سندھ اسمبلی کا اجلاس اور میڈیا کا کردار

damsel

معطل
آپ لوگوں نے آج جیو کی نشریات دیکھی ہو گی اور جو واقعہ سندھ اسمبلی مین ہوا وہ بھی دیکھا ہوگا
اس سلسلے میں میڈیا کا کردار بھی دیکھا ہوگا۔

میرے خیال سے اگر کوئی چیز غلط ہورہی ہے تو کیا اس کو اس ظرح اچھالنا چاہیئے جیسے جیو کرتا ہے؟؟

یہ دیکھیں ارباب رحیم باہر نکل رہے ہین۔۔۔۔۔۔۔اور یہ دیکھیں ایک خاتون جوتے لہرا رہی ہیں۔۔۔۔۔۔۔اور یہ ارباب رحیم باہر نکلے اور کسی نے ان کے منہ پر جوتا مار دیا۔۔۔۔۔ آپ جیو ایکسکلوسو مین دیکھ رہین سندھ اسمبلی کا اجلاس ہورہا ہے اور ارباب رحیم پچھلے گیٹ سے باہر نکلے اور کسی نے ان کی پٹائی کر دی جوتوں سے:confused:
 

باسم

محفلین
بے لگام میڈیا کو لگام تو ڈالنی ہی ہوگی۔ ورنہ یہ ایسا ہی کرتے رہیں گے
اتنا عرصہ ہوگیا ہے اب تو انہیں پتہ چل ہی جانا چاہیے کہ کیا دکھانا ہے اور کیا نہیں مگر کیا کریں ٹھیلے اور پان کی دکان سے اٹھا کر رپورٹر بنا دیں گے تو وہ ایسی ہی رپورٹنگ کریں گے۔
ضرورت ہے کہ مل کر ایسے ضوابط بنائے جائیں جو میڈیا کا اصل کردار واضح کریں۔
ایک بات یہ بھی ہے کہ میڈیا دوسروں پر تو ہر طرح کی تنقید کرتا ہے مگر خود پر تنقید نہیں ہونے دیتا۔
کوئی بھی چینل ایسا نہیں جو اس بات مذاکرے کرائے۔
 

وجی

لائبریرین
السلام علیکم
بھائیوں‌ دراصل ہمارا میڈیا سی این این ، بی بی سی اور فوکس نیوز جیسوں کو دیکھ کر اور انکو معیار بنا کر آگے بڑھا ہے تو ایسے کام اور ایسی کوریج تو وہ کریں گے اور مجھے تو جیو بلکل فوکس نیوز کی کاپی لگتا ہے
 

نبیل

تکنیکی معاون
جی اچھی بات ہے کہ میڈیا کے کردار پر بات ہو رہی ہے۔ میڈیا کے لیے بھی اصول و قوانین وضع ہونے چاہییں اور اسے بھی اپنی کارکردگی کے لیے جوابدہ ہونا چاہیے۔ لیکن کیا ارباب رحیم کے ساتھ پیش آنے والے واقعے کے ذمہ دار میڈیا والے ہیں، یا انہوں نے کرائے کے لوگ ہائر کرکے یہ کام کروایا ہے؟

آج میں ارباب رحیم کے ساتھ ہونے والے سلوک کو دیکھ کر نہایت دکھی ہوا ہوں۔ میرے اندازے کے مطابق پیپلز پارٹی نے سندھ اسمبلی میں غنڈہ گردی کے مظاہرے کے ساتھ جمہوریت کی ناکامی کی بنیاد رکھ دی ہے۔ پیپلز پارٹی نے ایک مرتبہ پھر ثبوت دیا ہے کہ وہ ایم کیو ایم سے بھی کئی گنا زیادہ فاشسٹ مزاج کی حامل ہے۔ عجیب بات تو یہ ہے کہ خود پیپلز پارٹی کے رہنما اور دوسرے بزعم خود دانشور قسم کے لوگ اسے مکافات عمل اور محض جذباتیت کا اظہار کہہ کر ٹال رہے ہیں۔
 

