سوانح عمری فردوسی صفحہ 50

سیدہ شگفتہ

لائبریرین
rrl251.jpg
 

قیصرانی

لائبریرین
میانِ سرا پردہ تختے زدہ ستادہ غلامان بہ پیشش ردہ

زِ ایران بگو نام آن مرد چیست کجا جائے دارد نژادش از کیست

چنین گفت کان پور گو در زگیو کہ خوانند گردان ورا، گیونیو

زگو در زیان بہتر و مہتر است بہ ایران سپہ بردو بھرہ سر است

بدو گفت زان سو کہ تابندہ شید برآید، یکے پردہ بینم سپید

زدیبائے رومی بہ پیشش سوار ردہ برکشیدہ فزوں از ہزار

پیادہ سپردار و نیزہ وران شدہ انجمن لشکرے بیکران

زدیبا فروہشتہ زیب جلیل غلام ایستادہ ردہ خیل خیل

نشستہ سپہدار بر تخت عاج نہادہ بران عاج کرسی ساج

چہ نام است اور از نام آوران سپہید نژاد ست یا سرد ران

بدو گفت کور افرا برز خوان کہ فرزند شاہ است و تاج گوان

بدو گفت سہراب کین درخوراست کہ فرزند شاہ است و با افسر است

واقعہ نگاری جب اس حد تک پہنچ جاتی ہے تو اس کو مرقع نگاری یعنی آجکل کے محاورہ میں سین دکھانا کہتے ہیں۔

جذبات: رزمیہ میں درد و غم کے اظہار کا کم موقع پیش آتا ہے، اور آئے بھی تو بلاغت یہ ہے کہ اس کو زیادہ پھیلانا نہ جائے، تاہم کہیں کہیں اس کا موقع پیش آ گیا ہے، تو فردوسی نے اسمیں بھی کمال دکھایا ہے، سہراب کے مرنے کی خبر سن کر اسکی ماں کی جو حالت ہوئی ہے، اور جسطرح اس نے نالہ سوزی کی ہے، اسکو اس طرح ادا کرتا ہے،

خرد شید و جو شید و جامہ درید بہ زاری بران کودک نارسید

برآورد بانگ و غریو د خروش زمان تا زمان زوہمی رفت ہوش

فرو برد ناخن دو دیدہ بہ کند برآور دو بالا در آتشیں فگند

مرآن زلف چون تاب دادہ کمند بہ انگشت پیچدو از بن بکند

زسر برفگند آتش و بر فروخت ہمہ موی مشکین بہ آتش بسوخت
 
آخری تدوین:

فارقلیط رحمانی

لائبریرین
میدان (میانِ)سرا پردہ تختے زدہ ستادہ غلامان بہ پیشش ردہ

زیر ایران (زِ ایران )بگو نام آن مرد چیست کجا جائے دارد نثاوش (نژادش)از کیست

چنین گفت کان پور گو در زگیو کہ خوانند گردان ورا، گیونیو

زگو در زیان بہتر و مہتر است بہ ایران سہ (سپہ)بردو بھرہ سر است

بدو گفت زان سو کہ تابندہ شید برآید، یکے پردہ بینم سپید

زدیبائے رومی بہ پیشش سوار ردہ برکشیدہ فزوں از ہزار

پیادہ سپردار و نیزہ وران شدہ انجمن لشکرے بیکران

زدیبا فروہشتہ زیب جلیل غلام ایستادہ ردہ خیل خیل

نشستہ سپہدار بر تخت عاج نہادہ بران عاج کرسی ساج

چہ نام است اور از نام آوران سپہید نژاد ست یا سرد ران

بدو گفت کور افرا برز خوان کہ فرزند شاہ است و تاج گوان

بدو گفت سہراب کین درخواست(درخوراست) کہ فرزند شاہ است و با افسر است

واقعہ نگاری جب اس حد تک پہنچ جاتی ہے تو اس کو مرقع نگاری یعنی آجکل کے محاورہ میں سین دکھانا کہتے ہیں۔

جذبات: رزمیہ میں درد و غم کے اظہار کا کم موقع پیش آتا ہے، اور آئے بھی تو بلاغت یہ ہے کہ اس کو زیادہ پھیلانا نہ جائے، تاہم کہیں کہیں اس کا موقع پیش آ گیا ہے، تو فردوسی نے اسمیں بھی کمال دکھایا ہے، سہراب کے مرنے کی خبر سن کر اسکی ماں کی جو حالت ہوئی ہے، اور جسطرح اس نے نالہ سوزی کی ہے، اسکو اس طرح ادا کرتا ہے،

خرد شید و جو شید و جامہ درید بہ زاری بران کودک نارسید

برآورد بانگ و غریو د خروش زمان تا زمان زوہمی رفت ہوش

فرو برد ناخن دو دیدہ بہ کند برآور دو بالا در آتشیں فگند

مرآن زلف چون تاب دادہ کمند بہ انگشت پیچدو از بن بکند

زسر برفگند آتش و بر فروخت ہمہ موی مشکین بہ آتش بسوخت
محترم قبلہ قیصرانی صاحب!
السلام علیکم
ٹائپنگ میں بہت ساری غلطیاں رہ گئی ہیں ذرا نظرِ ثانی فرمالیں، اور تصحیح فرما دیں۔
کیوں کہ آپ جو ای بک تیار کر رہے ہیں ، شاید اس کے دوسرے اور تیسرے ایڈیشن کی نوبت ہی نہ آنے پائے۔
یہی ایک تاریخ ساز ایڈیشن ہوگا۔
 

