شمشاد خان
محفلین
سفر میں ایسے کئی مرحلے بھی آتے ہیں
ہر ایک موڑ پہ کچھ لوگ چھوٹ جاتے ہیں
یہ جان کر بھی کہ پتھر ہر ایک ہاتھ میں ہے
جیالے لوگ ہیں شیشوں کے گھر بناتے ہیں
جو رہنے والے ہیں لوگ ان کو گھر نہیں دیتے
جو رہنے والا نہیں اس کے گھر بناتے ہیں
جنہیں یہ فکر نہیں سر رہے رہے نہ رہے
وہ سچ ہی کہتے ہیں جب بولنے پہ آتے ہیں
کبھی جو بات کہی تھی ترے تعلق سے
اب اس کے بھی کئی مطلب نکالے جاتے ہیں
(عابد ادیب)
ہر ایک موڑ پہ کچھ لوگ چھوٹ جاتے ہیں
یہ جان کر بھی کہ پتھر ہر ایک ہاتھ میں ہے
جیالے لوگ ہیں شیشوں کے گھر بناتے ہیں
جو رہنے والے ہیں لوگ ان کو گھر نہیں دیتے
جو رہنے والا نہیں اس کے گھر بناتے ہیں
جنہیں یہ فکر نہیں سر رہے رہے نہ رہے
وہ سچ ہی کہتے ہیں جب بولنے پہ آتے ہیں
کبھی جو بات کہی تھی ترے تعلق سے
اب اس کے بھی کئی مطلب نکالے جاتے ہیں
(عابد ادیب)