سموگ زدہ لاہور کی ایک بارش کے بعد

Wajih Bukhari

محفلین
1 دسمبر 2019 کو یہ نظم لکھی

پھر آج وہی بھولا بِسرا

وہ رنگ زمیں پر ہے اترا


پھر آج وہی خوشبو آئی

جب برسا ہے پہلا قطرہ


موسم نے دل پر دستک دی

اک یاد جگاتا ہے بَدرا


بھیگی رُت مجھ سے کہتی ہے

اُس چاہت کا قصّہ دُہرا


وہ چاہت جس کی بانہوں میں

جانے کتنا عرصہ گزرا


اُس چاہت کے موسم میں کبھی

سب لگتا تھا نکھرا نکھرا


ہر چیز یہاں پر اپنی تھی

جنگل، دریا، پربت، صحرا


پھر اک دن یہ سب چھوڑ کے میں

اک اور نگر میں جا ٹھہرا


اب لوٹ تو آیا ہوں لیکن

مانوس نہیں کوئی چہرہ


اپنوں کی کھوج کروں کیسے

جب شہر پہ چھایا ہو کُہرہ


یہ دیس تو ایسا لگتا ہے

اک باغ خزاں میں ہو بکھرا


اب پھول کہاں لہرائیں گے

آلودہ ہے ذرّہ ذرّہ


لیکن پھر بھیگ گیا موسم

یک دم چھایا بادل گہرا


پھر آج وہی خوشبو آئی

جب برسا ہے پہلا قطرہ

-- ۔۔- ۔۔- ۔۔-
 
سبحان اللہ ۔۔۔ بھئی واہ ۔۔۔ سموگ جیسے موسم سے کیا عمدہ تاثر اور کشف لیا ہے ۔۔۔ مزہ آگیا
نظم کی روانی اس کی شیرینی کو دوبالا کر رہی ہے۔
اب تو ویسے بھی احباب نظم کی طرف توجہ کم کم ہی کرتے ہیں، ایسے میں کہیں غزلوں کے درمیان کوئی عمدہ نظم پڑھنے کو مل جائے تو یوں لگتا ہے جیسے حلوہ کھاتے ہوئے زبان پرکوئی بادام، پستہ یا چرونجی آگئی ہو :)
بہت خوب، ماشاءاللہ!
 

Wajih Bukhari

محفلین
سبحان اللہ ۔۔۔ بھئی واہ ۔۔۔ سموگ جیسے موسم سے کیا عمدہ تاثر اور کشف لیا ہے ۔۔۔ مزہ آگیا
نظم کی روانی اس کی شیرینی کو دوبالا کر رہی ہے۔
اب تو ویسے بھی احباب نظم کی طرف توجہ کم کم ہی کرتے ہیں، ایسے میں کہیں غزلوں کے درمیان کوئی عمدہ نظم پڑھنے کو مل جائے تو یوں لگتا ہے جیسے حلوہ کھاتے ہوئے زبان پرکوئی بادام، پستہ یا چرونجی آگئی ہو :)
بہت خوب، ماشاءاللہ!
بہت مہربانی۔ آپ کے الفاظ میرے لئے بہت حوصلہ افزائی کا سبب ہیں۔
 
1 دسمبر 2019 کو یہ نظم لکھی

پھر آج وہی بھولا بِسرا

وہ رنگ زمیں پر ہے اترا


پھر آج وہی خوشبو آئی

جب برسا ہے پہلا قطرہ


موسم نے دل پر دستک دی

اک یاد جگاتا ہے بَدرا


بھیگی رُت مجھ سے کہتی ہے

اُس چاہت کا قصّہ دُہرا


وہ چاہت جس کی بانہوں میں

جانے کتنا عرصہ گزرا


اُس چاہت کے موسم میں کبھی

سب لگتا تھا نکھرا نکھرا


ہر چیز یہاں پر اپنی تھی

جنگل، دریا، پربت، صحرا


پھر اک دن یہ سب چھوڑ کے میں

اک اور نگر میں جا ٹھہرا


اب لوٹ تو آیا ہوں لیکن

مانوس نہیں کوئی چہرہ


اپنوں کی کھوج کروں کیسے

جب شہر پہ چھایا ہو کُہرہ


یہ دیس تو ایسا لگتا ہے

اک باغ خزاں میں ہو بکھرا


اب پھول کہاں لہرائیں گے

آلودہ ہے ذرّہ ذرّہ


لیکن پھر بھیگ گیا موسم

یک دم چھایا بادل گہرا


پھر آج وہی خوشبو آئی

جب برسا ہے پہلا قطرہ

-- ۔۔- ۔۔- ۔۔-
وجیہہ بخآری بھائی اپنی یہ نظم اردو محفل کے مجلے "سہ ماہی اردو محفل" میں ملاحظہ فرمائیے!

سہ ماہی مجلہ "اردو محفل" آن لائن پیش کردیا گیا ہے
 
Top