سوئس بینکوں میں موجود 200 ارب ڈالر

الف نظامی

لائبریرین
وزیر خزانہ اسحاق ڈار کی جانب سے قومی اسمبلی میں جمع کرائے گئے جواب میں کہا گیا ہےکہ حکومت سوئس بینکوں سے غیر قانونی اثاثہ جات واپس لینے پر سنجیدگی سے غور کررہی ہے۔
اس حوالے سے وزارت خزانہ کے پارلیمانی سیکریٹری رانا افضل نے قومی اسمبلی میں اپنے ایک بیان میں کہا ہے کہ حکومت کی جانب سے سوئس حکام کے ساتھ ٹیکس معاہدے پر سنجیدگی سے غور کیا جارہا ہے جب کہ سوئس حکام سے اس معاہدے کے لیے رواں سال 26 اگست کو مذاکرات ہوں گے۔ انہوں نے کہا کہ اگر یہ معاہدہ ہوگیا تو سوئس حکومت پاکستانیوں کے کالے دھن کے حوالے سے معلومات پاکستان کو دینے کی پابند ہوجائے گی اور اس کے بعد پاکستان کے اکاؤنٹ ہولڈر کے نام اور پیسے کی معلومات سامنے آجائیں گی۔

رانا افضل کا کہنا تھا کہ معاہدے کے بعد پاکستانیوں کا 200 ارب ڈالر کالا دھن سوئس بینکوں میں پڑا ہے جسے واپس لایا جاسکے گا جب کہ اس حوالے سے وفاقی کابینہ بھی 20 ستمبر 2013 کو سوئس بینکوں سے رقم واپس لانے کے لیے سوئس حکومت سے ٹیکس معاہدہ کی منظوری دے چکی ہے۔
 

arifkarim

معطل
وزیر خزانہ اسحاق ڈار کی جانب سے قومی اسمبلی میں جمع کرائے گئے جواب میں کہا گیا ہےکہ حکومت سوئس بینکوں سے غیر قانونی اثاثہ جات واپس لینے پر سنجیدگی سے غور کررہی ہے۔
اس حوالے سے وزارت خزانہ کے پارلیمانی سیکریٹری رانا افضل نے قومی اسمبلی میں اپنے ایک بیان میں کہا ہے کہ حکومت کی جانب سے سوئس حکام کے ساتھ ٹیکس معاہدے پر سنجیدگی سے غور کیا جارہا ہے جب کہ سوئس حکام سے اس معاہدے کے لیے رواں سال 26 اگست کو مذاکرات ہوں گے۔ انہوں نے کہا کہ اگر یہ معاہدہ ہوگیا تو سوئس حکومت پاکستانیوں کے کالے دھن کے حوالے سے معلومات پاکستان کو دینے کی پابند ہوجائے گی اور اس کے بعد پاکستان کے اکاؤنٹ ہولڈر کے نام اور پیسے کی معلومات سامنے آجائیں گی۔

رانا افضل کا کہنا تھا کہ معاہدے کے بعد پاکستانیوں کا 200 ارب ڈالر کالا دھن سوئس بینکوں میں پڑا ہے جسے واپس لایا جاسکے گا جب کہ اس حوالے سے وفاقی کابینہ بھی 20 ستمبر 2013 کو سوئس بینکوں سے رقم واپس لانے کے لیے سوئس حکومت سے ٹیکس معاہدہ کی منظوری دے چکی ہے۔


پاکستان کی 67 سالہ تاریخ میں پہلی مثبت خبر۔ :) امید ہے یہ سنجیدگی سے غور کے علاوہ بھی کچھ کر کے دکھائیں گے۔
 

الف نظامی

لائبریرین
لاہور ہائی کورٹ میں دائر کی گئی ایک درخواست پر جمعہ کے روز عدالت نے وفاقی حکومت کو ایک نوٹس جاری کیا ، جس میں ہدایت کی گئی ہے کہ کم از کم چونسٹھ سیاستدانوں کے بیرون ملک موجود اثاثوں کو پاکستان واپس لایا جائے۔
ان سیاستدانوں میں وزیراعظم نواز شریف، وزیراعلٰی پنجاب شہباز شریف، پاکستان تحریک انصاف کے سربراہ عمران خان، مسلم لیگ ق کے چوہدری شجاعت حسین، پیپلزپارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو اور آصف علی زرداری شامل ہیں۔

بیرسٹر جاوید اقبال جعفری نے یہ درخواست 1996ء میں چھبیس سیاسی رہنماؤں کے خلاف دائر کی تھی، بعد میں انہوں نے مزید سیاستدانوں کے نام اس میں شامل کرلیے۔

انہوں نے کہا کہ ان مدعی سیاستدانوں نے کم ازکم تین ہزار کروڑ ڈالرز کی خطیر رقم بیرونِ ملک منی لانڈرنگ کے ذریعے منتقل کی تھی، جس کی وجہ سے قومی خزانے کو بہت بڑا نقصان برداشت کرنا پڑاتھا۔

جاوید اقبال جعفری نے کہا کہ ان سیاستدانوں نے عدالت متواتر احکامات کے باوجود مبینہ منی لانڈرنگ کے سلسلے میں اپنا حلفی بیان جمع نہیں کرایا ہے۔

انہوں نے دلیل دی کہ اگر ان سیاستدانوں کے اثاثے واپس لائے جائیں تو پاکستان کو غیرملکی قرضوں کی ضرورت نہیں پڑے گی اور ملک پر عائد بین الاقوامی قرضوں کی ادائیگی بھی ہوجائے گی۔

بیرسٹر جعفری نے عدالت سے کہا کہ وہ ان سیاستدانوں کو حکم دے کہ وہ اپنے اثاثے واپس لائیں۔

جسٹس خالد محمود خان نے مدعا علیہان کو جواب داخل کرنے کا حکم دینے کے بعد مقدمے کی سماعت 29 مئی تک ملتوی کردی۔
 

الف نظامی

لائبریرین
عدالت نے بیرون ملک اثاثوں سے متعلق کیس میں وزیراعظم نواز شریف، سابق صدر آصف علی زرداری اور عمران خان سمیت 26 سیاستدانوں کو ذاتی حیثیت میں 16 جون کو طلب کر لیا ہے۔
ایکسپریس نیوز کے مطابق لاہور ہائی کورٹ میں بیرون ملک اثاثوں سے متعلق کیس کی سماعت جسٹس خالد محمود کی عدالت میں ہوئی۔ اس موقع پر عدالت کو بتایا گیا کہ فریقین نے عدالتی نوٹسز وصول نہیں کئے ہیں جس پر جسٹس خالد محمود کا کہنا تھا کہ کیس بہت اہمیت کا حامل ہے اس کی تہہ تک جائیں گے، عدالتی نوٹسز وصول نہ کرنے والوں کے نام اشتہارات میں دیئے جائیں۔ ان کا کہنا تھا کہ اگر سیاستدانوں کے بیرون ملک بینکوں میں رکھے 200 ارب روپے ڈالر واپس آ جائیں تو ملک کے قرضے اتر جائیں۔

عدالت نے وزیر اعظم نواز شریف، سابق صدر آصف علی زرداری، وزیراعلی پنجاب شہباز شریف، تحریک انصاف کے سربراہ عمران خان، شاہ محمود قریشی، کلثوم نواز اور حسین نواز سمیت 26 سیاستدانوں کو ذاتی حیثیت میں 16 جون کو طلب کر لیا ہے۔
 

arifkarim

معطل
اگر سیاستدانوں کے بیرون ملک بینکوں میں رکھے 200 ارب روپے ڈالر واپس آ جائیں تو ملک کے قرضے اتر جائیں[/B]۔
اگر یہ واقعی ہوگیا تو اس سے قومی زرمبادلہ کے ذخائر بھر جائیں گے، مہنگائی میں کمی آئے گی، اور پاکستانی ردی روپے کی قدر میں اضافہ ہوگا۔ لیکن قومی قرضے نہیں اتریں گا البتہ انکے سود کی ادائیگی میں آسانی ہوگی، روپے کی قدر بڑھنے کی وجہ سے۔
 

الف نظامی

لائبریرین
اگر یہ واقعی ہوگیا تو اس سے قومی زرمبادلہ کے ذخائر بھر جائیں گے، مہنگائی میں کمی آئے گی، اور پاکستانی ردی روپے کی قدر میں اضافہ ہوگا۔ لیکن قومی قرضے نہیں اتریں گے
نہیں۔

ملک کے مجموعی قرضے کی موجود ہ صورتِ حال:-
59.19 بلین ڈالر
یا
5.804 ٹریلین روپے یا 5851 ارب روپے یا
59 ارب ڈالر

اور
سوئس بنکوں میں موجود رقم: 200 ارب ڈالر
 

arifkarim

معطل
ملک کے مجموعی قرضے کی موجود ہ صورتِ حال:-
59.19 بلین ڈالر
یا
5.804 ٹریلین روپے یا 5851 ارب روپے یا
59 ارب ڈالر

سوئس بنکوں میں موجود رقم: 200 ارب ڈالر

جی یہی تو میں کہہ رہا ہوں کہ یہ نجی اثاثہ جات ہیں جو سوئس بینکوں میں موجود ہیں۔ کیونکہ وہاں کے بین الاقوامی بینک کچھ عرصہ قبل تک مکمل بے نامی کی ضمانت دیتے تھے یوں ان امیر کبیر سیاست دانوں کے اثاثہ جات پاکستانی بینکوں سے وہاں منتقل کئے گئے تھے۔ اگریہ نجی اثاثہ جات واپس پاکستان آ بھی گئے تو حکومتی خزانے کا حصہ نہیں بنیں گے۔ بلکہ یہاں کے نجی بینکوں میں منتقل کئے جائیں گے جن پر اگر حکومت وقت چاہے تو اثاثی ٹیکس لگا سکتی ہے جیسا کہ یہاں ناروے میں نجی اثاثہ جات پر سالانہ کچھ فیصد ٹیکس لگایا جاتا ہے۔
http://en.wikipedia.org/wiki/Wealth_tax
 

الف نظامی

لائبریرین
جی یہی تو میں کہہ رہا ہوں کہ یہ نجی اثاثہ جات ہیں جو سوئس بینکوں میں موجود ہیں۔ کیونکہ وہاں کے بین الاقوامی بینک کچھ عرصہ قبل تک مکمل بے نامی کی ضمانت دیتے تھے یوں ان امیر کبیر سیاست دانوں کے اثاثہ جات پاکستانی بینکوں سے وہاں منتقل کئے گئے تھے۔ اگریہ نجی اثاثہ جات واپس پاکستان آ بھی گئے تو حکومتی خزانے کا حصہ نہیں بنیں گے۔ بلکہ یہاں کے نجی بینکوں میں منتقل کئے جائیں گے جن پر اگر حکومت وقت چاہے تو اثاثی ٹیکس لگا سکتی ہے جیسا کہ یہاں ناروے میں نجی اثاثہ جات پر سالانہ کچھ فیصد ٹیکس لگایا جاتا ہے۔
http://en.wikipedia.org/wiki/Wealth_tax
وکی پیڈیا سے معلوم کر کے بتائیں کہ منی لانڈرنگ کے حوالے سے پاکستان کا قانون کیا کہتا ہے؟
 
Top