سفیر امن بنا دے یہ شاعری مجھ کو

طالش طور

محفلین
سر الف عین اور دیگر احباب سے اصلاح کی درخواست ہے

لپٹ کے درد میں ہر اک خوشی ملی مجھ کو

عجیب راہ پہ لے آئی زندگی مجھ کو

ہر ایک شخص کے بہروپ ہیں یہاں سو سو

لگے ہے شکل ہر اک ظاہرًا بھلی مجھ کو

نہ ہو سکا میں خدا کا ُ نہ تیرے در کا غلام

سمجھ میں آیا نہ دستور بندگی مجھ کو

تمام عمر مقید رہا ہوں زنداں کا

نہ مر ہی جاؤں ملی اب جو روشنی مجھ کو

امیر شہر خریدے ہے منصفوں کے ضمیر

ملی عوام کی خاطر نہ منصفی مجھ کو

غموں کو بھولنے دیتا نہیں ہے نشہ بھی

دغا ہی دے کے گئی میری میکشی مجھ کو

لکھے ہیں لفظ ہمیشہ محبتوں کے غماز

وگرنہ راس نہ آتی سخن وری مجھ کو

کدورتوں کو بھلا کر دعا کروں طالش

سفیر امن بنا دے یہ شاعری مجھ کو
 
آخری تدوین:

طالش طور

محفلین
سر الف عین اور دیگر احباب سے اصلاح کی درخواست ہے

لپٹ کے درد میں ہر اک خوشی ملی مجھ کو

عجیب راہ پہ لے آئی زندگی مجھ کو

ہر ایک شخص کے بہروپ ہیں یہاں سو سو

لگے ہے شکل ہر اک ظاہرًا بھلی مجھ کو

نہ ہو سکا میں خدا کا ُ نہ تیرے در کا غلام

سمجھ میں آیا نہ دستور بندگی مجھ کو

تمام عمر مقید رہا ہوں زنداں کا

نہ مر ہی جاؤں ملی اب جو روشنی مجھ کو

امیر شہر خریدے ہے منصفوں کے ضمیر

ملی عوام کی خاطر نہ منصفی مجھ کو

غموں کو بھولنے دیتا نہیں ہے نشہ بھی

دغا ہی دے کے گئی میری میکشی مجھ کو

لکھے ہیں لفظ ہمیشہ محبتوں کے غماز

وگرنہ راس نہ آتی سخن وری مجھ کو

کدورتوں کو بھلا کر دعا کروں طالش

سفیر امن بنا دے یہ شاعری مجھ کو
سر الف عین
 

الف عین

لائبریرین
لپٹ کے درد میں ہر اک خوشی ملی مجھ کو

عجیب راہ پہ لے آئی زندگی مجھ کو
... پہلے مصرع کے بیانیے سے لگتا ہے کہ خوشی اپنی خواہش کے مطابق درد میں لپٹ کر ملی، جو ظاہر ہے کہ مراد نہیں ہو گی
خوشی بھی درد میں لپٹی ہوئی ملی مجھ کو
کیا جا سکتا ہے

ہر ایک شخص کے بہروپ ہیں یہاں سو سو

لگے ہے شکل ہر اک ظاہرًا بھلی مجھ کو
.. درست

نہ ہو سکا میں خدا کا ُ نہ تیرے در کا غلام

سمجھ میں آیا نہ دستور بندگی مجھ کو
.. درست

تمام عمر مقید رہا ہوں زنداں کا

نہ مر ہی جاؤں ملی اب جو روشنی مجھ کو
... روشنی بظاہر تو زنداں کی متضاد نہیں، رہائی یا بلا واسطہ کھلی فضا کہا جا سکتا ہے
.... ملے جو فضا کھلی مجھ کو
پر غور کریں

امیر شہر خریدے ہے منصفوں کے ضمیر

ملی عوام کی خاطر نہ منصفی مجھ کو
.. جو کہنا چاہتے ہو، واضح نہیں ہو رہا۔
کیا منصفی ملنے کی یہی شرط تھی کہ امیر شہر کی مرضی کے فیصلے کیے جائیں تو آپ کو قبول ہی نہیں کرنی چاہیے تھی!

