سلسلہ زیست کی اداؤں کا۔ کرامت بخاری

عمر سیف

محفلین
سلسلہ زیست کی اداؤں کا
کھیل جیسے ہو دھوپ چھاؤں کا​
ناؤ ڈوبی تو ہوا معلوم​
کیا ارادہ تھا ناخداؤں کا​
خواہشوں کے چراغ جل نہ سکے​
اس قدر زور تھا ہواؤں کا​
تم سے خلقِ خدا بھی مانگے گی​
کچھ حساب اِن کڑی سزاؤں کا​
دوست شہروں کے ہو رہے سارے​
کوئی ساتھی رہا نہ گاؤں کا​

کرامت بخاری
 

طارق شاہ

محفلین
بخاری صاحب کی اچھی کوشش ہے !
تشکّر شیئر کرنے پر
بہت خوش رہیں
ناؤ ڈوبی تو ہوا معلوم​
کیا ارادہ تھا ناخداؤں کا​
ایک ناؤ کے کئی ناخدا ہوں گے تو کیا ہونا ہے :)
دوست شہروں کے ہو رہے سارے​
کوئی ساتھی رہا نہ گاؤں کا​
کوئی باقی رہا نہ گاؤں کا​
خوب رہتا​
 
Top