جاسم محمد
محفلین
سندھ میں 18 سال سے زائد عمر کے افراد کی شادی نہ کرانے پر والدین پر جرمانے کی تجویز
قاضی حسن | ویب ڈیسکاپ ڈیٹ 26 مئ 2021
متحدہ مجلس عمل (ایم ایم ایم) کے رکنِ سندھ اسمبلی نے 18 سال کی عمر کو پہنچنے والے نوجوانوں کی شادی نہ کرانے کی صورت میں والدین پر جرمانہ عائد کرنے کی تجویز پر مبنی مسودہ، سندھ اسمبلی سیکریٹریٹ میں جمع کرادیا۔
کمپلسری میرج ایکٹ 2021 کے نام سے 2 صفحات پر مشتمل قانونی مسودے میں کہا گہا ہے کہ صوبے بھر میں 18 سال کی عمر کو پہنچنے والے تمام عاقل و بالغ افراد کی شادی کو لازمی قرار دیا جائے۔
مسودے میں کہا گیا کہ اگر 18 سال کی عمر کو پہنچنے والے بچوں کی شادی میں تاخیر ہوتی ہے تو والدین کو ضلع کے ڈپٹی کمشنر کے سامنے شادی میں تاخیر کی ٹھوس وجوہات پر مبنی حلف نامہ جمع کرانا ہوگا۔
مزید کہا گیا کہ اگر والدین شق نمبر 2 کے تحت حلف نامہ جمع کرانے میں ناکام ہوئے تو ان پر فی کس 500 روپے جرمانہ عائد ہوگا۔
اس ضمن میں جرمانے کی رقم ڈپٹی کمشنر آفس کے سرکاری بینک اکاونٹ میں جمع کرائی جائے گی۔
بل کے مسودے میں تجویز دی گئی ہے کہ صوبائی حکومت اس مسودے پر عمل درآمد یقینی بنائے۔
رکن سندھ اسمبلی سید عبدالرشید نے کہا ہے کہ انہو نے معاشرے کی بہتری کے لیے اس ایکٹ کی تجویز دی ہے۔
مذکورہ نجی بل متعلقہ محکمے کو ارسال کیا جائے گا اور صوبائی اسمبلی سے منظوری کے بعد صوبے بھر میں قانون کی شکل اختیار کرلے گا۔
اس حوالے سے جاری ویڈیو پیغام میں سید عبدالرشید نے کہا کہ کمپلسری میرج ایکٹ 2021 کے نام سے بل کا مسودہ اسمبلی سیکریٹریٹ میں جمع کرایا ہے اور میری دعا ہے کہ یہ بل منظور ہوجائے۔
انہوں نے کہا کہ سندھ کے نوجوانوں کی ترقی، خوشحالی اور ان کے لیے فلاح اور اصلاح کے راستے کو ہموار کروانے کے لیے اسمبلی کے تمام اراکین اسے منظور کروائیں۔
سید عبدالرشید نے کہا کہ معاشرتی خرابیاں اور بچوں کے ساتھ ریپ، غیراخلاقی سرگرمیوں کے بڑھتے رجحانات کے لیے مسلمان بچوں اور بچیوں کو بالغ ہونے کے بعد اسلام نے شادی کا حق دیا ہے۔
انہوں نے کہا کہ اسے پورا کرنے بچوں کے والدین کی ذمہ داری ہے اور میرا خیال ہے کہ ہمارے معاشرے میں موجود مختلف مسائل حل ہوں گے۔
سید عبدالرشید نے کہا کہ میں سمجھتا ہوں کہ جو بچیاں جہیز کی وجہ سے گھروں میں بوڑھی ہورہی ہیں، جن گھروں میں مالی مسائل موجود ہیں اور اس وجہ سے شادیاں نہیں ہورہی تو جہیز پر پابندی لگائی جائے اور شادیوں میں سادگی اختیار کی جائے۔
خیال رہے کہ پاکستان میں شادی کی قانونی عمر 18 سال ہے اور 2019 میں سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے انسانی حقوق نے شادی کی کم سے کم عمر 18 سال مقرر کرنے کا بل بھی منظور کیا تھا۔
قاضی حسن | ویب ڈیسکاپ ڈیٹ 26 مئ 2021
متحدہ مجلس عمل (ایم ایم ایم) کے رکنِ سندھ اسمبلی نے 18 سال کی عمر کو پہنچنے والے نوجوانوں کی شادی نہ کرانے کی صورت میں والدین پر جرمانہ عائد کرنے کی تجویز پر مبنی مسودہ، سندھ اسمبلی سیکریٹریٹ میں جمع کرادیا۔
کمپلسری میرج ایکٹ 2021 کے نام سے 2 صفحات پر مشتمل قانونی مسودے میں کہا گہا ہے کہ صوبے بھر میں 18 سال کی عمر کو پہنچنے والے تمام عاقل و بالغ افراد کی شادی کو لازمی قرار دیا جائے۔
مسودے میں کہا گیا کہ اگر 18 سال کی عمر کو پہنچنے والے بچوں کی شادی میں تاخیر ہوتی ہے تو والدین کو ضلع کے ڈپٹی کمشنر کے سامنے شادی میں تاخیر کی ٹھوس وجوہات پر مبنی حلف نامہ جمع کرانا ہوگا۔
مزید کہا گیا کہ اگر والدین شق نمبر 2 کے تحت حلف نامہ جمع کرانے میں ناکام ہوئے تو ان پر فی کس 500 روپے جرمانہ عائد ہوگا۔
اس ضمن میں جرمانے کی رقم ڈپٹی کمشنر آفس کے سرکاری بینک اکاونٹ میں جمع کرائی جائے گی۔
بل کے مسودے میں تجویز دی گئی ہے کہ صوبائی حکومت اس مسودے پر عمل درآمد یقینی بنائے۔
رکن سندھ اسمبلی سید عبدالرشید نے کہا ہے کہ انہو نے معاشرے کی بہتری کے لیے اس ایکٹ کی تجویز دی ہے۔
مذکورہ نجی بل متعلقہ محکمے کو ارسال کیا جائے گا اور صوبائی اسمبلی سے منظوری کے بعد صوبے بھر میں قانون کی شکل اختیار کرلے گا۔
اس حوالے سے جاری ویڈیو پیغام میں سید عبدالرشید نے کہا کہ کمپلسری میرج ایکٹ 2021 کے نام سے بل کا مسودہ اسمبلی سیکریٹریٹ میں جمع کرایا ہے اور میری دعا ہے کہ یہ بل منظور ہوجائے۔
انہوں نے کہا کہ سندھ کے نوجوانوں کی ترقی، خوشحالی اور ان کے لیے فلاح اور اصلاح کے راستے کو ہموار کروانے کے لیے اسمبلی کے تمام اراکین اسے منظور کروائیں۔
سید عبدالرشید نے کہا کہ معاشرتی خرابیاں اور بچوں کے ساتھ ریپ، غیراخلاقی سرگرمیوں کے بڑھتے رجحانات کے لیے مسلمان بچوں اور بچیوں کو بالغ ہونے کے بعد اسلام نے شادی کا حق دیا ہے۔
انہوں نے کہا کہ اسے پورا کرنے بچوں کے والدین کی ذمہ داری ہے اور میرا خیال ہے کہ ہمارے معاشرے میں موجود مختلف مسائل حل ہوں گے۔
سید عبدالرشید نے کہا کہ میں سمجھتا ہوں کہ جو بچیاں جہیز کی وجہ سے گھروں میں بوڑھی ہورہی ہیں، جن گھروں میں مالی مسائل موجود ہیں اور اس وجہ سے شادیاں نہیں ہورہی تو جہیز پر پابندی لگائی جائے اور شادیوں میں سادگی اختیار کی جائے۔
خیال رہے کہ پاکستان میں شادی کی قانونی عمر 18 سال ہے اور 2019 میں سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے انسانی حقوق نے شادی کی کم سے کم عمر 18 سال مقرر کرنے کا بل بھی منظور کیا تھا۔