شاہد شاہنواز
لائبریرین
ماہر القادری کا سلام جو اسی محفل میں پوسٹ کیا گیا تھا، اس ربط پر موجود ہے۔۔۔
http://www.urduweb.org/mehfil/threads/سلام-اس-پر-کہ-جس-نے-بے-کسوں-کی-دستگیری-کی-۔-ماہر-القادری.53508/
اسی طرز پر لکھا گیا یہ سلام پیش کر رہاہوں ۔۔
استاد محترم الف عین صاحب ۔۔۔
برائے تبصرہ و اصلاح ۔۔۔
http://www.urduweb.org/mehfil/threads/سلام-اس-پر-کہ-جس-نے-بے-کسوں-کی-دستگیری-کی-۔-ماہر-القادری.53508/
اسی طرز پر لکھا گیا یہ سلام پیش کر رہاہوں ۔۔
سلام اُس پر کہ ناداروں کی جس نے سرپرستی کی
سلام اُس پر کہ جس نے لاج رکھ لی تنگ دستی کی
سلام اُس پر کہ جس کو دیکھ کر ہوتی تھی حیرانی
سلام اُس پر غریبی میں جسے حاصل تھی سلطانی
سلام اُس پر معطر مشک سے جس کا پسینہ تھا
سلام اُس پر کہ جس کا آخری مسکن مدینہ تھا
سلام اُس پر کہ ختم المرسلیں ہم جس کو کہتے ہیں
سلام اُس پر مسلماں جس کا کلمہ پڑھتے رہتے ہیں
سلام اُس پر جو اُمی ہو کے بھی سب کو پڑھاتا تھا
سلام اُس پر جو سیدھا راستہ سب کو دِکھاتا تھا
سلام اُس پر بلائیں ختم کیں جس کے تفکر نے
سلام اُس پر قضائیں ٹال دیں جس کے تدبر نے
سلام اُس پر حفاظت جس کی خود رحمٰن کرتا ہے
سلام اُس پر کہ جس کا تذکرہ قرآن کرتا ہے
سلام اُس پر کہ جس نے برتری تقویٰ کو ٹھہرایا
سلام اُس پر کہ جس نے عدل قائم کرکے دِکھلایا
سلام اُس پر کہ جس کا گھر کسی نادار جیسا تھا
سلام اُس پر کہ جس کا حوصلہ کُہسار جیسا تھا
سلام اُس پر کہ بخشا عجز بوڑھوں کو، جوانوں کو
سلام اُس پر کہ جس نے موم کر ڈالا چٹانوں کو
سلام اُس پر حرا کے غار میں جس نے عبادت کی
سلام اُس پر کہ جس نے سارے نبیوں کی امامت کی
سلام اُس پر جو خواہش سے نہ کچھ کہتا نہ کرتا تھا
سلام اُس پر جو پیالے دودھ کے انگلی سے بھرتا تھا
سلام اُس پر کسی کو جس نے جھڑکا تھا، نہ ڈانٹا تھا
سلام اُس پر کہ جس نے چاند کو ٹکڑوں میں بانٹا تھا
سلام اُس پر جو والی بن گیا ہر ایک مفلس کا
سلام اُس پر کوئی تاریخ میں ثانی نہیں جس کا
سلام اُس پر کہ ھب لی اُمتی جس کی دُعا ٹھہری
سلام اُس پر کہ جس کی ذات محبوبِ خدا ٹھہری
سلام اُس پر کہ اپنے لوگ ہی جس پر بگڑتے تھے
سلام اُس پر کہ جس کے ساتھ تلواروں سے لڑتے تھے
سلام اُس پر کہ جس کے آنسوؤں سے کانپ جاتے تھے
صحابہ یا رسول اللہ کہہ کر سر جھکاتے تھے
درود اُس پر کہ چودہ سو برس گزرے ہیں رحلت کو
درود اُس پر فرشتے روز آتے ہیں زیارت کو
درود اُس پر کہ جس نے علم سے ہر بات سمجھائی
