سندھ کی ثقافت کی قدیم دست کاری ’’سوسی‘‘

518685_4312948_magazine.jpg

وادیٔ سندھ میں زمانہ قدیم سے ایسی کار آمد چیزیں تیار ہوتی رہی ہیں ،جو نہ صرف قدیم قبائلی اور زرعی سماج میں بڑی اہمیت کی حامل تھیں بلکہ آج کے جدید دور میں بھی ان کی اہمیت و افادیت، خوب صورتی اور دل کشی میں کوئی کمی واقع نہیں ہوئی اور اس بات پر دو رائے نہیں ہوسکتی کہ سندھ کے باسی انسانی سماج کی تشکیل کے دور سے ہی بڑے ہنر مند تھے، ان کے ہاتھ سے بنائی ہوئی چیزیں اقوام عالم میں بڑی پزیرائی حاصل کرتی رہی ہیں۔سندھ کی ثقافت کی ایک قدیم دست کاری سوسی کا کپڑا بھی ہے، جو کپاس اور ریشم کے دھاگے کی ملاوٹ سے تیار کیا جاتا ہے۔ اس کی تیاری میں ’’چرخے‘‘ کا استعمال ہوتا ہے ۔چرخے پر تیار کی جانے والی سوسی بے حد آرام دہ، سادہ اور خوب صورت ہوتی ہے۔

518685_5402262_magazine.jpg

یہ بالخصوص سندھ کے دیہی علاقوں سے تعلق رکھنے والی خواتین کا پسندیدہ لباس رہا ہے۔ شہر ی خواتین بھی فیشن کے طور پر سوسی زیب تن کرتی ہیں۔ سوسی کے اسکرٹس بھی بنائے جاتے ہیں جنہیں مغربی ممالک کی خواتین میں کافی پسند کرتی ہیں۔قدیم تہذیب موہن جو دڑو کے عہد میں پوری دنیا میں سوتی ملبوسات، کپاس،اس کے بیج یا ریشے سے بنائی جانے والی ہر چیز کے کاروبار پر سندھ کے لوگوں کی اجارہ داری تھی ۔
تاریخی حوالوں سے پتا چلتا ہے کہ قدیم بولونیا (بابل) کے باسی کپاس کو’’ سندھو‘‘ کے نام سے پہچانتے تھے، کیوں کہ وہ سندھ سے آتی تھی۔ یوں تو دنیا کی یہ قدیم تہذیبیں اور قومیں مثلاً میسوپوٹیمیا، مصر اور شام وغیرہ تو صدیوں سے سندھ کی سوتی مصنوعات سے استفادہ کرتی چلی آرہی تھیں لیکن مغرب اور یونانیوں کو کپاس، سوتی دھاگے، سوتی کپڑے وغیرہ کا پتا اس وقت چلا جب سکندراعظم کی فوج کے سپاہی سندھ سے واپسی پر سندھ کی سوتی مصنوعات اپنے ساتھ بہ طور سوغات لے گئے۔یہ کپڑے اس قدر باریک، نرم و ملائم ہوتے تھے کہ ایک مغربی محقق ڈاکٹر جیمس اے بی شیر نے اپنی کتاب ’’کاٹن ایزورلڈ پاور‘‘ میں ان کو صبا سے بُنے گئے جالوں سے تعبیر کیا ہے۔ یونان اور مغربی دنیا میں اس کپڑے کو ’’سنڈن‘‘ کہا جاتا تھا۔ سندھ کے اس کپڑے نے اپنی نرمی اور لطافت کی وجہ سے مغربی شعر و ادب میں بھی اپنی جگہ بنائی اور عظیم انگریز مصنفوں نے اس کا ذکر اپنی تحریروں میں کیا۔
518685_8082886_magazine.jpg
انگریزی کے عظیم شاعر ملٹن نے بھی اس کا ذکر اپنی تحریروں میں کیا ہے جن میں ملٹن نے سنڈن کا ذکر جالی کے طور پر کیا ۔ ہوسکتا ہے کہ اس کپڑے کے باریک ہونے کی وجہ سے اس کا استعمال جالی کے طور پر کیا جاتا ہو اور اسی وجہ سے ملٹن نے اس کا ذکر جالی کے طور پر کیا ۔سندھ کی بنی ہوئی سوتی مصنوعات میں سے دوسری چیز جس نے مغربی شعر و ادب میں جگہ بنائی اس کا نام ’’سنڈل‘‘ ہے جس کے معنی ہیں ’’بٹا ہوا دھاگہ‘‘ اس زمانے میں سنڈل سے رسے بنائے جاتے تھے، جن سے بڑے بڑے جہازوں اور بجروں کو باندھا جاتا ہوگا، جن کے بادبان ریشم کے بنے ہوتے تھے۔ یہ ہے سندھ میں تیار ہونے والے کپڑے کا پس منظر اور تاریخ، ململ کے باریک اور نرم کپڑے سے لے کر قدرے موٹا ،مگر ہلکا پھلکا کپڑا سوسی سندھ کی قدیم دست کاری ہے، ململ بھی چرخوں اور تکلوں سے بنائی جاتی تھی اور سوسی بھی چرخوں اور دور حاضر میں کھڈی میں بنائی جاتی ہے۔ سوسی کے کپڑے میں یہ خاصیت ہوتی ہے کہ اسے ہر موسم میں پہنا جاسکتا ہے، یہ سردیوں میں حرارت اور گرمیوں میں ٹھنڈک کا احساس دیتا ہے۔ پھر اس پر ہر طرح کی ڈیزائننگ بھی باآسانی کی جاسکتی ہے۔
518685_834137_magazine.jpg
سوسی کی پسندیدگی اور خوب صورتی کا راز اس کے کلر کامبی نیشن میں پنہاں ہے۔ یہ کپڑا ملائم ہے اور ہر موسم میں پہنا جاسکتا ہے، یہی وجہ ہے کہ یہ کپڑا سال کے بارہ مہینے نظر آتا ہے۔سوسی خاص طور پر نصر پور، ہالا اور تھرپارکر میں تیار کیا جاتا ہے۔ اس کی مانگ پورے ملک میں ہے، بلکہ بیرون ملک بھی ہے۔ سندھ ہنرمندوں کی سرزمین ہے، جن کا ہنر خود بولتا ہے۔ چرخوں اور کھڈیوں میں تیار کردہ سوسی سندھ کی ایک ایسی دست کاری ہے، جس پر اہل سندھ بجا طور پر فخر کرسکتے ہیں۔ بلاشبہ ململ اور سوسی سندھ کا خوب صورت تاریخی کپڑا اور قدیم دست کاری کا ثبوت بھی۔
ربط
 

جاسمن

لائبریرین
مجھے سمجھ نہیں آئی کہ ہمارے ہاں مارکیٹ میں جو سوسی کپڑا پایا جاتا ہے وہ قطعا ہاتھ سے بنا ہوا نہیں ہے۔
اس کے بارے میں باقی کافی باتیں درست ہیں۔
نیز اوپر کی بیشتر تصاویر میں تو ہاتھ کی کڑھائیاں نظر آرہی ہیں۔۔۔۔سوسی تو نہیں ہے۔
میں آج اپنی بیٹی کے کپڑوں میں سوسی سے بنا کوئی سوٹ تلاش کرتی ہوں اور اس کی تصویر شریک کرتی ہوں۔
باقی سندھ سے تعلق رکھنے والے بتائیں۔
سین خے
 

سین خے

محفلین
مجھے سمجھ نہیں آئی کہ ہمارے ہاں مارکیٹ میں جو سوسی کپڑا پایا جاتا ہے وہ قطعا ہاتھ سے بنا ہوا نہیں ہے۔
اس کے بارے میں باقی کافی باتیں درست ہیں۔
نیز اوپر کی بیشتر تصاویر میں تو ہاتھ کی کڑھائیاں نظر آرہی ہیں۔۔۔۔سوسی تو نہیں ہے۔
میں آج اپنی بیٹی کے کپڑوں میں سوسی سے بنا کوئی سوٹ تلاش کرتی ہوں اور اس کی تصویر شریک کرتی ہوں۔
باقی سندھ سے تعلق رکھنے والے بتائیں۔
سین خے

ہمارے یہاں تو کھڈی پر ہی تیار ملتی ہے۔ ابھی کچھ سرچ کیا تو معلوم ہوا کہ فیصل آباد میں پاور لومز پر بھی سوسی تیار ہوتی ہے۔

دستی کھڈیوں کی صنعت
گھریلو صنعتوں میں دستی کھڈیوں کو صنعت و نمایاں اہمیت حاصل ہے۔ کراچی کے علاقے اورنگی ٹاؤن میں ایک خاص پیشے کے لوگ گھروں میں کھڈیاں لگا کر کپڑا تیار کرتے ہیں۔ کھڈی پر بننے والے اعلیٰ معیار کی سوسی، کھیس، چنری، بوسکی، کراندی، شال اور اجرک کی طلب دنیا بھر میں بہت زیادہ ہے۔ سندھ اور کراچی میں بننے والے کپڑے سوسی اور اجرک کو پورے پاکستان میں بہت شوق سے پہنا جاتا ہے۔ فیصل آباد میں یہ کام پاور لومز سے بڑے پیمانے پر کیا جاتا ہے۔


آرٹیکل میں تصاویر اتنی واضح نہیں ہیں۔ جو سوسی یہاں ملتی ہے وہ ایسی ہوتی ہے۔

Susi Cloth

IMG_0002.jpg


Sindhi Pahnawa

4-1susiBig.jpg
 

جاسمن

لائبریرین
سین خے نے جو تصاویر شریک کی ہیں۔وہ سوسی ہمارے ہاں بھی اندرون بازار میں ملتی ہے ۔
لیکن جو تصاویر عدنان بھائی کے شریک کئے آرٹیکل میں ہیں،وہ زیادہ تر ہاتھ کی کڑھائی ہے۔
آرٹیکل لکھنے والے بھی جو تصویر ہاتھ لگے شریک کر دیتے ہیں۔
اب کتنے انجان لوگ اسے ہی سوسی سمجھے بیٹھے ہوں گے۔:)
 
Top