کاشفی
محفلین
غزل
(سرور عالم راز سرور)
سنا ہے اربابِِ عقل و دانش ہمیں یوں دادِ کمال دیںگے
"جنوں کے دامن سے پھول چن کر خرد کے دامن میں ڈال دیںگے!"
ذرا بتائیں کہ آپ کب تک فریبِ حسن و جمال دیں گے؟
سکوں کےبدلہ میں تحفہءغم ، قرار لے کے ملال دیںگے!
ہم اپنے دل سے خیالِ دیر و حرم کو ایسے نکلال دیں گے
تمام اجزائے کفرو ایماں بس ایک سجدہ میں ڈھال دیں گے
جنہیں تمیز وفا نہیں ہے، جنہیں شعورِ جنوں نہیں ہے
بھلا وہ کس طرح راہِ غم میں حسابِ ِ ہجر و وصال دیں گے؟
زباں کی رنگیں نوائیوں سے، بیاں کی جلوہ طرازیوں سے
نگارِ اردو کو ہر گھڑی ہم خراجِِ فکر و خیال دیںگے
تمہیں ہے کیوں اشک غم پہ حیرت؟ یہی تو ہوتا ہے عاشقی میں
سوال اگر دلفگار ہوگا، جواب بھی حسب حال دیںگے
خمار بادہ، خرام آہو، نگاہِ نرگس، نوائے بلبل
کسی نے ان کا پتہ جو پوچھا تو ہم تمہاری مثال دیںگے
وہ ایک لمحہ دمِ جُدائی جو زیست کا اعتبار ٹھہرا
اس ایک لمحہ نے جو دیا ہے کہاں وہ سب ماہ و سال دیںگے
نہ ان کی باتوںمیںآنا سرور، یہ اہلِ دنیا ہیں فتنہ پرور
ہزار باتیں بنا بنا کر تمہیں یہ دم بھر میں ٹال دیںگے
(سرور عالم راز سرور)
سنا ہے اربابِِ عقل و دانش ہمیں یوں دادِ کمال دیںگے
"جنوں کے دامن سے پھول چن کر خرد کے دامن میں ڈال دیںگے!"
ذرا بتائیں کہ آپ کب تک فریبِ حسن و جمال دیں گے؟
سکوں کےبدلہ میں تحفہءغم ، قرار لے کے ملال دیںگے!
ہم اپنے دل سے خیالِ دیر و حرم کو ایسے نکلال دیں گے
تمام اجزائے کفرو ایماں بس ایک سجدہ میں ڈھال دیں گے
جنہیں تمیز وفا نہیں ہے، جنہیں شعورِ جنوں نہیں ہے
بھلا وہ کس طرح راہِ غم میں حسابِ ِ ہجر و وصال دیں گے؟
زباں کی رنگیں نوائیوں سے، بیاں کی جلوہ طرازیوں سے
نگارِ اردو کو ہر گھڑی ہم خراجِِ فکر و خیال دیںگے
تمہیں ہے کیوں اشک غم پہ حیرت؟ یہی تو ہوتا ہے عاشقی میں
سوال اگر دلفگار ہوگا، جواب بھی حسب حال دیںگے
خمار بادہ، خرام آہو، نگاہِ نرگس، نوائے بلبل
کسی نے ان کا پتہ جو پوچھا تو ہم تمہاری مثال دیںگے
وہ ایک لمحہ دمِ جُدائی جو زیست کا اعتبار ٹھہرا
اس ایک لمحہ نے جو دیا ہے کہاں وہ سب ماہ و سال دیںگے
نہ ان کی باتوںمیںآنا سرور، یہ اہلِ دنیا ہیں فتنہ پرور
ہزار باتیں بنا بنا کر تمہیں یہ دم بھر میں ٹال دیںگے