درود اُس پر سعادت بانٹتی ہے جس کی دانائی
درود اُس پر کہ جس کا ذکر کرتے ہیں محبت سے
درود اُس پر جسے رفعت ملی ہے دستِ قدرت سے
درود اُس پر کہ شمعِ نورِ رحمانی جسے کہیے
درود اُس پر کہ فخرِ نوعِ انسانی جسے کہیے
برائے توجہ:سلام اُس پر کہ جس نے لاج رکھ لی تنگ دستی کی
سلام اُس پر کہ جس کو دیکھ کر ہوتی تھی حیرانی
سلام اُس پر غریبی میں جسے حاصل تھی سلطانی
سلام اُس پر معطر مشک سے جس کا پسینہ تھا
سلام اُس پر کہ جس کا آخری مسکن مدینہ تھا
سلام اُس پر کہ ختم المرسلیں ہم جس کو کہتے ہیں
سلام اُس پر مسلماں جس کا کلمہ پڑھتے رہتے ہیں
سلام اُس پر جو اُمی ہو کے بھی سب کو پڑھاتا تھا
سلام اُس پر جو سیدھا راستہ سب کو دِکھاتا تھا
سلام اُس پر بلائیں ختم کیں جس کے تفکر نے
سلام اُس پر قضائیں ٹال دیں جس کے تدبر نے
سلام اُس پر حفاظت جس کی خود رحمٰن کرتا ہے
سلام اُس پر کہ جس کا تذکرہ قرآن کرتا ہے
سلام اُس پر کہ جس نے برتری تقویٰ کو ٹھہرایا
سلام اُس پر کہ جس نے عدل قائم کرکے دِکھلایا
سلام اُس پر کہ جس کا گھر کسی نادار جیسا تھا
سلام اُس پر کہ جس کا حوصلہ کُہسار جیسا تھا
سلام اُس پر کہ بخشا عجز بوڑھوں کو، جوانوں کو
سلام اُس پر کہ جس نے موم کر ڈالا چٹانوں کو
سلام اُس پر حرا کے غار میں جس نے عبادت کی
سلام اُس پر کہ جس نے سارے نبیوں کی امامت کی
سلام اُس پر جو خواہش سے نہ کچھ کہتا نہ کرتا تھا
سلام اُس پر جو پیالے دودھ کے انگلی سے بھرتا تھا
سلام اُس پر کسی کو جس نے جھڑکا تھا، نہ ڈانٹا تھا
سلام اُس پر کہ جس نے چاند کو ٹکڑوں میں بانٹا تھا
سلام اُس پر جو والی بن گیا ہر ایک مفلس کا
سلام اُس پر کوئی تاریخ میں ثانی نہیں جس کا
سلام اُس پر کہ ھب لی اُمتی جس کی دُعا ٹھہری
سلام اُس پر کہ جس کی ذات محبوبِ خدا ٹھہری
سلام اُس پر کہ اپنے لوگ ہی جس پر بگڑتے تھے
سلام اُس پر کہ جس کے ساتھ تلواروں سے لڑتے تھے
سلام اُس پر کہ جس کے آنسوؤں سے کانپ جاتے تھے
صحابہ یا رسول اللہ کہہ کر سر جھکاتے تھے
درود اُس پر کہ چودہ سو برس گزرے ہیں رحلت کو
درود اُس پر فرشتے روز آتے ہیں زیارت کو
درود اُس پر کہ جس نے علم سے ہر بات سمجھائی
درود اُس پر سعادت بانٹتی ہے جس کی دانائی
درود اُس پر کہ جس کا ذکر کرتے ہیں محبت سے
درود اُس پر جسے رفعت ملی ہے دستِ قدرت سے
درود اُس پر کہ شمعِ نورِ رحمانی جسے کہیے
درود اُس پر کہ فخرِ نوعِ انسانی جسے کہیے
استاد محترم الف عین صاحب ۔۔۔
برائے تبصرہ و اصلاح ۔۔۔
مدیر کی آخری تدوین: