، نہ باتیں کوئی
قہقہہ کوئی نہ نگاہیں کوئی۔
دھنک رنگ کی اس بارش میں
میرے سنگ ہیں بس یادیں کئی
باتیں تیری ، وہ تیری چٹکیاں
ہنسی سے بھری وہ تیری بدلیاں
میرے وہ سنگ ہیں
اس سفر کے یہ رنگ ہیں۔
××××××××××××
---
وہی سفر ہے، وہی ہیں رستے
وہی دعا سفر کی
وہی کھانے کے چسکے
وہی رم جھم کا موسم
وہ ہر سو خوشی کا عالم
باہر کی ٹھنڈ میںہے اندر کی گرمی
وہی تبسم اور باتوں میں نرمی۔۔
وہی رکنا ، رک کے جانا
موڑوں کے جالوں میں ہلچل مچانا
کبھی سننا گیتوں کی مالا
کبھی اپنی باتیں سنانا
خیالوں کی بارش میں
میرا بھیگ بھیگ سا جانا۔۔
وہی سفر ہے مگر اب۔
تنہائی ہم سفر ہے۔
نغمہ کوئی، نہ باتیں کوئی
قہقہہ کوئی نہ نگاہیں کوئی۔
دھنک رنگ کی اس بارش میں
میرے سنگ ہیں بس یادیں کئی
باتیں تیری ، وہ تیری چٹکیاں
ہنسی سے بھری وہ تیری بدلیاں
میرے وہ سنگ ہیں
اس سفر کے یہ رنگ ہیں۔
××××××××××××