محمد خلیل الرحمٰن
محفلین
دور تک پھیلے ہوئےسلسلہ کوہ کی برف سے پٹی ہوئی خوبصورت وادیوں اور ڈھکی ہوئی بارُعب چوٹیوں کو ہوائی جہاز کے دریچہ سے پہلی بار دیکھا تو پتہ چلا کہ گمراہی میں بے ذوقی اور کفر میں کم نظری کو کتنا دخل ہے۔ اتنے خوش منظر اور پائیدار برف کدے کے ہوتے ہوئے لوگ کیونکر آتش پرست ہوگئے۔ آگ میں وہ کیا بات ہے جو برف میں نہیں۔ اُس میں حدّت اس میں شدّت، وہ طلائی یہ نقرئی، وہ دھواں دھواں یہ اُجلی اور بے داغ۔ اور دونوں معمولاتِ زندگی کے لیے درکار اور کارآمد۔ ایک جنگ میں آتشِ انتقام بھڑکائی جاتی ہے اور دوسری سرد جنگ کہلاتی ہے۔ شعر کا ایک مصرع اگر آتشِ شوق کے ذکر سے شروع ہو تو دوسرا آہِ سرد پر ختم ہوتا ہے۔ رزم ہو کہ بزم، اگر آگ لازم ہے تو یخ ملزوم۔