فیصل عظیم فیصل
محفلین
فیصل اپنی بیوی کے ساتھ مزنگ کے علاقے میں رہتا تھا ۔ صبح کے وقت میں نان چھولے کی ریڑھی لگا کر اپنا گزران کرتے فیصل کی زندگی بھی ایک عام پاکستانی کی طرح سے کچھ آسان نہیں تھی ۔ رات سے گھر میں محمودہ چنے پکانے بیٹھ جاتی جو صبح تک جا کے تیار ہوتے ۔ فیصل کی تین بیٹیاں عائزہ، سائرہ ، سحرش رات دیر تک سلاد بنانے میں ماں کا ہاتھ بٹاتیں ۔ کوفتے بنانے میں ماں خود قیمہ، پیاز،مرچیں مکس کر کے گھر پر قیمہ بناتی ۔ اس سب محنت کے بعد بمشکل گھر کا خرچ چلتا ۔ بجلی کے بل کم رکھنے کے لئے پورا گھر اپنی جگہ قربانی دیتا ۔ یہ سچ ہے کہ آج بھی معمولی کمائی والوں کے گھروں میں یو پی ایس کا وجود نہیں ہے - کیونکہ یہ مشہور ہے کہ جب یو پی ایس چارج ہوتا ہے تو بجلی کا بل زیادہ ہونے کا سبب بن سکتا ہے ۔ راقم بذات خود کچھ ایسے گھروں کو جانتا ہے ۔ جو نہ یو پی ایس استعمال کرتے ہیں نہ فریج یا ایئر کولر کا ان کے گھروں میں استعمال ہے ۔تو ہمارے فیصل کا گھر انہی گھروں میں سے ایک گھر ہے ۔ایک دن اس کی دکان پر ایک صاحب کھانا کھانے آگئے اور انہوں نے کھانا کھا نے کے دوران ہی اپنا تعارف کروا دیا کہ میں آپ کے علاقے کا نیا میٹر ریڈر ہوں ، منیر اور مجھے جاننے والے ملنگ کے نام سے جانتے ہیں ۔فیصل نے عام گاہکوں کی طرح اسے ڈیل کیا ، اس دن ملنگ اور فیصل کا یہ مکالمہ ہوتا ہے ۔
ملنگ : السلام علیکم بھائی جان
فیصل : وعلیکم السلام جی آیاں نوں ۔ جی سرکاراں بسم اللہ ۔ بیٹھو حکم لاؤ
ملنگ: جی برادر ، سنا ہے آپ کے چنے بہت اچھے ہیں سوچا آج ٹرائی کر دیکھتے ہیں۔
فیصل :بسم اللہ جی بسم اللہ جی جتنے مرضی آڈر لگاؤ صاحب جی
ملنگ : ایسا کریں دو نان اور ایک پیالہ چنے دیجئے ذرا بہترین سے کر کے اور ساتھ سلاد رائتہ بھی کر دیں۔
فیصل : حاضر جناب کوئی انڈہ ، کوفتہ ساتھ میں کرنا ہے کہ نہیں ؟
ملنگ: ایک کوفتہ اور ایک انڈہ بھی کر دو ۔
فیصل : چنے پیالے میں ڈال کر ، ایک کوفتہ اور انڈہ ساتھ میں ڈال کر ملنگ کو پیش کرتا ہے اور ساتھ ایک تازہ نان پیش کرتا ہے۔ جی صاحب جی بسم اللہ
ملنگ : (کھانا کھاتے ہوئے) میں اس علاقے کا نیا میٹر ریڈر ہوں ۔ کبھی کوئی کام شام ہو تو آڈر لگانا۔
فیصل : ہمیں کیا کام ہوگا سرکار ۔ آپ کے محکمے سے بتی پہلے ہی اتنی مہنگی ہے کہ ناں ناں کرتے تین چار ہزار بل آجاتا ہے ۔ صاحب لوگ ہیں آپ خود سمجھدار ہیں ہمارا ناں اے سی ، ناں کولر ، ناں فریج ناں کچھ۔ یہ پانی لیں ۔ کوئی بوتل شوتل پینی ہو تو بتائیں۔
ملنگ : (کھانا ختم کرتے ہوئے ) اچھا کتنے پیسے ہوئے۔اگر ہم سے بھی لینے ہیں تو ؟
