کاشفی

محفلین
غزل
(سبھاش پاٹھک ضیا)
سلسلہ ختم کر چلے آئے
وہ اُدھر ہم اِدھر چلے آئے

میں نے تو آئینہ دکھایا تھا
آپ کیوں روٹھ کر چلے آئے

دل نے پھر عشق کی تمنا کی
راہ پھر پُر خطر چلے آئے

دور تک کچھ نظر نہیں آتا
کیا بتائیں کدھر چلے آئے

میں جھکا تھا اُسے اُٹھانے کو
سب مجھے روند کر چلے آئے

اے ضیا دل ہے بھر نہ آئے کیوں
کیا ہوا اشک گر چلے آئے
 
Top