سنُ سنُ کے مجھ سے وصف ترے اختیار کا
دل کانپتا ہے گردش ِ لیل و نہار کا
لاریب لاشریک شہنشاہِ کُل ہے تو!
سَر خم ہے ترے دَر پہ ہر اک تاجدار کا
محموُد تیری ذات محمّد(ص) تِرا رسول
رکھا ہے نام چھانٹ کے مختار ِ کار کا
ہوتا نہیں جو حکم تِرا صید کے لئے
صید چھوڑدیتا ہے پیچھا شکار کا
بنوا کے باغ ِ خُلد تِرے حکم کے بغیر
شدّاد منہ نہ دیکھنے پایا بہار کا
جاتی ہے تیرے کہنے سے گلزار سے خزاں
آتا ہے تیرے حکم سے موسم بہار کا
رزّاق تجھ کو مذہب و ملّت سے کیا غرض
خالق تو ہی ہے کافر و ایمان دار کا
کہنا پڑے گا لاکھ عبادت گزار ہو
بندہ گنہ گار ہے پرور دگار کا
منزل تو شے ہے دوسری لاکھوں گزر گئے
اب تک پتا چلا نہ تِری رھگزار کا
پایا جو پھل تو شاخ ِ ثمر دار جھک گئی
کہتی ہوئی کہ شکر ہے پروردگار کا
دے کر عروج اختر ِ قسمت کو اے قمر
مالک بنادیا مجھے شب کی بہار کا
استاد قمر جلالوی
اوج قمر
دل کانپتا ہے گردش ِ لیل و نہار کا
لاریب لاشریک شہنشاہِ کُل ہے تو!
سَر خم ہے ترے دَر پہ ہر اک تاجدار کا
محموُد تیری ذات محمّد(ص) تِرا رسول
رکھا ہے نام چھانٹ کے مختار ِ کار کا
ہوتا نہیں جو حکم تِرا صید کے لئے
صید چھوڑدیتا ہے پیچھا شکار کا
بنوا کے باغ ِ خُلد تِرے حکم کے بغیر
شدّاد منہ نہ دیکھنے پایا بہار کا
جاتی ہے تیرے کہنے سے گلزار سے خزاں
آتا ہے تیرے حکم سے موسم بہار کا
رزّاق تجھ کو مذہب و ملّت سے کیا غرض
خالق تو ہی ہے کافر و ایمان دار کا
کہنا پڑے گا لاکھ عبادت گزار ہو
بندہ گنہ گار ہے پرور دگار کا
منزل تو شے ہے دوسری لاکھوں گزر گئے
اب تک پتا چلا نہ تِری رھگزار کا
پایا جو پھل تو شاخ ِ ثمر دار جھک گئی
کہتی ہوئی کہ شکر ہے پروردگار کا
دے کر عروج اختر ِ قسمت کو اے قمر
مالک بنادیا مجھے شب کی بہار کا
استاد قمر جلالوی
اوج قمر