امان زرگر
محفلین
۔۔۔۔
یہ سوچنے کو ہیں کتنے ہی طور میرے پاس
کہ جز تمہارے بھلا کیا ہے اور میرے پاس
وہ تیرے پاس جو پہنچے تو خود کو بھول گئے
جو کائنات میں کرتے تھے غور میرے پاس
وہ آج بزم میں بیٹھے ہیں میرے پہلو میں
رکا ہے جام و سبو کا بھی دور میرے پاس
ہے میرے پاس یہ ساری زمیں جفا پرور
یہ آسماں بھی ہے مائل بہ جور میرے پاس
میں وقفِ تلخئِ آلام ہو گیا ہوں یہاں
یہ زندگی ہے سزا کے بطور میرے پاس
میں سر نگوں جبلِ ثور عرش کا ہم سر
یہ میرا فخر کہ ہے غارِ ثور میرے پاس
ہیں محو سوچ سے زرگر وہ قصہ ہائے جنوں
بِنائے عشقِ جدید اب ہے اور میرے پاس
امان زرگر
یہ سوچنے کو ہیں کتنے ہی طور میرے پاس
کہ جز تمہارے بھلا کیا ہے اور میرے پاس
وہ تیرے پاس جو پہنچے تو خود کو بھول گئے
جو کائنات میں کرتے تھے غور میرے پاس
وہ آج بزم میں بیٹھے ہیں میرے پہلو میں
رکا ہے جام و سبو کا بھی دور میرے پاس
ہے میرے پاس یہ ساری زمیں جفا پرور
یہ آسماں بھی ہے مائل بہ جور میرے پاس
میں وقفِ تلخئِ آلام ہو گیا ہوں یہاں
یہ زندگی ہے سزا کے بطور میرے پاس
میں سر نگوں جبلِ ثور عرش کا ہم سر
یہ میرا فخر کہ ہے غارِ ثور میرے پاس
ہیں محو سوچ سے زرگر وہ قصہ ہائے جنوں
بِنائے عشقِ جدید اب ہے اور میرے پاس
امان زرگر
مدیر کی آخری تدوین: