امجدعلی شاہ
محفلین
میں پہلی دفعہ اس فورم میں شرکت کر رہا ہوں۔کچھ نثر اور کچھ شاعری کا شوق ہے۔۔سیکھنے کے عمل سے گذر رہا ہوں آپ لوگوں کی رائے ۔تنقید اور تبصروں کا منتظر رہوں گا۔۔اپنی اک تازہ غزل یہاں پیش کرنے کی جسارت کر رہا ہوں ۔امید ہے آپ لوگ برا نہیں منائیں گے۔
تا عمر کوئی عشق کا خوگر نہیں رہتا
دائم تو جہاں میں کوئی عنصر نہیں رہتا
2--جب چاند چلا آئے تو سورج نہیں ہوتا
خواہش سے تو سایہ کبھی سر پر نہیں رہتا
3-سب لوٹ کی آتے ہیں ترے پاس مرے رب
فریاد کو جب باقی کوئی در نہیں رہتا
4--توحید پرستی بھی سکھا دیتی ہے آخر
جو عشق کا طالب ہے وہ منکر نہیں رہتا
5--ہے بت جو صنم خا نے میں کعبہ میں ہے اسود
انسان جو چاہے تو وہ پتھر نہیں رہتا
6--آجائے تری یاد تو گھنٹوں نہیں جاتی
اب خو د کو میسر بھی میں اکثر نہیں رہتا
7--کہنے کو تو ناراض میں ہو جا تا ہوں تم سے
ایسے میں مرا موڈ بھی پہتر نہں رہتا
8--پیغا م محبت کا جو دیتا رہے سب کو
اندر سے کبھی شخص وہ بنجر نہیں رہتا
9--آنکھوں میں بسا لیتا ہوں ہر رات میں جس کو
میں نیند سے جاگوں تو وہ منظر نہیں رہتا
10--بے گھر میں ہوا جب سےتو آرام ہے مجھ کو
برسات میں چھت گرنے کا اب ڈر نہیں رہتا
[
11-اب بھولنا چاہا ہے یہی سوچ کہ اس کو
آغوش میں دریا کی سمندر نہیں رہتا
12---اک عمر گذر جاتی ہے بستے جسے امجد
تھوڑی سی انائوں سے وہی گھر نہیں رہتا
تا عمر کوئی عشق کا خوگر نہیں رہتا
دائم تو جہاں میں کوئی عنصر نہیں رہتا
2--جب چاند چلا آئے تو سورج نہیں ہوتا
خواہش سے تو سایہ کبھی سر پر نہیں رہتا
3-سب لوٹ کی آتے ہیں ترے پاس مرے رب
فریاد کو جب باقی کوئی در نہیں رہتا
4--توحید پرستی بھی سکھا دیتی ہے آخر
جو عشق کا طالب ہے وہ منکر نہیں رہتا
5--ہے بت جو صنم خا نے میں کعبہ میں ہے اسود
انسان جو چاہے تو وہ پتھر نہیں رہتا
6--آجائے تری یاد تو گھنٹوں نہیں جاتی
اب خو د کو میسر بھی میں اکثر نہیں رہتا
7--کہنے کو تو ناراض میں ہو جا تا ہوں تم سے
ایسے میں مرا موڈ بھی پہتر نہں رہتا
8--پیغا م محبت کا جو دیتا رہے سب کو
اندر سے کبھی شخص وہ بنجر نہیں رہتا
9--آنکھوں میں بسا لیتا ہوں ہر رات میں جس کو
میں نیند سے جاگوں تو وہ منظر نہیں رہتا
10--بے گھر میں ہوا جب سےتو آرام ہے مجھ کو
برسات میں چھت گرنے کا اب ڈر نہیں رہتا
[
11-اب بھولنا چاہا ہے یہی سوچ کہ اس کو
آغوش میں دریا کی سمندر نہیں رہتا
12---اک عمر گذر جاتی ہے بستے جسے امجد
تھوڑی سی انائوں سے وہی گھر نہیں رہتا