علم صرف سر اٹھا کر سوال کرنے سے نہیں ملتا علم سر جھکا کر سننے کا بھی محتاج ہے وہ علم ہی کیا جو سننے کی عاجزی کے بغیر سر اٹھانے کے غرور میں مبتلا ہو جائے ۔
سوال اس توازن سے جنم لیتا ہے جو سننے کی عاجزی اور سر اٹھانے کے اعتماد کی گود میں پلتا ہے ۔
ہمارے ہاں علم اچھی نوکری کیلئے حاصل کیا جاتا ہے علم کا حصول اپنی ذات کی آگہی یا شعور کے لیے نہیں اور نہ ہی ایک اچھے انسان یا شہری بننے کے لیے تو ایسا علم لکیر کا فقیر ہوتا ہے ۔
حقیقی علم نصابی کتب کا محتاج نہیں حقیقی علم جستجو کا نام ہے وہی جستجو جو سوال کو جنم دیتی ہے وہی جستجو جو برسوں اساتذہ کی جوتیاں سیدھی کرواتی ہے ۔ جس میں جستجو نہیں اس نے کچھ نہیں سیکھا ۔
اور سوال صرف دوسروں سے نہیں سوال خود سے بھی ضروری ہے ۔ جب تک خود کو چیلنج نہ کیا خود کو سوال سے نہ پرکھا تو کسی اور سے کیا سوال ہوگا ۔اور سوال اس علم پر بھی جو دوسروں کے آگے سوال رکھ سکتا ہے ، سوال اس اعتماد پر بھی اور سوال علم کے تکبر پر بھی ۔
سوال کی کوئی حد نہیں ۔ کسی بھی موضوع کو سوال سے ماورا رکھنا خود اپنے آپ میں جہالت کی ایک دلیل ہے ۔ جس علم یا موضوع پر سوال نہ ہو اس کا ایک ہی مطلب ہے کہ اس کے لئے کوئی جواب نہیں اور مجھ جیسے منطقی لوگوں کو بغیر جواب اور جواز کے کچھ نہیں سوجھتا ۔
سوال کیجیے سوال علم اور مکالمے کو جنم دیتا ہے ۔
سوال اس توازن سے جنم لیتا ہے جو سننے کی عاجزی اور سر اٹھانے کے اعتماد کی گود میں پلتا ہے ۔
ہمارے ہاں علم اچھی نوکری کیلئے حاصل کیا جاتا ہے علم کا حصول اپنی ذات کی آگہی یا شعور کے لیے نہیں اور نہ ہی ایک اچھے انسان یا شہری بننے کے لیے تو ایسا علم لکیر کا فقیر ہوتا ہے ۔
حقیقی علم نصابی کتب کا محتاج نہیں حقیقی علم جستجو کا نام ہے وہی جستجو جو سوال کو جنم دیتی ہے وہی جستجو جو برسوں اساتذہ کی جوتیاں سیدھی کرواتی ہے ۔ جس میں جستجو نہیں اس نے کچھ نہیں سیکھا ۔
اور سوال صرف دوسروں سے نہیں سوال خود سے بھی ضروری ہے ۔ جب تک خود کو چیلنج نہ کیا خود کو سوال سے نہ پرکھا تو کسی اور سے کیا سوال ہوگا ۔اور سوال اس علم پر بھی جو دوسروں کے آگے سوال رکھ سکتا ہے ، سوال اس اعتماد پر بھی اور سوال علم کے تکبر پر بھی ۔
سوال کی کوئی حد نہیں ۔ کسی بھی موضوع کو سوال سے ماورا رکھنا خود اپنے آپ میں جہالت کی ایک دلیل ہے ۔ جس علم یا موضوع پر سوال نہ ہو اس کا ایک ہی مطلب ہے کہ اس کے لئے کوئی جواب نہیں اور مجھ جیسے منطقی لوگوں کو بغیر جواب اور جواز کے کچھ نہیں سوجھتا ۔
سوال کیجیے سوال علم اور مکالمے کو جنم دیتا ہے ۔