Wajih Bukhari
محفلین
1 دسمبر 2019 کو یہ نظم لکھی
پھر آج وہی بھولا بِسرا
وہ رنگ زمیں پر ہے اترا
پھر آج وہی خوشبو آئی
جب برسا ہے پہلا قطرہ
موسم نے دل پر دستک دی
اک یاد جگاتا ہے بَدرا
بھیگی رُت مجھ سے کہتی ہے
اُس چاہت کا قصّہ دُہرا
وہ چاہت جس کی بانہوں میں
جانے کتنا عرصہ گزرا
اُس چاہت کے موسم میں کبھی
سب لگتا تھا نکھرا نکھرا
ہر چیز یہاں پر اپنی تھی
جنگل، دریا، پربت، صحرا
پھر اک دن یہ سب چھوڑ کے میں
اک اور نگر میں جا ٹھہرا
اب لوٹ تو آیا ہوں لیکن
مانوس نہیں کوئی چہرہ
اپنوں کی کھوج کروں کیسے
جب شہر پہ چھایا ہو کُہرہ
یہ دیس تو ایسا لگتا ہے
اک باغ خزاں میں ہو بکھرا
اب پھول کہاں لہرائیں گے
آلودہ ہے ذرّہ ذرّہ
لیکن پھر بھیگ گیا موسم
یک دم چھایا بادل گہرا
پھر آج وہی خوشبو آئی
جب برسا ہے پہلا قطرہ
-- ۔۔- ۔۔- ۔۔-
پھر آج وہی بھولا بِسرا
وہ رنگ زمیں پر ہے اترا
پھر آج وہی خوشبو آئی
جب برسا ہے پہلا قطرہ
موسم نے دل پر دستک دی
اک یاد جگاتا ہے بَدرا
بھیگی رُت مجھ سے کہتی ہے
اُس چاہت کا قصّہ دُہرا
وہ چاہت جس کی بانہوں میں
جانے کتنا عرصہ گزرا
اُس چاہت کے موسم میں کبھی
سب لگتا تھا نکھرا نکھرا
ہر چیز یہاں پر اپنی تھی
جنگل، دریا، پربت، صحرا
پھر اک دن یہ سب چھوڑ کے میں
اک اور نگر میں جا ٹھہرا
اب لوٹ تو آیا ہوں لیکن
مانوس نہیں کوئی چہرہ
اپنوں کی کھوج کروں کیسے
جب شہر پہ چھایا ہو کُہرہ
یہ دیس تو ایسا لگتا ہے
اک باغ خزاں میں ہو بکھرا
اب پھول کہاں لہرائیں گے
آلودہ ہے ذرّہ ذرّہ
لیکن پھر بھیگ گیا موسم
یک دم چھایا بادل گہرا
پھر آج وہی خوشبو آئی
جب برسا ہے پہلا قطرہ
-- ۔۔- ۔۔- ۔۔-