فیصل: جی آپ کے ہوئے دو نان ۔ ساٹھ روپے ، پیالہ چنے ایک سو بیس ، ایک انڈہ چالیس ، ایک کوفتہ چالیس ۔ جی کل ملا کر دو سو ساٹھ روپے ہوئے ۔ صاحب جی روز کمانا، روز کھانا ، بچنا بچانا کھیہہ (خاک) ہے جی نالے پیسے ناں لینے والی کیا بات ہوئی ۔ گھوڑا گھاس سے دوستی کرے گا تو کھائے گا کیا۔
ملنگ : ہنستے ہوئے ، او یارا تو نراض ناں ہو ۔ لے پکڑ اپنے تین سو ، رہنے دے باقی تو بھی کیا یاد کرے گا ۔
فیصل : رب سلامت رکھے سرکار ۔ مولا اپنے جناب سے حلال میں برکت ڈالے۔
ملنگ : رب راکھا
فیصل : رب راکھا
اتنی بات ہونے کے بعد ملنگ وہاں سے چلا جاتا ہے ۔ اور فیصل اپنے کاموں میں مصروف ہو جاتا ہے ۔ دس بارہ دن بعد اس کا بجلی کا بل آیا تو وہ دیکھ کر حیران رہ گیا ۔ بجلی کا بل آٹھ ہزار پانچ سو آچکا تھا ۔
فیصل کی روح فنا ہو گئی ۔ کچھ سمجھ نہیں آ رہا تھا کہ وہ اپنے نان چنے بیچے یا پھر بل جمع کرائے ۔ سارا دن رات کام کر کے جو بچتا تین بیٹیاں اور وہ دو میاں بیوی مل کر جو کماتے تھے وہ سب تو کرائے، گھر کے اخراجات اور بلوں میں نکل جاتا تھا ۔ اب اس ایٹمی حملے کا سامنا کیسے کریں ۔ اوپر سے بل کی آخری تاریخ سے ایک دن پہلے بل آیا تھا مطلب اتنا وقت ہی نہیں دیا گیا کہ وہ اپنا بل جمع کر کے دے سکے ۔ بل کی تاریخ سات تھی اور بل چھے تاریخ کو اس کے گھر پھینکا گیا تھا ۔ اگر سات تاریخ کو بل جمع نہ کرایا گیا تو اس پر چھے سو روپے جرمانہ لگتا اور بجلی بھی کٹ سکتی تھی ۔ایسے میں کسی گاہک نے اسے بتایا کہ تم بجلی کمپنی کے شکایات کے نمبر پر کال کر کے پوچھو کیا کیا جائے ۔ شاید کوئی حل نکل آئے ۔ اس نے ایزی لوڈ کی دکان سے فون میں پچاس روپے کا لوڈ ڈالا اور نمبر ملا دیا ۔
فون ملتے ہی آٹومیٹڈ آواز آئی ۔ لاہور الیکٹرک کمپنی میں کال کرنے کا شکریہ ۔ بجلی جانے کی شکایت کے لئے ایک دبائیں ، بجلی کے تار ٹوٹ جانے کی شکایت کے لئے دو ملائیں ، بجلی کا میٹر خراب ہونے یا جل جانے کی شکایت کے لئے تین دبائیں ، بجلی کا بل غلط یا زیادہ ہونے کی شکایت کے لیئے چار دبائیں ۔
فیصل نے چار دبا دیا ۔ اب کال میوزک چلنے لگا ، کم و بیش بارہ منٹ کے بعد ایک آپریٹر نے فون اٹھایا ۔ اس سے فیصل کا مندرجہ ذیل مکالمہ ہوتا ہے ۔
فیصل : السلام علیکم باجی جی
خاتون آپریٹر: وعلیکم السلام ، بلنگ کمپلینٹس سے سعدیہ بات کر رہی ہوں جی فرمائیے۔
فیصل : باجی جی میرا بل بہت زیادہ آیا ہے میں غریب آدمی ہوں کیا کروں کل آخری تریخ ہے ، اتنے پیسے کہاں سے لاؤں ، بڑی مہربانی ہوگی اگر کوئی دو چار دن زیادہ مل جائیں تو؟
سعدیہ: جی سر آپ مجھے اپنا کنزیومر نمبر دیں گے پلیز؟
فیصل : جی وہ تو مجھے پتہ نہیں ہے مہربانی کر کے بتائیں گی کہ یہ کہاں ہوتا ہے۔
سعدیہ : جی بل کے اوپر جہاں نام پتہ ہوتا ہے اس کے نیچے خانے بنے ہوئے ہیں ان میں سب سے پہلے الٹے ہاتھ پر ہوتا ہے ۔ مجھے نمبر دیں تاکہ میں دیکھ سکوں کیا مسئلہ ہے ۔
فیصل : جی لکھیں تیرہ - بیس - پینسٹھ ۔ بیالیس ، زیرو ، بانوے گیارہ۔
سعدیہ : جی آپ کی بل کی ادائیگی کی تاریخ تو آگے نہیں بڑھ سکتی۔
فیصل : باجی جی میں غریب آدمی ہوں ۔ نہ گھر میں کوئی فریج ، نہ اے سی ، نہ کوئی ہور چیز ، بتی جاتی ہے تو ہم سارے ہنیرے میں بیٹھے ہوتے ہیں ایک پکھا ہے گھر میں ایک بلب معاف مرنا پتہ ای نئیں اتنا بل کہاں سے آگیا ۔ میرا تو بل کبھی دو تین ہزار سے زیادہ نہیں آیا ۔ یہ اس بار ہی زیادہ آیا ہے ۔ مہربانی کردیں آپ کے ماں پیو کی خیرہو۔
سعدیہ: ایک منٹ مجھے دیکھنے دیں (لائن ہولڈ پر ڈال کر کہیں چلی جاتی ہے ۔ دس بارہ منٹ کے ہولڈ کے بعد واپس آتی ہے اور فیصل سے کچھ یوں گویا ہوتی ہے۔) جی بھائی آپ کا بل ٹھیک نہیں ہے آپ لیسکو ریونیوآفس سے اسے درست کروا کر جمع کروا سکتے ہیں ۔ آپ کے میٹر کی ریڈنگ 1041 تھی جبکہ میٹر ریڈر کی غلطی سے 1091 لکھی گئی ہے ۔ اس سے آپ کے یونٹس 200 سے زیادہ ہو گئے ہیں ۔تو بل کا ٹیرف بدل کر اس کی قیمت ساڑھے آٹھ ہزار ہو گئی ۔ آپ ایسا کریں کہ وہاں جا کر درخواست دیں وہ بل ٹھیک کر دیں گے ۔پھر آپ بل جمع کروا دیجئے گا ۔
فیصل: خوشی سے اپنے ناچتے ہوئے دل کو قابو کرتے ہوئے ۔ او زندہ باد میری بہن ۔ جیوندی رہو ، رب کریم کدی تنگی نہ دکھائے ، ہمیشہ خوش رہو ۔ بہن جی وہاں جا کر کسے ملوں۔
سعدیہ : میں آپ کی کمپلینٹ لکھ لیتی ہوں ہم یہاں سے انہیں بتا دیں گے آپ ایسا کریں لیسکو ریوینیو آفس جائیں وہاں اپنا بل دیں وہ درست کر دیں گے ۔
فیصل : جی بہتر بہن جی اللہ آپ کا بھلا کرے ۔
ملنگ : السلام علیکم بھائی جان
فیصل : وعلیکم السلام جی آیاں نوں ۔ جی سرکاراں بسم اللہ ۔ بیٹھو حکم لاؤ
ملنگ: جی برادر ، سنا ہے آپ کے چنے بہت اچھے ہیں سوچا آج ٹرائی کر دیکھتے ہیں۔
فیصل :بسم اللہ جی بسم اللہ جی جتنے مرضی آڈر لگاؤ صاحب جی
ملنگ : ایسا کریں دو نان اور ایک پیالہ چنے دیجئے ذرا بہترین سے کر کے اور ساتھ سلاد رائتہ بھی کر دیں۔
فیصل : حاضر جناب کوئی انڈہ ، کوفتہ ساتھ میں کرنا ہے کہ نہیں ؟
ملنگ: ایک کوفتہ اور ایک انڈہ بھی کر دو ۔
