آپ تمام دوستوں کی ںظر ایک غزل اگر پسند آئیں تو حوصلہ آفزائی ضرور کریں یہ میری اپنی غزل ہے ۔

رنج و الم کے ڈھول بجا کر چاہت کے کشکول اٹھا کر۔
دردر پھرنا ٹھیک نہیں ،سنو محبت بھیک نہیں

چاہت کا اظہار یوں کرنا جیسے ہو کوءی بوجھ سا دل میں
ایسا کرنا ٹھیک نہیں ۔سنو محبت بھیک نہیں

بستی دل کی اجھاڑنی ہو تو اتنا سوچ کہ اجھاڑنا تم
پھر یہ ملتی پریت نہیں ،سنو محبت بھیک نہیں

مانا میں نہیں مجنوں جیسا نہ ہی کوءی رانجھا ہوں
سچ ہے یہ بھی جان غزل ،تم بھی تو کوءی ھیر نہیں

چاہت ایسا پنچھی ہے جو چاہت سے ہی پلتا ہے
گر چاہت نہ ہو دل میں مجیب،پھر اس کو پکڑنا ٹھیک نہیں

سنو محبت بھیک نہیں
 

الف عین

لائبریرین
اگر یہ فلمی گیت ہے تو بہت خوب!!
اگر نثری قسم کی نظم ہے تو بھی چل سکتی ہے۔ لیکن اگر پابند شاعری ہے، غزل یا نظم تو فارمیٹ کی بڑی گڑبڑ ہے۔
بطور غزل پہلے دونوں اشعار ٹھیک ہیں، تھوڑی سی بحر ترمیم کرنے کی ضرورت ہے (سنو محبت بھیک نہیں ہے اور اسی طرح دوسرے مصرعوں میں بھی ’ہے‘ کا اضافہ کر دیں۔)۔ عروضی طور پر بھی ان دونوں اشعار میں قوافی گڑبڑ ہیں۔ پھرنا اور کرنا قافئے نہیں۔ کہ ایک میں حرکت زیر والی ہے اور ایک میں زبر والی۔
تیسرے شعر میں قافیہ ردیف غائب ہیں۔ صرف ایک لفظ ’نہیں‘ مشترک ہے۔
آخری دونوں اشعار میں بھی صرف ’نہیں‘ مشترک ہے۔ یہ بھی ردیف قافیے سے عاری ہیں۔
 
Top