زینب

محفلین
یہ ایک مہذب پارٹی کے مہذب اراکین کا خوبصورت کارنامہ تھا جو کل اور اس سے پہلے دیکھنے کو ملا۔۔۔۔اس کو شر پسند عناصر کا نام دیا تو جا رہا ہے پی پی کی طرف سے پر پہلے اجلاس میں‌جو واقعہ ہوا جیسے کھڑکیوں‌کے شیشے توڑ‌کے ارباب رحیم پے تشددکی کوشیش کی گئی تھی اس واقعے کے بعد کیا کیا پی پی ایسا اقدام کہ دوبارہ ایسا نا ہو۔۔۔۔۔۔جن لوگوں کے پاس اسمبلی کے انٹری پاسز تھے وہ سب پی پی کے ہی تھے۔۔میڈیا نا دیکھائے تب بھی یہ ایک بہت صاف سی بات ہے جو پی پی کی قیادت کے کردار پے روشنی ڈالنے کو کافی ہے۔۔۔ایسا تو ق لیگ والوں نے بھی نہیں‌کیا تھا۔۔۔۔۔جو بھی تھا سیاسی اختالافات ایک طرف ارباب رحیم 5 سال سندھ کا حکمران رہا ہے۔۔چلو اس ناطے بھی نا سہی پر ایک بزرگ ہونے کے ناطے تو وہ ایسی بے عزتی کا حقدار نہیں تھا۔۔۔۔۔۔۔پی پی زاتی انتقام کی سیاست کر رہی ہے۔۔۔اسی لیے تو ایم کیو ایم کو اپنے مفادات کے لیے ساتھ ملا لیا گیا اور قلیگ کو نہیں۔حالنکہ ایم کیو ایم بھی برابر کی شامل رہی ق لیگ کے ساتھ۔۔۔۔۔۔۔۔

ارباب رحیم کے ساتھ انتہائی جاہلانہ حرکت کی گئی جس کی پی پ سے قوی امید تھی۔اچھ اہے اپنے رنگ ڈھنگ دکھایئں عوام کو تاکے لمبی امیدیں نا رکھیں۔۔۔۔۔۔۔۔
 
ہزار اختلافات صحیح، لیکن اس طرح کا سلوک کہاں کا انصاف ہے؟ مجھے ارباب رحیم اگرچہ پسند نہیں لیکن اس کے ساتھ ہونے والا ایسا سلوک دیکھ کر بہت افسوس ہوا۔
پی۔پی۔پی کے قائدین کو ادھر ادھر بات گھمانے اور ایک دوسرے کو قصور وار ٹھہرانے کے بجائے ایسے واقعات کے ذمہ داران کو سزا دینی چاہئے۔
 

محسن حجازی

محفلین
کیا کہہ سکتے ہیں؟ جیو تو ہے ہی سچ کا نمائندہ اور یہ اور وہ۔۔۔۔
بہرطور جو کچھ ہوا اچھا نہیں ہوا۔ اوپر سے ارباب صاحب نے بھی کہہ دیا ہے کہ پنجاب کی حمایت کی سزا مل رہی ہے۔ مجھے تو یہ ایجنسیوں کا کام معلوم ہوتا ہے حملہ کرنے والا شاید سادہ کپڑوں میں خفیہ کا اہلکار ہے ورنہ کسی اور کی تو جرات نہیں ہوئی۔ ایسے معلوم ہوتا ہے جیسے وہ پہلے سے مامور ہو اس کام پر۔
 

ساجداقبال

محفلین
مجھے تو ہنسی آرہی ہے اور رونا بھی۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ہر طرف جوتا ٹھکائی کی رسم جاری ہے۔ کیا لاہور کیا کراچی۔۔۔۔ہم جمبہوریت کی انوکھی تاریخ رقم کر رہے ہیں۔ میڈیا کو اسے ایک رپورٹ کے طور پر پیش کرنا چاہیے نہ کہ کسی ہاکی میچ کی کمنٹری کیطرح۔
 

ابوشامل

محفلین
اصل میں میڈیا سے وابستہ افراد کو اس حوالے سے تربیت دینے کی ضرورت ہے۔ یہی منظر ہمیں سانحہ کارساز کے موقع پر دیکھنے میں آیا تھا جب آج ٹی وی کے رپورٹر افسر امام نے دھماکہ ہوتے ہی کہہ دیا کہ یہاں ایک خودکش دھماکہ ہو گیا ہے۔ حالانکہ فوری طور پر انہیں کیسے اندازہ ہوا کہ یہ خودکش دھماکہ تھا حالانکہ وہ جائے وقوعہ سے کافی دور تھے۔ خیر! میڈیا کو اپنے کردار پر نظر ثانی کرنا ہوگی، خبر کو چٹ پٹا بنانے کے بجائے "جیسی ہے جہاں کی" طرح خبر کو پیش کرنا ہوگا بصورت دیگر ان کی غیر جانب داری پر شکوک کا اظہار کیا جائے گا۔ اگر انہیں اپنی غیر جانب داریت عزیز ہے تو پالیسیوں میں کچھ تبدیلیاں لانی ضروری ہیں۔
 

damsel

معطل
جیو کا کردار ہر صاحبِ بصیرت کے سامنے ہے۔ لیکن ہم ہیں بے حس قوم دیکھیں جائیں گے جب تک دکھائے جائے گا جیو لیکن ایک اہم بات جس پر شاید ہم غور کر رہے ہین یا نہیں کہ ہماری آئندہ نسل کیا سیکھ رہی ہے اس سب سے؟؟ کبھی اپنے آس پاس کسی بچے کے ساتھ صرف 2-3 گھنٹے گزار کر دیکھیں آپ کو معاشرے کے اجحانات کا اندازہ ہو جائے گا
 
Top