فیصل : چنے پیالے میں ڈال کر ، ایک کوفتہ اور انڈہ ساتھ میں ڈال کر ملنگ کو پیش کرتا ہے اور ساتھ ایک تازہ نان پیش کرتا ہے۔ جی صاحب جی بسم اللہ
ملنگ : (کھانا کھاتے ہوئے) میں اس علاقے کا نیا میٹر ریڈر ہوں ۔ کبھی کوئی کام شام ہو تو آڈر لگانا۔
فیصل : ہمیں کیا کام ہوگا سرکار ۔ آپ کے محکمے سے بتی پہلے ہی اتنی مہنگی ہے کہ ناں ناں کرتے تین چار ہزار بل آجاتا ہے ۔ صاحب لوگ ہیں آپ خود سمجھدار ہیں ہمارا ناں اے سی ، ناں کولر ، ناں فریج ناں کچھ۔ یہ پانی لیں ۔ کوئی بوتل شوتل پینی ہو تو بتائیں۔
ملنگ : (کھانا ختم کرتے ہوئے ) اچھا کتنے پیسے ہوئے۔اگر ہم سے بھی لینے ہیں تو ؟
فیصل: جی آپ کے ہوئے دو نان ۔ ساٹھ روپے ، پیالہ چنے ایک سو بیس ، ایک انڈہ چالیس ، ایک کوفتہ چالیس ۔ جی کل ملا کر دو سو ساٹھ روپے ہوئے ۔ صاحب جی روز کمانا، روز کھانا ، بچنا بچانا کھیہہ (خاک) ہے جی نالے پیسے ناں لینے والی کیا بات ہوئی ۔ گھوڑا گھاس سے دوستی کرے گا تو کھائے گا کیا۔
ملنگ : ہنستے ہوئے ، او یارا تو نراض ناں ہو ۔ لے پکڑ اپنے تین سو ، رہنے دے باقی تو بھی کیا یاد کرے گا ۔
فیصل : رب سلامت رکھے سرکار ۔ مولا اپنے جناب سے حلال میں برکت ڈالے۔
ملنگ : رب راکھا
فیصل : رب راکھا
اتنی بات ہونے کے بعد ملنگ وہاں سے چلا جاتا ہے ۔ اور فیصل اپنے کاموں میں مصروف ہو جاتا ہے ۔ دس بارہ دن بعد اس کا بجلی کا بل آیا تو وہ دیکھ کر حیران رہ گیا ۔ بجلی کا بل آٹھ ہزار پانچ سو آچکا تھا ۔
فیصل کی روح فنا ہو گئی ۔ کچھ سمجھ نہیں آ رہا تھا کہ وہ اپنے نان چنے بیچے یا پھر بل جمع کرائے ۔ سارا دن رات کام کر کے جو بچتا تین بیٹیاں اور وہ دو میاں بیوی مل کر جو کماتے تھے وہ سب تو کرائے، گھر کے اخراجات اور بلوں میں نکل جاتا تھا ۔ اب اس ایٹمی حملے کا سامنا کیسے کریں ۔ اوپر سے بل کی آخری تاریخ سے ایک دن پہلے بل آیا تھا مطلب اتنا وقت ہی نہیں دیا گیا کہ وہ اپنا بل جمع کر کے دے سکے ۔ بل کی تاریخ سات تھی اور بل چھے تاریخ کو اس کے گھر پھینکا گیا تھا ۔ اگر سات تاریخ کو بل جمع نہ کرایا گیا تو اس پر چھے سو روپے جرمانہ لگتا اور بجلی بھی کٹ سکتی تھی ۔ایسے میں کسی گاہک نے اسے بتایا کہ تم بجلی کمپنی کے شکایات کے نمبر پر کال کر کے پوچھو کیا کیا جائے ۔ شاید کوئی حل نکل آئے ۔ اس نے ایزی لوڈ کی دکان سے فون میں پچاس روپے کا لوڈ ڈالا اور نمبر ملا دیا ۔
فون ملتے ہی آٹومیٹڈ آواز آئی ۔ لاہور الیکٹرک کمپنی میں کال کرنے کا شکریہ ۔ بجلی جانے کی شکایت کے لئے ایک دبائیں ، بجلی کے تار ٹوٹ جانے کی شکایت کے لئے دو ملائیں ، بجلی کا میٹر خراب ہونے یا جل جانے کی شکایت کے لئے تین دبائیں ، بجلی کا بل غلط یا زیادہ ہونے کی شکایت کے لیئے چار دبائیں ۔
