سلمان دانش جی
معطل
سمندر کے اُس پار
دریا کے اِس پار
جلتے گھروں پر
دھویں کی سیہ چادروں سے الجھتے
تھرکتے ہوئے سرخ شعلوں کے خنجر
فضاؤں کے شفاف سینے میں اترے ہوئے ہیں
لہو میں نہائی ہوئی سرزمیں پر
مکانوں کے اندر
مکانوں سے باہر
بڑی بوڑھیوں
نوجواں دلہنوں
ماؤں بہنوں کی لاشوں سے چمٹے ہوئے
بوٹیاں نوچتے گدھ
مرے سامنے ہیں
میں آنکھوں کے پربت پہ بیٹھا ہوا
دیکھتا ہوں
وہ معصوم بچے
وہ شاخوں سے نوچی ہوئی کونپلیں
جو اپنے ہی خوں سے رچی گرد میں
اپنے ہی گھر کے آنگن میں بکھرے ہوئے
آسماں کی لحد میں ہیں اترے ہوئے
میں اجڑے ہوئے دیس سے
آنے والی ہواؤں میں لپٹی ہوئی
سسکیاں سن رہا ہوں
مرے کان میں گونجتی ہیں وہ چیخیں
جو مجروح سینوں سے ابھریں
تو زخمی پرندوں کی صورت تڑپ کر
خلاؤں کی اندھی گھپاؤں میں گم ہو گئی ہیں
بیاباں میں ٹھہرے ہوئے بادلوں کی طرح
میں گریہ کناں ہوں
میں نوحہ کناں ہوں
میں ان بے گناہوں کے ماتم میں نوحہ کناں ہوں
سلمان دانش جی
دریا کے اِس پار
جلتے گھروں پر
دھویں کی سیہ چادروں سے الجھتے
تھرکتے ہوئے سرخ شعلوں کے خنجر
فضاؤں کے شفاف سینے میں اترے ہوئے ہیں
لہو میں نہائی ہوئی سرزمیں پر
مکانوں کے اندر
مکانوں سے باہر
بڑی بوڑھیوں
نوجواں دلہنوں
ماؤں بہنوں کی لاشوں سے چمٹے ہوئے
بوٹیاں نوچتے گدھ
مرے سامنے ہیں
میں آنکھوں کے پربت پہ بیٹھا ہوا
دیکھتا ہوں
وہ معصوم بچے
وہ شاخوں سے نوچی ہوئی کونپلیں
جو اپنے ہی خوں سے رچی گرد میں
اپنے ہی گھر کے آنگن میں بکھرے ہوئے
آسماں کی لحد میں ہیں اترے ہوئے
میں اجڑے ہوئے دیس سے
آنے والی ہواؤں میں لپٹی ہوئی
سسکیاں سن رہا ہوں
مرے کان میں گونجتی ہیں وہ چیخیں
جو مجروح سینوں سے ابھریں
تو زخمی پرندوں کی صورت تڑپ کر
خلاؤں کی اندھی گھپاؤں میں گم ہو گئی ہیں
بیاباں میں ٹھہرے ہوئے بادلوں کی طرح
میں گریہ کناں ہوں
میں نوحہ کناں ہوں
میں ان بے گناہوں کے ماتم میں نوحہ کناں ہوں
سلمان دانش جی
آخری تدوین: