سوال

انیس جان

محفلین

دائم

محفلین
بسم اللہ الرحمن الرحیم

پیارے دوست انیس جان
قافیہ میں روی کا تعین مطلع سے ہوتا ہے، اگر مطلع کے دونوں مصارع میں روی "س" ہے تو ص یا ث حروف کے قوافی درست نہیں ہوں گے

اس متعلق علمائے فَن کا متفقہ فیصلہ ہے کہ س، ص اور ث باہم رویءِ موافق نہیں ہو سکتے
اسی طرح ت اور ط، ز، ذ اور ظ...... وغیرہ وغیرہ
 

الف عین

لائبریرین
اس قسم کے قوافی کو صوتی قوافی کہا جاتا ہے اور آج کل اکثر اسے جائز سمجھتے ہیں اگرچہ ثقہ عروضی قبول نہیں کرتے۔ لیکن ق اور ک کو صوتی نہیں مانا جا سکتا کہ ان کی آوازیں بالکل مختلف ہوتی ہیں یہ محض پاکستانی پنجاب اور ہندوستانی حیدر آباد دکن میں ق کا غلط تلفظ بالترتیب ک اور خ سے کیا جاتا ہے، اس غلطی کی وجہ سے صوتی قافیہ کا کوئی جواز نہیں
 

دائم

محفلین
مزید بر برآں "ہو" اور "وہ" کو میں نے ایک جگہ مطلع میں دیکھا تھا، اعتراض کیا تو جواب ملا :
"یہ صوتی قافیہ ہے اور ہمارے نزدیک جائز"

اب اللہ جانے اس طرح کے کتنی ہی شعراء بیٹھے ہیں، میں تو قطعاً صوتی قافیہ کا قائل نہیں ہوں
 

الف عین

لائبریرین

یاسر شاہ

محفلین
قافیے کا حرفِ روی اگر "س" ہو تو کیا اس میں "ث ص" آ سکتے ہیں اگر" ز" ہو تو اس میں "ذ ض ظ" آسکتے ہیں ق اور ک آ سکتے ہیں
بطورِ مثال
"اثر "سر "صرصر" ہم قافیہ ہیں
انداز" محاذ"حفاظ"اعراض" ہم قافیہ ہیں
"پاک"طاق" ہم قافیہ ہیں
الف عین
دائم
محمد خلیل الرحمٰن
محمد تابش صدیقی
یاسر شاہ

انیس بھائی السلام علیکم

اس باب میں ایک لطیفہ سن لو :ایک سکھ کسی سرکاری عمارت کا پہرا دے رہا تھا -کسی نے جا کر پوچھا اندر جا سکتا ہوں اس نے کہا نہیں -آدمی نے کہا اور یہ جو اتنے سارے لوگ چلے جارہے ہیں ان کا کیا ہے ؟سکھ نے جواب دیا :انھوں نے تو پوچھا بھی نہیں تھا لہٰذا جارہے ہیں -تم پوچھ رہے ہو چنانچہ نہیں جاؤ -

یہ خالق کے بنائے ہوئے اصول تو ہیں نہیں کہ پابندی کی جائے اور نہ مخلوق کے ایسے بنائے ہوئے اصول ہیں جن کے توڑنے سے فساد ہوتا ہو لہٰذا شرعا واجب ہوں -بضرورت کبھی کبھی صوتی قوافی کے استعمال میں ہرج نہیں-ہم کونسا اردو تجوید سے بولتے ہیں -پھر شاعری کا سارا تقطیع کا نظام ہی صوتی ہے نہ کہ مکتوبی تو قافیے ہی کے مکتوبی ہونے پر کیوں اصرار کیا جائے -

بہر حال یہ مضمون پڑھیں سرور صاحب کا -نہ جانے کیسے ہیں؟' کہاں ہیں ؟:
Sarwar Alam Raz Sarwar -- Articles | ادبی مضامین
 
Top