سنگ دل دونوں ہیں برابر کے
تم بھی پتھر کے، ہم بھی پتھر کے
÷÷ اس سے پہلے لکھا تھا۔۔ دونوں سنگدل ہیں ہم برابر کے ۔۔۔ لیکن اس میں ہیں اور ہم ٹکرا رہے تھے۔۔۔
تیسری صورت میں دونوں غائب ہورہا ہے۔۔۔ سنگدل ہو گئے برابر کے ۔۔۔۔ تم بھی پتھر کے، ہم بھی پتھر کے ۔۔۔
چوتھی صورت ہے۔۔۔ دونوں سنگدل ہوئے برابر کے ۔۔۔ اب ظالم لکھنے کا سبب یہ ہے کہ سنگدل شاید وزن میں نہ آئے۔
ان میں سے کوئی بھی صورت آپ قابل قبول قرار دے دیجئے۔۔
’’دل ہوا ہے چراغ مفلس کا‘‘
دام کچھ اور بڑھ گئے سر کے
اشک میرے ہیں ان کی آنکھیں ہیں
بوند بدلے میں ہے سمندر کے
جمع کرنے میں مجھے عار نہیں۔۔۔
دیکھنے سے نشہ سا ہوتا ہے
لائے ہو کیا نگاہ میں بھر کے
مے ہوا ہے لہو غریبوں کا
لوگ پیتے ہیں جام بھر بھر کے
سر جھکا کر بھی وہ اکڑتا ہے
ناز کیا کیا نہیں ستمگر کے
وہی بات پھر آ گئی ملائمت والی۔ ’’اکڑتا ہے‘‘ شعر کے تاثر کو مجروح کر رہا ہے۔ کوئی موزوں تر لفظ لائیے۔ دوسرا مصرع بلا کا ہے اور اس امر کا متقاضی ہے کہ پہلا مصرع بھی اُس کا بھرپور ساتھ دے۔
۔۔کہا جائے کہ ’’سر جھکانے میں بھی تکبر ہے‘‘ ، لیکن تکبر بھی شاید اچھا نہ لگے۔۔
کیا غرور لانے سے بات بنے گی؟
سرجھکاکر بھی کچھ غرور سا ہے
ہاتھ پھیلے ہوئے تو ہیں لیکن
ہم سوالی نہیں ہیں در در کے
اچھا ہے، تاہم اس میں بہتری لائی جا سکتی ہے۔ مثال کے طور پر ’’ہمارے ہاتھ صرف ایک در پر پھیلتے ہیں ۔۔۔ وغیرہ‘‘۔ میرا خیال ہے اس سے شعر کا لطف بھی بڑھے گا اور معنوی وسعت بھی آئے گی۔
۔۔۔ فی الحال تو ذہن میں نہیں ہے اور جو دوسری صورت ہے، اس میں لیکن غائب ہوجاتا ہے۔۔۔ ایک ہی در پہ ہاتھ پھیلے ہیں۔۔۔ کیا یہ درست ہے؟
یہ نہ سمجھو یہ ایک میت ہے
آج ہم زندہ ہو گئے مر کے
یہاں دو باتیں ہیں، کسی قدر باریک۔ ایک تو ’’یہ‘‘ اور ’’ہم‘‘ کی رعایت وہی تنکے والی بات۔ دوسرے یہ کہ اگر ’’زندہ ہو جانا‘‘ کی جگہ یہاں ’’جی اُٹھنا‘‘ آ سکے تو! ۔۔۔
یہ نہ سمجھو کہ ایک میت ہے ۔۔۔ آج ہم جی اٹھے ہیں مرمر کے۔۔۔ لیکن یہ فانی بدایونی کی نقل لگے گی ۔۔ ہر نفس عمر گزشتہ کی ہے میت فانی۔۔ زندگی نام ہے مر مر کے جیے جانے کا ۔۔۔اس سے پہلے لکھا تھا۔۔ آج زندہ ہوئے ہیں ہم مر کے ۔۔۔ اس میں ہیں اور ہم کا ٹکراؤ
کوہساروں سے حوصلے والے
زندہ رہتے نہیں ہیں ڈر ڈر کے
یہ شعر اس غزل میں نہیں لانے کا۔ شعر برا نہیں ہے، بات اس غزل کے پورے پیش منظر کی ہے۔ اس شعر کو کسی اور غزل کے لئے رکھ لیں۔
شعر کہنا کمال ہو جیسے
فخر کرتے ہیں شاعری کرکے
یہ شعر الٹا کرکے لکھا ہے۔ اس سے پہلے یہ اکیلا تھا۔ ۔۔۔لیکن الٹا کرنے سے مجھے لگتا ہے اس کے حسن کا حلیہ بگڑ چکا ہے، اس لیے مزید شعر نہ ہی کہا جائے تو اچھا ہے۔۔
مجموعی طور پر ۔۔۔ ۔ آپ کی یہ غزل فی الواقع ایک عمدہ غزل ہے اور اس کی آسان لفظیات، سادہ سی اور بہت مانوس بحر اور کھلا قافیہ اس کے حسن میں اہم کردار ادا کر رہا ہے۔ آپ فنیات میں پڑ جاتے تو شاید اتنے چست شعر یک جا نہ ہو پاتے۔ مجھے اچھی لگی!
دیگر احباب کی رائے کا مجھے بھی انتظار رہے گا۔
÷÷÷بہت شکریہ یعقوب آسی صاحب۔۔۔آپ کی مزید رائے کا انتظار رہے گا۔۔۔