قیصرانی

لائبریرین
محترم قبلہ قیصرانی صاحب!
السلام علیکم
ٹائپنگ میں بہت ساری غلطیاں رہ گئی ہیں ذرا نظرِ ثانی فرمالیں، اور تصحیح فرما دیں۔
کیوں کہ آپ جو ای بک تیار کر رہے ہیں ، شاید اس کے دوسرے اور تیسرے ایڈیشن کی نوبت ہی نہ آنے پائے۔
یہی ایک تاریخ ساز ایڈیشن ہوگا۔
وعلیکم السلام۔ بجا فرمایا محترم۔ میری فارسی بالکل ہی نہ ہونے کے برابر ہے۔ یہ سوچ کر غلطیاں کر دیں کہ تحریر ہو جائے، پروف ریڈ کرتے وقت درستگی ہو جائے گی :(
 

قیصرانی

لائبریرین
محترم قبلہ قیصرانی صاحب!
السلام علیکم
ٹائپنگ میں بہت ساری غلطیاں رہ گئی ہیں ذرا نظرِ ثانی فرمالیں، اور تصحیح فرما دیں۔
کیوں کہ آپ جو ای بک تیار کر رہے ہیں ، شاید اس کے دوسرے اور تیسرے ایڈیشن کی نوبت ہی نہ آنے پائے۔
یہی ایک تاریخ ساز ایڈیشن ہوگا۔
جی کوشش کی ہے کہ آپ کی نشاندہی کے مطابق درستگی کر دوں۔ جزاک اللہ
 

سیدہ شگفتہ

لائبریرین
محترم قبلہ قیصرانی صاحب!
السلام علیکم
ٹائپنگ میں بہت ساری غلطیاں رہ گئی ہیں ذرا نظرِ ثانی فرمالیں، اور تصحیح فرما دیں۔
کیوں کہ آپ جو ای بک تیار کر رہے ہیں ، شاید اس کے دوسرے اور تیسرے ایڈیشن کی نوبت ہی نہ آنے پائے۔
یہی ایک تاریخ ساز ایڈیشن ہوگا۔

السلام علیکم

کیا آپ سوانح عمری فردوسی کے صفحات کی پروف ریڈنگ کرنا چاہیں گے؟
 

حسان خان

لائبریرین
میانِ سرا پردہ تختے زدہ
ستادہ غلامان بہ پیشش ردہ

زِ ایران بگو نام آن مرد چیست
کجا جائے دارد نژادش از کیست

چنین گفت کان پور گودرز گیو
کہ خوانند گردان ورا، گیو نیو

زگودرزیان بہتر و مہتر است
بہ ایران سپہ برد و بھرہ سر است

بدو گفت زان سو کہ تابندہ شید
برآید، یکے پردہ بینم سپید

زدیبائے رومی بہ پیشش سوار
ردہ برکشیدہ فزون از ہزار

پیادہ سپردار و نیزہ وران
شدہ انجمن لشکرے بیکران

ز دیبا فروہشتہ زیب جلیل
غلام ایستادہ ردہ خیل خیل

نشستہ سپہدار بر تخت عاج
نہادہ بران عاج کرسی ساج

چہ نام است او را ز نام آوران
سپہید نژاد ست یا سروران

بدو گفت کو را فرابرز خوان
کہ فرزند شاہ است و تاج گوان

بدو گفت سہراب کین درخور است
کہ فرزند شاہ است و با افسر است

واقعہ نگاری جب اس حد تک پہنچ جاتی ہے تو اس کو مرقع نگاری یعنی آجکل کے محاورہ میں سین دکھانا کہتے ہیں۔

جذبات: رزمیہ میں درد و غم کے اظہار کا کم موقع پیش آتا ہے، اور آئے بھی تو بلاغت یہ ہے کہ اس کو زیادہ پھیلایا نہ جائے، تاہم کہیں کہیں اس کا موقع پیش آ گیا ہے، تو فردوسی نے اسمیں بھی کمال دکھایا ہے، سہراب کے مرنے کی خبر سن کر اسکی ماں کی جو حالت ہوئی ہے، اور جسطرح اس نے نالہ و زاری کی ہے، اسکو اس طرح ادا کرتا ہے،

خروشید و جوشید و جامہ درید
بہ زاری بران کودک نارسید

برآورد بانگ و غریو و خروش
زمان تا زمان زو ہمی رفت ہوش

فرو برد ناخن دو دیدہ بہ کند
برآورد و بالا در آتش فگند

مر آن زلف چون تاب دادہ کمند
بہ انگشت پیچد و از بن بکند

زسر برفگند آتش و برفروخت
ہمہ موی مشکین بہ آتش بسوخت
 
Top