غموں کو بھولنے دیتا نہیں ہے نشہ بھی

دغا ہی دے کے گئی میری میکشی مجھ کو
.. ٹھیک

لکھے ہیں لفظ ہمیشہ محبتوں کے غماز

وگرنہ راس نہ آتی سخن وری مجھ کو
... غماز میں م پر تشدید ہونی چاہیے

کدورتوں کو بھلا کر دعا کروں طالش

سفیر امن بنا دے یہ شاعری مجھ کو
. درست
 

طالش طور

محفلین
لپٹ کے درد میں ہر اک خوشی ملی مجھ کو

عجیب راہ پہ لے آئی زندگی مجھ کو
... پہلے مصرع کے بیانیے سے لگتا ہے کہ خوشی اپنی خواہش کے مطابق درد میں لپٹ کر ملی، جو ظاہر ہے کہ مراد نہیں ہو گی
خوشی بھی درد میں لپٹی ہوئی ملی مجھ کو
کیا جا سکتا ہے

ہر ایک شخص کے بہروپ ہیں یہاں سو سو

لگے ہے شکل ہر اک ظاہرًا بھلی مجھ کو
.. درست

نہ ہو سکا میں خدا کا ُ نہ تیرے در کا غلام

سمجھ میں آیا نہ دستور بندگی مجھ کو
.. درست

تمام عمر مقید رہا ہوں زنداں کا

نہ مر ہی جاؤں ملی اب جو روشنی مجھ کو
... روشنی بظاہر تو زنداں کی متضاد نہیں، رہائی یا بلا واسطہ کھلی فضا کہا جا سکتا ہے
.... ملے جو فضا کھلی مجھ کو
پر غور کریں

امیر شہر خریدے ہے منصفوں کے ضمیر

ملی عوام کی خاطر نہ منصفی مجھ کو
.. جو کہنا چاہتے ہو، واضح نہیں ہو رہا۔
کیا منصفی ملنے کی یہی شرط تھی کہ امیر شہر کی مرضی کے فیصلے کیے جائیں تو آپ کو قبول ہی نہیں کرنی چاہیے تھی!

غموں کو بھولنے دیتا نہیں ہے نشہ بھی

دغا ہی دے کے گئی میری میکشی مجھ کو
.. ٹھیک

لکھے ہیں لفظ ہمیشہ محبتوں کے غماز

وگرنہ راس نہ آتی سخن وری مجھ کو
... غماز میں م پر تشدید ہونی چاہیے

کدورتوں کو بھلا کر دعا کروں طالش

سفیر امن بنا دے یہ شاعری مجھ کو
. درست
عجیب راہ پہ لے آئی زندگی مجھ کو
خوشی بھی درد میں لپٹی ہوئی ملی مجھ کو

ہر ایک شخص کے بہروپ ہیں یہاں سو سو

لگے ہے شکل ہر اک ظاہرًا بھلی مجھ کو

نہ ہو سکا میں خدا کا ُ نہ تیرے در کا غلام

سمجھ میں آیا نہ دستور بندگی مجھ کو

تمام عمر مقید رہا ہوں زنداں کا

نہ مر ہی جاؤں ملے جو فضا کھلی مجھ کو

غموں کو بھولنے دیتا نہیں ہے نشہ بھی

دغا ہی دے کے گئی میری میکشی مجھ کو

لکھے ہیں لفظ ہمیشہ وفاؤں کے غماز

وگرنہ راس نہ آتی سخن وری مجھ کو

کدورتوں کو بھلا کر دعا کروں طالش

سفیر امن بنا دے یہ شاعری مجھ کو

سر امیر شہر والا شعر نکال دیا ہے
 
Top