سن تو سہی اے لخت جگر

عندلیب

محفلین
عزیز از جان اُمو
سدا خوش و خرم شادباد رہو!
میں یہاں الحمدللہ خیریت سے پہنچ گئی ہوں اور آپ کے ابو بھی الحمدللہ خیرت سے ہیں۔ امید کہ تم تمام بھی خیرت سے ہوں گے۔ اور اپنی مما کو یاد کر رہے ہوں گے۔

یہ پہلی مرتبہ ہے کہ اتنے دنوں کے لیے تم سب سے دور ہوں۔ یہاں صبح کے 4 بجے ہیں اور نیند کوسوں دور ہے۔ اس وقت تم سب کو جگانا بھی مناسب نہیں لگا کہ تم سب کو چھٹی والے دن ہی دیر تک سونے کا موقع میسر آتا ہے۔ بادل نخواستہ سسٹم کھول کر خط لکھنے کا ارادہ کیا ہے اب اس سے بہتر طریقہ نہیں تھا یاد کرنے کا۔

امو جانی آج تمہاری اتنی یاد آئی کہ پوچھیں مت جب بھی بستر میں دراز ہوتی ہوں تو ایسا لگتا ہے کہ کسی بھی پل تم میرے پاس آکر جگاؤ گی اور میرے ساتھ سونے کی ضد کرو گی شاید اسی احساس نے مجھے رات بھر پلک جھپکنے نہیں دیا۔ جب بھی ہم کہیں باہر جاتے ہیں تمہارے ہم عمر بچوں کو کھیلتے ہوئے دیکھتی ہوں تو بے ساختہ آنکھوں سے آنسو نکل آتے ہیں۔ کاش کہ تم بھی میرے ساتھ ہوتیں۔ آج باہر کھانا کھاتے ہوئے بھی بس تمہارا ہی خیال ساتھ رہا اور ایک ایک لقمہ حلق سے اترنا محال ہو رہا تھا۔
آج میں نے صرف تمہارے لیے ہی شاپنگ کی ہے۔

اور ہاں اکثر اوقات صبح اسکول روانگی کے وقت جاگنے کے لیے تم کئی بہانے بناتی ہو۔ دیکھو بیٹی جان! میری غیر موجودگی میں اپنی نانی اور بڑے بھائی بہنوں کو تنگ مت کرو۔ سستی مت دکھاؤ اور روز صبح جاگتے ہی نہا لیا کرو اس طرح تم دن بھر فریش رہا کرو گی۔۔ نہا دھو کر اپنا یونیفارم خود پہن لو کہ اب تم اس قابل ہو گئی ہو۔ بال بنانے کے لیے اپنی بڑی بہن کو کہو۔ اکثر و بیشتر موزے اور جوتے بھی مجھے ہی پہنانے پڑتے تھے۔ امید کہ میری غیر حاضری میں خود سے پہننا تم نے سیکھ لیا ہوگا۔ ناشتہ اگر نہ کرنا چاہو تو کم سے کم دودھ تو پی لو۔
اسکول بس میں چڑھنے کے لیے اپنے بھئیو کی مدد لو۔ اور واپسی میں بس سے اترنے کے بعد بس کے جانے کا انتظار کرو جب بس چلی جائے تو اپنے بڑے بھائی بہنوں کا ہاتھ تھام کر سڑک پار کرکے گھر کی طرف نکلو۔ امید کہ تم میری باتیں سمجھ رہی ہوں گی۔ جو چیز سمجھ میں نہ آئے اپنی دیدی کو سمجھانے کے لیے کہو۔
گھر سے نکلتے وقت دعا پڑھ لیا کرو۔

اسکول میں داخل ہوتے ہی سب چھوٹے بڑوں کو سلام کرو۔ کلاس میں ایکٹیو رہا کرو ٹیچر جو بھی پڑھائیں اسے پورے انہماک سے سنو کوئی سوال میں ذہن میں آئے بلا جھجھک پوچھ لیا کرو۔ جواب دینے میں بھی سستی مت دکھاؤ۔

لنچ کے وقت تھوڑی دیر کھیلنے کے بعد لنچ کرلیا کرو۔ اور اپنا لنچ اپنے ان دوستوں کے ساتھ شئیر کرو جو اپنا لنج کسی وجہ سے نہ لا سکیں، اس طرح تمہیں ہرچیز شئیر کرنے کی عادت ہوجائے گی۔

اسکول سے لوٹتے ہی یونیفارم بدل کر پاتھ پاؤں دھونا مت بھولنا ۔ منہ ہاتھ دھوتے ہی کھانے کے ٹیبل پر جاؤ اور ہو سکے تو کھانا جلد ختم کرلیا کرو تم اس معاملے میں کافی سستی دکھاتی ہو۔
کھانے کے بعد دل چاہے تو تھوڑی دیر آرام کرلو یا پھر ٹی۔وی وغیرہ دیکھ لو یا پھر کھیلنا چاہو تو اپنے بھائی بہنوں کے ساتھ کھیل لو۔ مغرب کی نماز سے پہلے ان سب چیزوں سے فارغ ہوجاؤ مغرب کی نماز اپنی بہنوں کے ساتھ ادا کرو پھر مولوی صاحب آنے سے 10 منٹ قبل قرآن کے اپنے سبق کو دہرا لو اس طرح تم مولوی صاحب کی ڈانٹ سے بچ جاؤ گی۔
رات کا کھانا وقت پر اپنے بھائی بہنوں کے ساتھ کر لینا۔ پھر اس کے بعد ہوم ورک سے فارغ ہو کر رات نو بجے سے پہلے اپنے بستر پر چلی جانا۔

اے نور نظر بیٹی! تم جانتی ہو کہ یہ سب باتیں میں تم تمام کی بھلائی کی خاطر عملی طور سے انجام دیتی آ رہی ہوں۔ اب البتہ تحریر کے ذریعہ یاددہانی کروانا پڑ رہا ہے۔ مجھے امید ہے کہ تم تمام اپنی مما جانی کی ان باتوں کا خیال رکھو گے اور ان پر دل سے عمل کرو گے۔ ان شاءاللہ چند ہی دن بعد میں دوبارہ تم تمام کے درمیان رہوں گی۔
اللہ تمام تمام کا حافظ و ناصر ہو۔
 

عبد الرحمن

لائبریرین
ماشاء اللہ! بہت خوب لکھا ہے۔ اس خط سے آپ کے بچوں سے آپ کی والہانہ محبت کی خوب عکاسی ہورہی ہے۔

اللہ تعالیٰ سب کے نصیب بلند فرمائے۔ آمین!
 

جاسمن

لائبریرین
بہت خوب عندلیب۔ اللہ آپ کے خاندان کو ہر بلا سے محفوظ رکھے۔بہت خوشیاں اور آسانیاں عطا کرے۔ آمین!
 

آوازِ دوست

محفلین
عورتیں الگ الگ ہوتے ہوئے بھی مائیں ایک سی ہی رہتی ہیں۔ اللّہ کریم آپ کی سوچ سے بڑھ کر آپ سب کا حامی و ناصر ہو :)
 
Top