سفر میں اپنے حصے کی مسافت یاد رہتی ہے ۔۔۔ نثار ترابی

ام اویس

محفلین
سفر میں اپنے حصے کی مسافت یاد رہتی ہے
کہیں آباد ہونے پر بھی ہجرت یاد رہتی ہے

کسی صحرا کو پیاسا چھوڑ جاتا ہے کبھی دریا
کبھی پیاسے کو دریا کی سخاوت یاد رہتی ہے

یہ سچ ہے پیار پہلا ہی بسا رہتا ہے سانسوں میں
یہ سچ ہے عمر بھر پہلی محبت یاد رہتی ہے

نظر میں زندہ ہو جائے تو منظر مر نہیں سکتا
دلوں میں جس طرح کی ہو حکومت یاد رہتی ہے

کہاں تاثیر رکھتی ہے کسی کی مطلبی بخشش
کسی کی بے غرض لیکن عنایت یاد رہتی ہے​
 
مدیر کی آخری تدوین:
Top