فیصل نے چار دبا دیا ۔ اب کال میوزک چلنے لگا ، کم و بیش بارہ منٹ کے بعد ایک آپریٹر نے فون اٹھایا ۔ اس سے فیصل کا مندرجہ ذیل مکالمہ ہوتا ہے ۔
فیصل : السلام علیکم باجی جی
خاتون آپریٹر: وعلیکم السلام ، بلنگ کمپلینٹس سے سعدیہ بات کر رہی ہوں جی فرمائیے۔
فیصل : باجی جی میرا بل بہت زیادہ آیا ہے میں غریب آدمی ہوں کیا کروں کل آخری تریخ ہے ، اتنے پیسے کہاں سے لاؤں ، بڑی مہربانی ہوگی اگر کوئی دو چار دن زیادہ مل جائیں تو؟
سعدیہ: جی سر آپ مجھے اپنا کنزیومر نمبر دیں گے پلیز؟
فیصل : جی وہ تو مجھے پتہ نہیں ہے مہربانی کر کے بتائیں گی کہ یہ کہاں ہوتا ہے۔
سعدیہ : جی بل کے اوپر جہاں نام پتہ ہوتا ہے اس کے نیچے خانے بنے ہوئے ہیں ان میں سب سے پہلے الٹے ہاتھ پر ہوتا ہے ۔ مجھے نمبر دیں تاکہ میں دیکھ سکوں کیا مسئلہ ہے ۔
فیصل : جی لکھیں تیرہ - بیس - پینسٹھ ۔ بیالیس ، زیرو ، بانوے گیارہ۔
سعدیہ : جی آپ کی بل کی ادائیگی کی تاریخ تو آگے نہیں بڑھ سکتی۔
فیصل : باجی جی میں غریب آدمی ہوں ۔ نہ گھر میں کوئی فریج ، نہ اے سی ، نہ کوئی ہور چیز ، بتی جاتی ہے تو ہم سارے ہنیرے میں بیٹھے ہوتے ہیں ایک پکھا ہے گھر میں ایک بلب معاف مرنا پتہ ای نئیں اتنا بل کہاں سے آگیا ۔ میرا تو بل کبھی دو تین ہزار سے زیادہ نہیں آیا ۔ یہ اس بار ہی زیادہ آیا ہے ۔ مہربانی کردیں آپ کے ماں پیو کی خیرہو۔
سعدیہ: ایک منٹ مجھے دیکھنے دیں (لائن ہولڈ پر ڈال کر کہیں چلی جاتی ہے ۔ دس بارہ منٹ کے ہولڈ کے بعد واپس آتی ہے اور فیصل سے کچھ یوں گویا ہوتی ہے۔) جی بھائی آپ کا بل ٹھیک نہیں ہے آپ لیسکو ریونیوآفس سے اسے درست کروا کر جمع کروا سکتے ہیں ۔ آپ کے میٹر کی ریڈنگ 1041 تھی جبکہ میٹر ریڈر کی غلطی سے 1091 لکھی گئی ہے ۔ اس سے آپ کے یونٹس 200 سے زیادہ ہو گئے ہیں ۔تو بل کا ٹیرف بدل کر اس کی قیمت ساڑھے آٹھ ہزار ہو گئی ۔ آپ ایسا کریں کہ وہاں جا کر درخواست دیں وہ بل ٹھیک کر دیں گے ۔پھر آپ بل جمع کروا دیجئے گا ۔
فیصل: خوشی سے اپنے ناچتے ہوئے دل کو قابو کرتے ہوئے ۔ او زندہ باد میری بہن ۔ جیوندی رہو ، رب کریم کدی تنگی نہ دکھائے ، ہمیشہ خوش رہو ۔ بہن جی وہاں جا کر کسے ملوں۔
سعدیہ : میں آپ کی کمپلینٹ لکھ لیتی ہوں ہم یہاں سے انہیں بتا دیں گے آپ ایسا کریں لیسکو ریوینیو آفس جائیں وہاں اپنا بل دیں وہ درست کر دیں گے ۔
فیصل : جی بہتر بہن جی اللہ آپ کا بھلا کرے ۔
آخری تدوین: