اس کا سجا مینار تھوڑا ڈِنگا ڈِنگا لگ رہا ہے یا پھر میری نظر میں فرق ہے ؟
شعر کا خیال خوب ہے، لیکن یہ شعر صائب تبریزی کا نہیں ہے۔هر آن کس چیز می بخشد، ز جان خویش می بخشد
نه چون حافظ که می بخشد سمرقند و بخارا را
(صایب تبریزی)
بسیار خوب!
شعر کا خیال خوب ہے، لیکن یہ شعر صائب تبریزی کا نہیں ہے۔
اِس تارنِگار (بلاگ) کے مطابق یہ ابیات قاجاری دور کے ایرانی کُرد ادیب 'امیرنظام گرُّوسی' کی ہیں:
اگر آن کُردِ گرُّوسی به دست آرد دل ما را
به تارِ گیسواش بخشم سر و دست و تن و پا را
جوانمردی به آن باشد که مِلکِ خویشتن بخشی
نه چون حافظ که میبخشد سمرقند و بخارا را
اگر وہ کُردِ گرُّوسی ہمارے دل کو دست میں تھام لے تو میں اُس کے تارِ گیسو پر سر و دست و تن پا بخش دوں۔۔۔ سخاوت اِس سے ہوتی ہے کہ تم اپنی ملکیت بخشو، حافظ کی طرح نہیں کہ جو سمرقند و بخارا بخش رہا ہے۔
× گَرُّوس = ایرانی کُردستان کا ایک منطقہ
لیکن یہ حتماً نہیں کہا جا سکتا کہ مندرجۂ بالا ابیات 'امیرنظام گرُّوسی' ہی کی ہیں۔
بَلے، برادرِ گرامی، مجھے معلوم ہے کہ کئی تارنِگاروں پر وہ ابیات صائب تبریزی سے منسوب ملتی ہیں، لیکن اِس چیز کو پیشِ نظر رکھنا چاہیے کہ صائب تبریزی کے کسی معتبر و مستند مطبوعہ مجموعۂ اشعار یا انتخاب میں وہ ابیات شامل نہیں ہیں۔ صائب سے انتساب پر میرے شک کا ایک دیگر سبب یہ ہے کہ یہی مصرعے دیگر شاعروں سے بھی منسوب کے گئے ہیں، اور صائب سے جو ابیات منسوب کی گئی ہیں اُن کے کلمات میں بھی اختلاف ملتا ہے۔اس لنک کا مطالعہ کیجیے برادرم۔۔اس میں اس موضوع سے متعلق بےشمار اشعار جمع کیے گئے ہیں۔حافظ شیرازی کے مشہور شعر کے جواب میں اشعار اور پھر ان اشعارِ پاسخ کا جواب بھی دیا گیا ہے۔ ان میں مندرجہ بالا شعر صائب تبریزی سے منسوب ہیں
رفیق خوب - ياشاسين آذربايجان