محفل پر آنے کے بعد میرے خیالات بہت تبدیل ہوگئے ہیں جب میں یہاں اپنے ہموطنوں کے زریں خیالات دیکھتی ہوں تو اندازہ ہوتا ہے یہ قوم کسقدر جہالت میں ڈوبی ہوئی ہے مذہب کے نام پر دنگل ، کوئی کسی کی بات سننے کو تیار نہیں ہر شخص ہماری قوم میں عقلِ کُل کا درجہ رکھتا ہے تو جہاں عوام کی یہ حالت ہے وہاں ان کے رہنما کیسے ہوں گے اور کیوں ایسے نہ ہوں یہ رہنما انہی کے چُنے ہوئے ہیں اچھے شہری کیسے بنیں گے ؟ جو ایک قطار نہیں بنا سکتے
یہاں عوام بھی اتنی کرپٹ ہے جتنے حکمران